پاکستان میں کرونا وائرس کی تشخیصی سہولت میسر ہی نہیں اقبال چوہدری

ملک میں انسانی آمدورفت، حیوانوں اوراشیا کے داخلی مقامات کی سخت نگرانی کی جائے

جامعہ کراچی میں سائنسدانوں کا کرونا وائرس کی موجودگی پر غور، ملک میں کرونا وائرس کی موجودگی کی خبریں انتہائی تشویشناک ہیں۔ فوٹو: فائل

بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ کرونا وائرس انتہائی ہلاکت خیز ہے، صرف احتیاطی تدابیر سے ہی اس ہلاکت خیز وائرس بالخصوص نویل کرونا وائرس 2019 سے مقابلہ ممکن ہے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی جدید تحقیقی ادارہ ہے جو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ جامعہ کراچی کے زیرانتظام کام کرتا ہے۔

پاکستان میں کرونا وائرس کی موجودگی کی خبریں تشویشناک ہیں جبکہ ملک میں وائرس کی تشخیص کی سہولت ہی میسر نہیں، پاکستان میں انسانی آمدورفت، حیوانوں اور اشیا کے داخلوں کے مراکز پر شدید نگرانی کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں منگل کو اجلاس کے دوران کیا،اجلاس میں کئی سائنسدانوں نے شرکت کی۔

پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ کرونا وائرس کی ہلاکت خیزی کو چین میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں 100 سے زیادہ افراد اس وائرس کا شکار ہوکر حال ہی میں ہلاک ہوئے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

کروناوائرس کی7اقسام انسانوں کو نقصان پہنچاتی ہیں، ڈاکٹرراشد

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے سینئر ریسرچ آفیسر ڈاکٹر محمد راشد نے جامعہ کراچی میں سائنس دانوں کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس میں7 ایسی اقسام ہیں جو انسان کو نقصان پہنچاسکتے ہیں جن میں ایس اے آر ایس اور ایم ای آر ایس زیادہ مشہور ہیں جو اپنے وقتوں میں انسانی ہلاکتوں کا سبب بن چکے ہیں۔

ان میں پہلا وائرس 2002-03 میں چین میں 774 ہلاکتوں کا سبب بنا تا تھا 2012 میں وائرس دوسری بار سعودی عرب میں858 ہلاکتوں کا سبب بنا اور اس بار چین میں نویل کرونا وائرس سے 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اس کے علامات میں تنفس کے امراض، جسمانی درد، بخار، درد سر اور خشک کھانسی شامل ہیں جبکہ اس کا پھیلاؤ منہ اور ناک سے ہوتا ہے اس عنوان سے زکام میں مبتلا افراد سے فاصلہ رکھنا اور سرجیکل ماسک استعمال کرنا ضروری ہے اس مرض کی نہ کوئی ویکسین ہے اور نہ کوئی علاج دریافت ہوا ہے۔

وائرس کی تشخیص کیلیے جدید وائرولوجی لیبارٹریاں قائم کی جائیں، ڈاکٹر قیصر

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا ہے کہ ملک میں جدید وائرولوجی لیبارٹریز قائم کی جائیں یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ملک میں جدید وائرولوجی لیبارٹریز قائم کی جائیں یہ لیبارٹیاں کم از کم تمام صوبائی دارلحکومتوں میں ہونی چاہئیں تاکہ وائرس سے پھیلنے والی بیماریوں کی تشخیص جلد از جلد ہوسکے۔

محکمہ صحت کا سرویلنس سیل فعال، کروناوائرس کے لیے ہیلتھ ایڈوائزری جاری

ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ نے کرونا وائرس کے مشتبہ کیسز کے لیے سرویلنس سیل کو مزید فعال کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی ہے، عوام کو ہدایت دی گئی ہے کہ ممکنہ علامات ظاہر ہونے پر 24 گھنٹوں تک گھر پر رہیں جب تک بخار ختم نہ ہو جائے ایک دوسرے سے زیادہ قربت و میل جول سے گریز کریں،کھانستے وقت منہ اور ناک کو ٹشو پیپر سے ڈھانپ لیں، ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، ملاقاتیں محدود کردیں جن اشیا کو چھوئیں انہیں انفیکشن دور کرنے والے محلول سے صاف کرلیں۔


کروناوائرس ،چین میں پاکستانیوں کی موجودگی قابل تشویش ہے، پی ایم اے

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے چین میں موجود پاکستانی شہریوں خاص طور پر وہاں میں زیر تعلیم طلبا کی موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، پی ایم اے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر چین سے پاکستانی طلبہ کو نکالنے کا بندوبست کریں، سیکریٹری جنرل پی ایم اے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا ہے کہ 500 سے زائد پاکستانی طلبہ ووہان میں زیرتعلیم ہیں، ان طلبہ کے خاندان کرونا وائرس سے متعلق سوشل میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا پر آنے والی خبروں سے ذہنی طور پر بہت پریشان ہیں، پی ایم اے حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر اقدامات اٹھاتے ہوئے چین سے پاکستانی طلبہ کو نکالنے کا بندوبست کریں تاکہ ان طلبا کے والدین سکھ کا سانس لے سکیںکرونا وائرس چائنا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

چینی حکومت کے مطابق 3 ہزار سے زیادہ مریضوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے اور 75 سے زیادہ مریض ہلاک ہوچکے ہیں پاکستان کے عوام کو کرونا وائرس سے پریشان نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ ایک ایسا وائرس ہے جس کی تمام علامات فلو وائرس جیسی ہیں لیکن اگر اس وائرس کی تشخیص جلدی اور علاج نہ کیا جائے تو نظام تنفس میں شدید رکاوٹ کے باعث یہ پیچیدہ اور خطرناک ہوسکتا ہے پی ایم اے حکومت سے ایک بار پھر مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر سخت احتیاطی اقدامات کرے تاکہ پاکستان میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے عوام سے گزارش کی کہ وہ ان احتیاطی تدابیرپر عمل کریں۔

بیمار 8 مشتبہ چینیوں میں سے کوئی کرونا وائرس سے متاثر نہیں

کراچی میں کرونا وائرس کے 8 مشتبہ کیس رپورٹ ہوئے جن میں سے ایک مریض میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی، محکمہ صحت کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں کرونا وائرس کے 8 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے ایک نے چین کا سفر نہیں کیا تھا۔

تاہم چینی باشندوں سے رابطہ اور میل جول رکھا جبکہ باقی 7 نے جنوری میں چین کا سفر کیا اور ان تمام افراد کو نزلہ تھا 7 افراد کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ (کینپ) پر ملازم ہیں جن میں سے 4 کو صحت مند ہونے پر اسپتال سے ڈس چارج کردیا گیا ہے جبکہ ایک مریض ڈاکٹروں کی تجویز کے برخلاف علاج مکمل کیے بغیر روانہ ہوگیا ہے،باقی 2 مریضوں کو کلیئر قرار دیا گیا جن کو کرونا وائرس نہیں لیکن ان کا آبزرویشن کے بعد علاج کیا جارہا ہے۔

محکمہ صحت سندھ کی ترجمان کے مطابق آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے محمکہ صحت سندھ سے 25 جنوری کو رابطہ کیا اور بتایا کہ ان کے پاس کرونا وائرس کے مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں، مجموعی طور پر8 مشتبہ کیسز آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں رپورٹ ہوئے ہیں جو چینی باشندے ہیں جبکہ کوئی کیس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کرونا وائرس کی بیان کردہ تعریف پر پورا نہیں اترتا۔

کرونا وائرس سے متعلق احتیاطی تدابیر پر مشتمل گائیڈ لائن جاری

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل پی ایم اے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا ہے کہ پی ایم اے پہلے ہی انفلوئنزا اور کرونا وائرس (نظام تنفس کے وائرس) سے متعلق احتیاطی تدابیر پر مشتمل گائیڈ لائنز جاری کرچکی ہے، پی ایم اے نے کرونا اور انفلوئنزا وائرس (نظام تنفس کا وائرس) کے حوالے سے احتیاطی تدابیر بتاتے ہوئے کہا ہے تازہ صحت بخش اور متوازن غذا کھائیں،7 تا 8 گھنٹے کی رات کی نیند ضرور لیں، پانی زیادہ پئیں،اگر نظام تنفس کی کسی بیماری کا شکار ہیں تو مکمل آرام کریں۔

ناک صاف کرنے کے لیے ٹشو پیپر استعمال کریں، نظام تنفس میں خارج ہونے والی رطوبت کو ہاتھ لگنے کے بعد لازمی طور پر ہاتھ دھوئیں، متاثرہ مریض کو چاہیے کہ وہ دوسروں سے ہاتھ ملانے یا گلے لگنے سے گریز کرے نیز اپنی ذاتی استعمال کی چیزیں یعنی اپنا گلاس، پلیٹ، تولیہ، کپ، موبائل، قلم وغیرہ بھی دوسروں کو استعمال کے لیے نہ دیں، اپنی مرضی سے کوئی بھی دوا کو استعمال نہ کریں، کسی بھی وائرل بیماری میں اینٹی بائیوٹک کا استعال نہیں ہونا چاہیے، علاج کے لیے کسی مستند ڈاکٹر سے ہی رجوع کریں، ڈاکٹروں کو چاہیے کہ ہر مریض کا معائنہ کرنے کے بعد اپنے ہاتھ دھوئیں، پرندوں، جانوروں اور پولٹری سے وابستہ افراد کو چاہیے کہ ان جانوروں کو ہاتھ لگانے سے پہلے دستانے اور ماسک ضرور پہنیں۔
Load Next Story