راولپنڈی میں دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد صورتحال بدستور کشیدہ کرفیو جاری
تصادم جلوس پرنامعلوم افرادکی فائرنگ کے بعد شروع ہوا،راجہ بازار کی کئی دکانیں جلادی گئیں،موبائل فون سروس تاحال معطل
راجہ بازار میں دو گروہوں میں تصادم کے نتیجے میں 8 افراد کی ہلاکت کے بعد شہر میں بدستور کرفیو نافذ ہے جبکہ موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی کے راجہ بازار سے گزرنے والے یوم عاشور کے جلوس پر فائرنگ کے بعد 2 گروپوں میں مسلح تصادم شروع ہوگیا جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوگئے، زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے اضافی ڈاکٹروں کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ تصادم کے دوران شرپسندوں نے فیصل کلاتھ مارکیٹ کو آگ لگادی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے ارد گرد کی دکانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور شرپسندوں نے بازار میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی لیکن وہ حالات کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی جب کہ شرپسندوں کی جانب سے فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو آگ بجھانے سے بھی روک دیا گیا۔ حالات قابو سے باہر ہونے کے بعد امن وامان کی صورت کی تمام ذمہ داری فوج کے حوالے کردی گئی، فوج کی 6 کمپنیوں کو پارا چوک، راجا بازار، باڑا مارکیٹ، بنی چوک اور قدیمی روڈ پر تعینات کردیا گیا ہے جہاں فوجی دستوں نے گشت شروع کردیا ہے اور لوگوں کی پیچھے ہٹنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں وزیر قانون رانا ثنا اللہ، چیف سیکریٹری پنجاب، ہوم سیکریٹری اور آئی جی پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں شہر کی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مختلف تجاویز دی گئیں جس کے بعد کمشنر راولپنڈی اور آئی جی پنجاب کی درخواست پر راولپنڈی شہر کے متاثرہ علاقوں راول ٹاؤن اور پوٹھو ہار ٹاؤن کے 19 تھانوں کی حدود میں رات 12 بجے تک کرفیو نافذ کردیا گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے آر پی او اور کمشنر راولپنڈی سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے اور محرم الحرام میں امن وامان کے حوالے سے قائم کی جانے والی کابینہ کمیٹی کے ارکان کو بھی فوری طور پر راولپنڈی پہنچنے کی ہدایت کردی ہے، آئی جی پنجاب صورتحال کو مانیٹر کرنے کے لیے راولپنڈی پہنچ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ راجہ بازار میں کشیدگی کے باعث قریبی تجارتی مراکز کو بند کرادیا گیا ہے اور راولپنڈی میں تاحال موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔ پولیس ذرائع کےمطابق واقعے میں ملوث کچھ شرپسندوں کو تحویل میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، واقعے میں مزید جانی ومالی نقصان کا بھی خدشہ ہے۔ علاقے میں کشیدگی کے باعث سول اسپتال جانےوالے راستے بند ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کو بھی سخت پریشانی کا سامنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی کے راجہ بازار سے گزرنے والے یوم عاشور کے جلوس پر فائرنگ کے بعد 2 گروپوں میں مسلح تصادم شروع ہوگیا جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوگئے، زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے اضافی ڈاکٹروں کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ تصادم کے دوران شرپسندوں نے فیصل کلاتھ مارکیٹ کو آگ لگادی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے ارد گرد کی دکانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور شرپسندوں نے بازار میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی لیکن وہ حالات کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی جب کہ شرپسندوں کی جانب سے فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو آگ بجھانے سے بھی روک دیا گیا۔ حالات قابو سے باہر ہونے کے بعد امن وامان کی صورت کی تمام ذمہ داری فوج کے حوالے کردی گئی، فوج کی 6 کمپنیوں کو پارا چوک، راجا بازار، باڑا مارکیٹ، بنی چوک اور قدیمی روڈ پر تعینات کردیا گیا ہے جہاں فوجی دستوں نے گشت شروع کردیا ہے اور لوگوں کی پیچھے ہٹنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں وزیر قانون رانا ثنا اللہ، چیف سیکریٹری پنجاب، ہوم سیکریٹری اور آئی جی پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں شہر کی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مختلف تجاویز دی گئیں جس کے بعد کمشنر راولپنڈی اور آئی جی پنجاب کی درخواست پر راولپنڈی شہر کے متاثرہ علاقوں راول ٹاؤن اور پوٹھو ہار ٹاؤن کے 19 تھانوں کی حدود میں رات 12 بجے تک کرفیو نافذ کردیا گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے آر پی او اور کمشنر راولپنڈی سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے اور محرم الحرام میں امن وامان کے حوالے سے قائم کی جانے والی کابینہ کمیٹی کے ارکان کو بھی فوری طور پر راولپنڈی پہنچنے کی ہدایت کردی ہے، آئی جی پنجاب صورتحال کو مانیٹر کرنے کے لیے راولپنڈی پہنچ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ راجہ بازار میں کشیدگی کے باعث قریبی تجارتی مراکز کو بند کرادیا گیا ہے اور راولپنڈی میں تاحال موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔ پولیس ذرائع کےمطابق واقعے میں ملوث کچھ شرپسندوں کو تحویل میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، واقعے میں مزید جانی ومالی نقصان کا بھی خدشہ ہے۔ علاقے میں کشیدگی کے باعث سول اسپتال جانےوالے راستے بند ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کو بھی سخت پریشانی کا سامنا ہے۔