کورونا وائرس کرائسس کا باعث نہ بنے
پاکستان نے کورونا وائرس سے بچاؤکے پیش نظر پاک چین سرحد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
RAWALPINDI:
وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا کوئی مریض نہیں اورملک اس وائرس سے محفوظ ہے، چار مریض مشتبہ ہیں جنھیں زیر نگرانی رکھا گیا ہے، ایک کو صحتیابی کے بعد گھرجانے کی اجازت دی گئی۔
پاکستان نے کورونا وائرس سے بچاؤکے پیش نظر پاک چین سرحد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ادھر چین میں موجود چار پاکستانی طلبہ میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے تاہم وہ بھی علاج کے بعد روبصحت ہیں۔ دوسری طرف چین میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 132 ہوگئی جب کہ متاثرین کی تعداد چھ ہزار سے تجاوزکرگئی ہے، فروری میں ہونے والے بیجنگ ونٹر اولمپکس 2022 کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ متضاد اطلاعات اورکورونا وائرس کے بارے میں مصدقہ معلومات نہ ہونے سے عالمی سطح پر تشویش کا دائرہ بھی پھیل گیا ہے۔ امریکا میں اسٹاک مارکیٹ اور تجارتی اور ہوٹلنگ بزنس شدید بے یقینی سے دوچار ہے جب کہ چین سمیت ہانگ کانگ اور دیگر قریبی ممالک میں زندگی کورونا وائرس کے متعدی اثرات کے خوف سے ڈانوں ڈول ہو رہی ہے۔
چین میں ماہرین اور میڈیا نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ کورونا وائرس نے چینی فوڈ انڈسٹری سے جنم نہیں لیا، یہ جنگلی جانوروں کی منڈی سے پیدا ہوا ہے، تاریخی حوالہ سے کورونا وائرس کی قدیم اثر پذیری کاکوئی ریکارڈ نہیں ہے، تاہم محققین کے مطابق یہ لاطینی لفظ ہے اور متعدی امراض کے تسلسل سے الگ نہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ برڈ فلو کی وجہ سے 2003 میں لاکھوں مرغیاں،بطخیں اور کبوتر تلف کر دیے تھے، تاہم طبی ذرایع کے مطابق تاریخ کوروناوائرس کی شکل میں اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔
ماہرین طب نے ان خطرناکepidemicوائرسزکی فہرست بھی اس حوالے سے دی ہے تاکہ عوام اس متعدی مرض کے پھیلاؤ سے کسی غیر ضروری تشویش اور خوف میں مبتلا نہ ہوں، اس فہرست میںایڈز، نمونیا، طاعون، سارس ، ایوین فلو، اسپینش فلو، سوائن فلو، ڈنگی، ہیضہ، مارس، ایبولا،روبیولا،خسرہ، زیکا شامل ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ وائرس ماسک کی قلت پیدا ہوگئی ہے، چینی شہریوں نے نئے سال کی تقریبات میںبھی شرکت سے گریز کیا ہے، ووہان میں سناٹے کا راج ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے 2798 کیسز رپورٹ ہوئے، چین میں2741کی تصدیق ہوئی تھی،5794 کو مشتبہ قراردیا گیا جب کہ 461 کی حالت تشویش بتائی گئی، اس وقت چین سے باہر37کیسزکی تصدیق کی گئی اور11ملکوں میں کورونا وائرس کی موجودگی کا پتا چلا۔ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے بارے میں جامع مانیٹرنگ اور ایمرجنسی نیٹ ورک کا یقین دلایا ہے اور ادارہ کا مشن بیجنگ میں موجود ہے، مختلف ہنگامی کمیٹیاں وائرس کی انسدادی کوششوں، مرض کے پھیلاؤ سے متعلق تفصیلا ت کے حوالہ سے چینی حکام اور عالمی سطح پر وائرس کے امکانی پھیلاؤں کے سدباب کے لیے معلومات شئیر کررہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس اور ان کا مشن بیجنگ میں چین کے صحت حکام سے رابطے میں رہا۔ مشن کا کہنا ہے کہ وائرس کی ''انکیوبیشن مدت'' دو سے دس دن تک کی ہوتی ہے اور دستیاب ڈیٹا کی مدد سے مزید تخمینے لگائے جارہے ہیں۔ مشن کا کہنا ہے کہ وائرس کے مکمل کنٹرول کا کوئی دعویٰ نہیں کرسکتا ، اس کے پھیلاؤ کا خطرہ موجود ہے مگر بہتر احتیاطی تدابیر اور موثر حفاظتی انتظامات کے ذریعے اس کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔
ڈاکٹر ظفرمرزا نے بتایا کہ پاکستانی سفارت خانہ اپنے طلبہ سے رابطے میں ہے، چین میں 28 سے 30 ہزار پاکستانی مقیم ہیں جن میں سے ووہان شہر میں 500 پاکستانی طلبہ زیر تعلیم ہیں، ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ چین نے کورونا وائرس سے بچاؤکے لیے زبردست اقدامات کیے ہیں ، ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ حکومت نے کرونا وائرس سے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر خنجراب کے مقام پر تاحکم ثانی پاک چین سرحدکو بندکرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
تھرکول انتظامیہ نے تھر پارکرکی تحصیل اسلام کوٹ میں تھرکول منصوبوں پرکام کرنے والے300 چینی ملازمین کو کلیئر قرار دے دیا، انتظامیہ نے نئے چینی باشندوںکی آمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے میڈیکل چیک اپ کا کلیئرنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار دے دیا،جاپان نے پاکستان کو کورونا وائرس کی چار ٹیسٹنگ کٹس عطیہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے، ایک ٹیسٹنگ کٹ کی مالیت دو ہزار امریکی ڈالر ہے اور اس کٹ کے ذریعے پچاس ٹیسٹ ممکن ہوسکیں گے۔
محکمہ صحت کے مطابق کہوٹہ کے تحصیل ہیڈ کوارٹرز اسپتال میں گزشتہ روز مریض محسن کو لایا گیا تھا جو کرونا وائرس کا مشتبہ مریض ہے،دوسری طرف کورونا وائرس کو عالمی ایمرجنسی قرار دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کا اجلاس جمعرات کو ہوا ۔ ملائیشیا میں کورونا وائرس کے مزید 3 مریضوں کی نشاندہی ہوئی ہے، ملائیشیا میں مساجد کو ہدایت کی گئی ہے کہ صلوات الحاجت پڑھنے کا اہتمام کیا جائے،جرمنی میں اس پراسرار وائرس کے مزید تین مریض سامنے آئے ہیں۔
دریں اثنا روس اور چین نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو میں اس وائرس کے لیے ایک ویکسین تیارکی جا رہی ہے۔ متعدد ممالک نے چینی شہر ووہان سے اپنے شہریوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے نکالنا شروع کر دیا ہے،گزشتہ صبح امریکا اور جاپان کے لیے پروازیں روانہ ہوئیں جب کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا اس پر غور کر رہے ہیں۔ جرمنی نے بھی ایک فوجی طیارہ روانہ کیا ہے، جس کے ذریعے نوے جرمن شہریوں کو واپس لایا جائے گا۔ علاوہ ازیں برٹش ایئر ویز نے چین کے لیے اپنی تمام پروازیں معطل کر دی ہیں۔ انڈونیشیا کے ایئر لائن گروپ نے بھی ہفتے سے چین کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کیتھے پیسیفک، ایئر فرانس، فن ایئر، یونائیٹڈ ایئرلائنز سمیت دیگر کئی کمپنیوں نے بھی پروازیں کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ونٹر اولمپکس مقابلے فروری میں ہونے تھے، جن کی منسوخی کا اعلان کیا گیا۔اسی طرح ورلڈ اسکیئنگ ریسز بھی کورونا وائرس کے باعث منسوخ کی جاچکی ہیں جب کہ چین کی مقامی فٹبال چیمپئن شپ بھی معطل کردی گئی ہے، چین نے ونٹر اولمپکس کے مقابلے سڈنی میں منتقل کرنے کی اطلاع دی ہے، جہاں ونٹر اولمپکس میں حصہ لینے والی خواتین کی ٹیم کو برسبین میں قرنطنیہ میں رکھنے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے ہدایت کی ہے کہ وائرس کی برآمد اور درآمد کے خطرات کے پیش نظر ایسے بے ہنگم اقدامات نہیں ہونے چاہئیں کہ گھبراہٹ کے باعث دنیا بھر میں سفری مواصلات میں مشکلات سے عام لوگوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑ جائے۔ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق کورونا وائس پرانے وائرسوں کی جدید ترین شکل ہے، 2003 میں برڈفلو کوتسلیم کرنے سے ہچکچاہٹ نے بڑی تباہی مچائی تھی اس لیے کورونا وائرس کے بارے میں چین کی سائنٹیفک معلومات اور میڈیکل سہولیات اب کافی جدید ہوچکی ہیں یہ Novel Coronavirus ہے اور جدید شکل میں چین میں جنم لے چکا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس پر کسی قسم کا کرائسز پیدا نہیں ہونا چاہیے، جدید ترین اطلاعاتی عہد کا تقاضہ ہے کہ اس متعدی مرض سے نمٹنے کے لیے وسائل اور اشتراک عمل کو استعمال میں لایاجائے۔ وائرس کے پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ہے، سیاٹل اورکیلیفورنیا سمیت دیگر ملکوں میں بھی ایسے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں، پاکستان ابھی تک اس وائرس کے حملے سے دور ہے تاہم حکومت چوکس رہے، غفلت کی گنجائش نہیں، وزارت صحت اور ملک بھر کے ایئرپورٹس اور دیگر سفری روٹس پر حفاظتی انتظامات شفاف اور موثر ہونا لازمی ہیں۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا کوئی مریض نہیں اورملک اس وائرس سے محفوظ ہے، چار مریض مشتبہ ہیں جنھیں زیر نگرانی رکھا گیا ہے، ایک کو صحتیابی کے بعد گھرجانے کی اجازت دی گئی۔
پاکستان نے کورونا وائرس سے بچاؤکے پیش نظر پاک چین سرحد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ادھر چین میں موجود چار پاکستانی طلبہ میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے تاہم وہ بھی علاج کے بعد روبصحت ہیں۔ دوسری طرف چین میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 132 ہوگئی جب کہ متاثرین کی تعداد چھ ہزار سے تجاوزکرگئی ہے، فروری میں ہونے والے بیجنگ ونٹر اولمپکس 2022 کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ متضاد اطلاعات اورکورونا وائرس کے بارے میں مصدقہ معلومات نہ ہونے سے عالمی سطح پر تشویش کا دائرہ بھی پھیل گیا ہے۔ امریکا میں اسٹاک مارکیٹ اور تجارتی اور ہوٹلنگ بزنس شدید بے یقینی سے دوچار ہے جب کہ چین سمیت ہانگ کانگ اور دیگر قریبی ممالک میں زندگی کورونا وائرس کے متعدی اثرات کے خوف سے ڈانوں ڈول ہو رہی ہے۔
چین میں ماہرین اور میڈیا نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ کورونا وائرس نے چینی فوڈ انڈسٹری سے جنم نہیں لیا، یہ جنگلی جانوروں کی منڈی سے پیدا ہوا ہے، تاریخی حوالہ سے کورونا وائرس کی قدیم اثر پذیری کاکوئی ریکارڈ نہیں ہے، تاہم محققین کے مطابق یہ لاطینی لفظ ہے اور متعدی امراض کے تسلسل سے الگ نہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ برڈ فلو کی وجہ سے 2003 میں لاکھوں مرغیاں،بطخیں اور کبوتر تلف کر دیے تھے، تاہم طبی ذرایع کے مطابق تاریخ کوروناوائرس کی شکل میں اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔
ماہرین طب نے ان خطرناکepidemicوائرسزکی فہرست بھی اس حوالے سے دی ہے تاکہ عوام اس متعدی مرض کے پھیلاؤ سے کسی غیر ضروری تشویش اور خوف میں مبتلا نہ ہوں، اس فہرست میںایڈز، نمونیا، طاعون، سارس ، ایوین فلو، اسپینش فلو، سوائن فلو، ڈنگی، ہیضہ، مارس، ایبولا،روبیولا،خسرہ، زیکا شامل ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ وائرس ماسک کی قلت پیدا ہوگئی ہے، چینی شہریوں نے نئے سال کی تقریبات میںبھی شرکت سے گریز کیا ہے، ووہان میں سناٹے کا راج ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے 2798 کیسز رپورٹ ہوئے، چین میں2741کی تصدیق ہوئی تھی،5794 کو مشتبہ قراردیا گیا جب کہ 461 کی حالت تشویش بتائی گئی، اس وقت چین سے باہر37کیسزکی تصدیق کی گئی اور11ملکوں میں کورونا وائرس کی موجودگی کا پتا چلا۔ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے بارے میں جامع مانیٹرنگ اور ایمرجنسی نیٹ ورک کا یقین دلایا ہے اور ادارہ کا مشن بیجنگ میں موجود ہے، مختلف ہنگامی کمیٹیاں وائرس کی انسدادی کوششوں، مرض کے پھیلاؤ سے متعلق تفصیلا ت کے حوالہ سے چینی حکام اور عالمی سطح پر وائرس کے امکانی پھیلاؤں کے سدباب کے لیے معلومات شئیر کررہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس اور ان کا مشن بیجنگ میں چین کے صحت حکام سے رابطے میں رہا۔ مشن کا کہنا ہے کہ وائرس کی ''انکیوبیشن مدت'' دو سے دس دن تک کی ہوتی ہے اور دستیاب ڈیٹا کی مدد سے مزید تخمینے لگائے جارہے ہیں۔ مشن کا کہنا ہے کہ وائرس کے مکمل کنٹرول کا کوئی دعویٰ نہیں کرسکتا ، اس کے پھیلاؤ کا خطرہ موجود ہے مگر بہتر احتیاطی تدابیر اور موثر حفاظتی انتظامات کے ذریعے اس کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔
ڈاکٹر ظفرمرزا نے بتایا کہ پاکستانی سفارت خانہ اپنے طلبہ سے رابطے میں ہے، چین میں 28 سے 30 ہزار پاکستانی مقیم ہیں جن میں سے ووہان شہر میں 500 پاکستانی طلبہ زیر تعلیم ہیں، ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ چین نے کورونا وائرس سے بچاؤکے لیے زبردست اقدامات کیے ہیں ، ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ حکومت نے کرونا وائرس سے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر خنجراب کے مقام پر تاحکم ثانی پاک چین سرحدکو بندکرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
تھرکول انتظامیہ نے تھر پارکرکی تحصیل اسلام کوٹ میں تھرکول منصوبوں پرکام کرنے والے300 چینی ملازمین کو کلیئر قرار دے دیا، انتظامیہ نے نئے چینی باشندوںکی آمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے میڈیکل چیک اپ کا کلیئرنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار دے دیا،جاپان نے پاکستان کو کورونا وائرس کی چار ٹیسٹنگ کٹس عطیہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے، ایک ٹیسٹنگ کٹ کی مالیت دو ہزار امریکی ڈالر ہے اور اس کٹ کے ذریعے پچاس ٹیسٹ ممکن ہوسکیں گے۔
محکمہ صحت کے مطابق کہوٹہ کے تحصیل ہیڈ کوارٹرز اسپتال میں گزشتہ روز مریض محسن کو لایا گیا تھا جو کرونا وائرس کا مشتبہ مریض ہے،دوسری طرف کورونا وائرس کو عالمی ایمرجنسی قرار دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کا اجلاس جمعرات کو ہوا ۔ ملائیشیا میں کورونا وائرس کے مزید 3 مریضوں کی نشاندہی ہوئی ہے، ملائیشیا میں مساجد کو ہدایت کی گئی ہے کہ صلوات الحاجت پڑھنے کا اہتمام کیا جائے،جرمنی میں اس پراسرار وائرس کے مزید تین مریض سامنے آئے ہیں۔
دریں اثنا روس اور چین نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو میں اس وائرس کے لیے ایک ویکسین تیارکی جا رہی ہے۔ متعدد ممالک نے چینی شہر ووہان سے اپنے شہریوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے نکالنا شروع کر دیا ہے،گزشتہ صبح امریکا اور جاپان کے لیے پروازیں روانہ ہوئیں جب کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا اس پر غور کر رہے ہیں۔ جرمنی نے بھی ایک فوجی طیارہ روانہ کیا ہے، جس کے ذریعے نوے جرمن شہریوں کو واپس لایا جائے گا۔ علاوہ ازیں برٹش ایئر ویز نے چین کے لیے اپنی تمام پروازیں معطل کر دی ہیں۔ انڈونیشیا کے ایئر لائن گروپ نے بھی ہفتے سے چین کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کیتھے پیسیفک، ایئر فرانس، فن ایئر، یونائیٹڈ ایئرلائنز سمیت دیگر کئی کمپنیوں نے بھی پروازیں کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ونٹر اولمپکس مقابلے فروری میں ہونے تھے، جن کی منسوخی کا اعلان کیا گیا۔اسی طرح ورلڈ اسکیئنگ ریسز بھی کورونا وائرس کے باعث منسوخ کی جاچکی ہیں جب کہ چین کی مقامی فٹبال چیمپئن شپ بھی معطل کردی گئی ہے، چین نے ونٹر اولمپکس کے مقابلے سڈنی میں منتقل کرنے کی اطلاع دی ہے، جہاں ونٹر اولمپکس میں حصہ لینے والی خواتین کی ٹیم کو برسبین میں قرنطنیہ میں رکھنے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے ہدایت کی ہے کہ وائرس کی برآمد اور درآمد کے خطرات کے پیش نظر ایسے بے ہنگم اقدامات نہیں ہونے چاہئیں کہ گھبراہٹ کے باعث دنیا بھر میں سفری مواصلات میں مشکلات سے عام لوگوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑ جائے۔ واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق کورونا وائس پرانے وائرسوں کی جدید ترین شکل ہے، 2003 میں برڈفلو کوتسلیم کرنے سے ہچکچاہٹ نے بڑی تباہی مچائی تھی اس لیے کورونا وائرس کے بارے میں چین کی سائنٹیفک معلومات اور میڈیکل سہولیات اب کافی جدید ہوچکی ہیں یہ Novel Coronavirus ہے اور جدید شکل میں چین میں جنم لے چکا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس پر کسی قسم کا کرائسز پیدا نہیں ہونا چاہیے، جدید ترین اطلاعاتی عہد کا تقاضہ ہے کہ اس متعدی مرض سے نمٹنے کے لیے وسائل اور اشتراک عمل کو استعمال میں لایاجائے۔ وائرس کے پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ہے، سیاٹل اورکیلیفورنیا سمیت دیگر ملکوں میں بھی ایسے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں، پاکستان ابھی تک اس وائرس کے حملے سے دور ہے تاہم حکومت چوکس رہے، غفلت کی گنجائش نہیں، وزارت صحت اور ملک بھر کے ایئرپورٹس اور دیگر سفری روٹس پر حفاظتی انتظامات شفاف اور موثر ہونا لازمی ہیں۔