عاشورہ تعطیلات سے ملکی معیشت کو22ارب کا نقصان
3روزتجارتی وصنعتی سرگرمیاں معطل رہنے سے معیشت متاثرہوئی، سانحہ راولپنڈی کے نتیجے میں بھی بھاری مالی نقصان ہوا۔
ملک بھر میں عاشورہ کے موقع پر تعطیلات، سانحہ راولپنڈی اور اس کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال سے ملکی معیشت کو 22 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے، گھیراؤ جلاؤ کو شامل کرنے کی صورت میں یہ نقصان کہیں زیادہ ہوجاتا ہے جبکہ ریونیو کی مد میں صرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کو 8 ارب 25 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اگر صرف کراچی ایک دن کے لیے مکمل بند ہوجائے تو اس سے ایف بی آر کو 2 ارب روپے سے زائد ریونیو کا نقصان ہوتا ہے جبکہ ملکی معیشت کو اس سے کہیں زیادہ نقصان پہنچتا ہے اور اگر ملک بھر میں عام تعطیل ہو تو اس سے ایف بی آر کو 8 ارب روپے سے زائد کے ریونیو کا نقصان ہوتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں پیش آنے والے واقعے اور توڑ پھوڑ و دکانوں کو جلانے سے بھی بھاری نقصان ہوا ہے، اگر 3 دن کے لیے ملک میں تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں تو اس سے ایف بی آر کا ریونیو بہت بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ مذکورہ افسر کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال کو قابو نہ کیا گیا اور یہ کشیدگی مزید بڑھتی ہے تو اس صورت میں ایف بی آر کی طرف سے رواں ماہ (نومبر)کے لیے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا بھی مشکل ہوجائے گا جبکہ پہلے ہی ایف بی آر کو ریونیو میں 25 ارب روپے سے زائد کے ریونیو کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اگر صرف کراچی ایک دن کے لیے مکمل بند ہوجائے تو اس سے ایف بی آر کو 2 ارب روپے سے زائد ریونیو کا نقصان ہوتا ہے جبکہ ملکی معیشت کو اس سے کہیں زیادہ نقصان پہنچتا ہے اور اگر ملک بھر میں عام تعطیل ہو تو اس سے ایف بی آر کو 8 ارب روپے سے زائد کے ریونیو کا نقصان ہوتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں پیش آنے والے واقعے اور توڑ پھوڑ و دکانوں کو جلانے سے بھی بھاری نقصان ہوا ہے، اگر 3 دن کے لیے ملک میں تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں تو اس سے ایف بی آر کا ریونیو بہت بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ مذکورہ افسر کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال کو قابو نہ کیا گیا اور یہ کشیدگی مزید بڑھتی ہے تو اس صورت میں ایف بی آر کی طرف سے رواں ماہ (نومبر)کے لیے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا بھی مشکل ہوجائے گا جبکہ پہلے ہی ایف بی آر کو ریونیو میں 25 ارب روپے سے زائد کے ریونیو کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔