ٹرانسپورٹروں کی ہڑتال سے بیرونی تجارت بند

برآمدات کی مدمیں40 ارب روپےکانقصان ہوگیا،حکومتی عدم دلچسپی اورنااہلی نےبرآمدی سرگرمیاں بند کردیں،یومیہ4ارب کا نقصان

گڈزٹرانسپوٹرزکی ہڑتال 18ویں روز میں داخل ،ماڑی پوراڈے پرکنٹینروں سے لدے ہزاروں ٹرک اور ٹریلرز کھڑے ہوئے ہیں ۔ فوٹو : آن لائن

ٹرانسپورٹرز کی طویل ہڑتال کے باعث ٹیکسٹائل صنعت کے تیارشدہ مصنوعات کے10ہزار کنٹینر بندرگاہوں اور گوداموں میں منزل مقصود تک پہنچنے کے منتظر ہیں۔

حکومتی عدم دلچسپی اور متعلقہ اداروں کی نااہلی نے برآمدی سرگرمیوں کا بٹہ بٹھادیا ہے جبکہ خطیر زرمبادلہ کمانے والے صنعتی شعبے کی مشکلات حل کرنے میں حکومت کوئی دلچسپی نہیں لے رہی، پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین جاوید بلوانی نے بتایا کہ جاری ہڑتال کے دوران ملک کو صرف برآمدات کی مد میں40 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے، امریکا اور یورپ میں کرسمس اور نئے سال کے سیزن کے لیے پاکستانی انڈسٹری نے گیس بجلی سمیت دیگر چیلنجز کے باوجود طے شدہ برآمدی معاہدوں کے تحت کروڑوں ڈالر مالیت کی مصنوعات تیار کی ہوئی ہیں ۔

لیکن اب ان مصنوعات کی مقررہ وقت پر ترسیل ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث نہیں ہوپارہی ہے جبکہ بیرونی خریدارکمپنیاں اور اسٹورز مقررہ مدت تک کنسائمنٹ نہ پہنچنے کا ذمے دار پاکستانی برآمدکنندگان کو قراردیتے ہوئے ان پر فضائی راستے سے شپمنٹ کے لیے دبائو ڈال رہے ہیں اور شپمنٹ بروقت نہ ہونے کی صورت میں خریداری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، سمندری راستے کی شپمنٹ اور فضائی راستے کی شپمنٹ پر فریٹ کا نمایاں فرق ہے،سمندری راستے کے ذریعے 40 فٹ ٹیکسٹائل مصنوعات کے فی کنٹینرکا فریٹ3500 ڈالر ہے جبکہ فضائی راستے کا فی کنٹینر فریٹ 15000 ڈالر ہے، زمینی اور فضائی فریٹ میں اس نمایاں فرق کے باعث کوئی بھی برآمدکنندہ فضائی راستے کسی طور شپمنٹ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہے۔


انھوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جاری ہڑتال کی وجہ سے رواں سال کا مقررہ برآمدی ہدف کا حصول ناممکن ہوجائے گا، سالانہ بنیادوں پر ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال، بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ کے علاوہ امن وامان کی ناقص صورتحال جیسے عوامل نے پاکستانی برآمدکنندگان کی بقا کو خطرے سے دوچار کردیا ہے اور اب اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ پاکستان سے مختلف نوعیت کے سیزنل کنسائمنٹس امریکا اور یورپ نہ پہچنے کی صورت میں پاکستانی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کے دیرینہ غیرملکی خریداردیگر ممالک کا رخ کرنا شروع کردیں گے وہ اب پاکستان کے حالات اور پالیسیوں سے متعلق اضطراب کا شکار ہیں جسے سے انکی پیشگی کاروباری منصوبہ بندی متاثر ہورہی ہے، ٹرانسپورٹرز کی جاری ہڑتال سے برآمدات کی مد میں ملک کو یومیہ 4 ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔



انھوں نے وزیراعظم نوازشریف ، وفاقی وزرائے خزانہ، تجارت، جہازرانی وبندرگاہ اورٹیکسٹائل کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ حقائق کا ادراک کرتے ہوئے ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال فی الفور ختم کرائیں تاکہ ٹیکسٹائل سمیت دیگر برآمدی شعبوں سے وابستہ لاکھوں افراد بیروزگاری سے بچ سکیں اور ان صنعتوں کی بقا ممکن ہوسکے، دریں اثنا ٹاولز مینوفیکچررزاینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے قائمقام چیئرمین نے کہا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کا یہ پہلا موقع نہیں بلکہ اس شعبے نے ہرسال مخصوص سیزن کے دوران اپنے مطالبات پورے کرنے کے لیے کرسمس اور نئے سال کے وقت کومنتخب کرتے ہوئے دوبارہ ہڑتال کی ہے تاکہ یورپ اور امریکا کے لیے پاکستانی مصنوعات کی برآمدی سرگرمیاں سبوتاژ ہوسکیں لیکن ٹرانسپورٹرز اس بات سے بھی لاعلم ہیں کہ مقامی صنعتوں میں برآمدی مصنوعات کی تیاری بند ہونے سے پورے سال ان کا کاروبار بھی متاثر ہوجائے گا ۔

کیونکہ غیر ملکی خریدار کو مقررہ مدت تک مال کی ترسیل نہ ہونے سے سیکڑوں برآمدی آرڈرز منسوخ ہوجائیں گے اور بیرونی خریدار پاکستانی ٹرانسپورٹرز کے بارے میں حقائق سے آگاہ ہونے کے بعد دیگر ممالک کا رخ کرنا شروع کردیں گے انھوں نے کہا کہ برآمدکنندگان پہلے ہی سیلز ٹیکس ریفنڈ،کسٹم ریبٹ سمیت متعدد دیگر مسائل کا شکار ہیں اور جاری حالات کی وجہ سے خدشہ ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے یکم جنوری2014 سے متوقع جی ایس پی پلس کا درجہ ملنا بھی موخر ہوجائے گا لہٰذا وزیراعظم نوازشریف کو ازخود ہڑتال کے معاملے کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔
Load Next Story