فالج کے بعد دماغ سے فاسد مواد نکالنے والا قدرتی نظام دریافت
گلائفیٹک سسٹم دماغ سے فاسد مواد خارج کرکے مزید نقصان سے بچاتا ہے اور نیند میں بھی دماغ کی صفائی کرتارہتا ہے
فالج کی صورت میں عموماً دماغ پرسوجن نمودار ہوتی ہے جو خطرناک بھی ہوسکتی ہے۔ اس طرح دماغی دباؤ بڑھتا ہے اور اس کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے۔
اس عمل کو طب کی زبان میں سیربرل ایڈیما کا نام دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی آف روچیسٹر کے ماہرین نے اس پورے عمل کو بڑی حد تک سمجھ لیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دماغ کے اندر پیدا ہونے والے فاسد مائع کو خارج کرنے والا ایک قدرتی نظام موجود ہوتا ہے۔
2012 میں اسی یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے گلائفیٹک سسٹم کا پہلا سراغ لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ نیند کے دوران دماغی صفائی کا نظام ازخود بیدار ہوجاتا ہے۔ اس میں دماغ میں موجود مضر مائع اور زہریلے پروٹین باہر نکلتے رہتے ہیں۔
ماہرین کا پہلے خیال تھا کہ فالج یعنی اسٹروک کے بعد دماغ پر سوجن اس لیے پیدا ہوتی ہے کہ خون کے اپنے مائعات وہاں جمنا شروع ہوجاتے ہیں۔ تاہم روچیسٹر یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ جیسے ہی فالج کے بعد خون کی روانی بند ہونے سے جو خلا پیدا ہوتا ہے وہاں دماغی مائعات اس خالی جگہ کو بھرنا شروع کردیتےہیں۔
اس کے لیے چوہوں پر تجربات کئے گئے اور ایم آر آئی اسکین کے ذریعے ان کے دماغوں پر غور کیا۔ فالج کی صورت میں دماغ میں خون کی روانی متاثر ہوتی ہے جس کے بعد آکسیجن آگے نہیں پہنچ پاتی اور غذائی اجزا کی ترسیل بھی رک جاتی ہے۔ پھر یہ عمل مسلسل اگلے خلیات تک منتقل ہوتا رہتا ہے جس سے دماغ کا بڑے حصے میں خون کا بہاؤ رک جاتا ہے اسکیمیا کہا جاتا ہے۔ اس عمل کے بعد چوہوں کے دماغ میں خود دماغی مائعات کو ان جگہوں پر بھرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ یہ مائع ہر دماغٰ خلئے کو گویا ڈبودیاتا ہے اور وہ جگہ پھول جاتی ہے۔
سائنسدانوں کو خیال ہے کہ اسے سمجھ کر فالج کی مؤثر دوائیں بنائی جاسکتی ہیں۔
اس عمل کو طب کی زبان میں سیربرل ایڈیما کا نام دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی آف روچیسٹر کے ماہرین نے اس پورے عمل کو بڑی حد تک سمجھ لیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دماغ کے اندر پیدا ہونے والے فاسد مائع کو خارج کرنے والا ایک قدرتی نظام موجود ہوتا ہے۔
2012 میں اسی یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے گلائفیٹک سسٹم کا پہلا سراغ لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ نیند کے دوران دماغی صفائی کا نظام ازخود بیدار ہوجاتا ہے۔ اس میں دماغ میں موجود مضر مائع اور زہریلے پروٹین باہر نکلتے رہتے ہیں۔
ماہرین کا پہلے خیال تھا کہ فالج یعنی اسٹروک کے بعد دماغ پر سوجن اس لیے پیدا ہوتی ہے کہ خون کے اپنے مائعات وہاں جمنا شروع ہوجاتے ہیں۔ تاہم روچیسٹر یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ جیسے ہی فالج کے بعد خون کی روانی بند ہونے سے جو خلا پیدا ہوتا ہے وہاں دماغی مائعات اس خالی جگہ کو بھرنا شروع کردیتےہیں۔
اس کے لیے چوہوں پر تجربات کئے گئے اور ایم آر آئی اسکین کے ذریعے ان کے دماغوں پر غور کیا۔ فالج کی صورت میں دماغ میں خون کی روانی متاثر ہوتی ہے جس کے بعد آکسیجن آگے نہیں پہنچ پاتی اور غذائی اجزا کی ترسیل بھی رک جاتی ہے۔ پھر یہ عمل مسلسل اگلے خلیات تک منتقل ہوتا رہتا ہے جس سے دماغ کا بڑے حصے میں خون کا بہاؤ رک جاتا ہے اسکیمیا کہا جاتا ہے۔ اس عمل کے بعد چوہوں کے دماغ میں خود دماغی مائعات کو ان جگہوں پر بھرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ یہ مائع ہر دماغٰ خلئے کو گویا ڈبودیاتا ہے اور وہ جگہ پھول جاتی ہے۔
سائنسدانوں کو خیال ہے کہ اسے سمجھ کر فالج کی مؤثر دوائیں بنائی جاسکتی ہیں۔