مہنگائی میں ہوشربا اضافہ 9 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
جنوری میں مہنگائی کی سالانہ شرح 2 فیصد اضافے کے ساتھ 14.6فیصد تک کی بلند سطح پر پہنچ گئی، ادارہ شماریات
TOKYO:
ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 14.6 فیصد ہوگئی جو 9 سال کی بلند ترین سطح ہے جس کا بڑا سبب کھانے پینے کی اشیا اور بجلی گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہے اور اس نے سخت مانیٹری پالیسی کو بھی غیرموثر بنا دیا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جنوری کا مہینہ ریکارڈ توڑ مہنگا ثابت ہوا اور اس ماہ مہنگائی کی سالانہ شرح2 فیصد اضافے کے ساتھ 14.6فیصد تک کی بلند سطح پر پہنچ گئی۔
جنوری2019 میں مہنگائی 5.6 فیصد جب کہ دسمبر2019 میں 12.60فیصد تھی، ایک ماہ میں دال مونگ 20 فیصد، چکن 17.53 فیصد، انڈے 14.28فیصد، گندم 12.63 فیصد جب کہ گندم کا آٹا ساڑھے7 فیصد تک مہنگا ہوا۔
جنوری میں بیسن کے نرخ12فیصد، سبزیوں کے11فیصداور دال ماش کے10.29فیصد بڑھ گئے، گڑ 9.50 فیصد، لوبیا 8 فیصد، دال مسور7.33فیصد، مصالحہ جات7 فیصد، دال چنا 6.68 فیصد، چینی5 فیصد، پھل4 فیصد تک مہنگے ہوئے۔
ایک ماہ میں شادی ہال کے چارجز بھی5.58 فیصد بڑھ گئے، جنوری2019 کے مقابلے میں جنوری2020 میں ٹماٹر 157فیصد اور پیاز 125فیصد مہنگی ہوا، ایک سال میں سبزیاں94 فیصد، دال مونگ80 فیصد، دال ماش 48.61 فیصد، گڑ 43فیصد، گندم 36 فیصد مہنگی ہوئی۔
جلد خراب ہوجانے والی اشیاء کی قیمتوں میں 78.47 فیصد تک اضافہ ہوا، گزشتہ سال کے مقابلے میں دال چنا 27.31فیصد، چکن 22.56 فیصد، گیس چارجز میں54.84 فیصد اضافہ ہوا، فیول 26 فیصد، تعمیراتی سامان18فیصد مہنگا ہوا، اس دوران گاڑیاں 17.35فیصد، بجلی 14فیصد، کپڑے پونے چودہ فیصد، صحت کی سہولیات 11.80 فیصد جب کہ ڈاکٹر کی فیس12.67فیصد بڑھ گئی۔
تعلیم ساڑھے سات فیصد تک مہنگی ہوئی جبکہ ٹرانسپورٹ کرایوں میں 18.58فیصد اضافہ ہوگیا، حالیہ برسوں میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ مہنگائی کی شرح اسٹیٹ بینک کی مقرر کردہ شرح سود 13.25 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔
الکحل اور تمباکو کی مصنوعات کی قیمتوں میں 78.5 فیصد اضافہ ہوا، شہری علاقوں میں اشیائے خوراک کی قیمتوں میں 19.5فیصد جب کہ دیہی علاقوں میں 23.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا، ایک سال میں چینی کی قیمت میں 26.3 فیصد، آٹا 24 فیصد مہنگا ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق جمعہ کو ختم ہونیوالے ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ (ایس پی آئی) کے لحاظ سے گذشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں ملک میں مہنگائی کی شرح18.68 فیصد رہی ہے تاہم اس سے پچھلے ہفتے کے مقابلہ میں جمعہ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح0.36 فیصد کمی ہوئی۔
گزشتہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح میں17.11فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے 18.06 فیصد، 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے21 فیصد، 29 ہزار 518روپے سے44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں20.36 فیصد اضافہ ہوا جب کہ44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں17.93 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 14.6 فیصد ہوگئی جو 9 سال کی بلند ترین سطح ہے جس کا بڑا سبب کھانے پینے کی اشیا اور بجلی گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہے اور اس نے سخت مانیٹری پالیسی کو بھی غیرموثر بنا دیا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جنوری کا مہینہ ریکارڈ توڑ مہنگا ثابت ہوا اور اس ماہ مہنگائی کی سالانہ شرح2 فیصد اضافے کے ساتھ 14.6فیصد تک کی بلند سطح پر پہنچ گئی۔
جنوری2019 میں مہنگائی 5.6 فیصد جب کہ دسمبر2019 میں 12.60فیصد تھی، ایک ماہ میں دال مونگ 20 فیصد، چکن 17.53 فیصد، انڈے 14.28فیصد، گندم 12.63 فیصد جب کہ گندم کا آٹا ساڑھے7 فیصد تک مہنگا ہوا۔
جنوری میں بیسن کے نرخ12فیصد، سبزیوں کے11فیصداور دال ماش کے10.29فیصد بڑھ گئے، گڑ 9.50 فیصد، لوبیا 8 فیصد، دال مسور7.33فیصد، مصالحہ جات7 فیصد، دال چنا 6.68 فیصد، چینی5 فیصد، پھل4 فیصد تک مہنگے ہوئے۔
ایک ماہ میں شادی ہال کے چارجز بھی5.58 فیصد بڑھ گئے، جنوری2019 کے مقابلے میں جنوری2020 میں ٹماٹر 157فیصد اور پیاز 125فیصد مہنگی ہوا، ایک سال میں سبزیاں94 فیصد، دال مونگ80 فیصد، دال ماش 48.61 فیصد، گڑ 43فیصد، گندم 36 فیصد مہنگی ہوئی۔
جلد خراب ہوجانے والی اشیاء کی قیمتوں میں 78.47 فیصد تک اضافہ ہوا، گزشتہ سال کے مقابلے میں دال چنا 27.31فیصد، چکن 22.56 فیصد، گیس چارجز میں54.84 فیصد اضافہ ہوا، فیول 26 فیصد، تعمیراتی سامان18فیصد مہنگا ہوا، اس دوران گاڑیاں 17.35فیصد، بجلی 14فیصد، کپڑے پونے چودہ فیصد، صحت کی سہولیات 11.80 فیصد جب کہ ڈاکٹر کی فیس12.67فیصد بڑھ گئی۔
تعلیم ساڑھے سات فیصد تک مہنگی ہوئی جبکہ ٹرانسپورٹ کرایوں میں 18.58فیصد اضافہ ہوگیا، حالیہ برسوں میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ مہنگائی کی شرح اسٹیٹ بینک کی مقرر کردہ شرح سود 13.25 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔
الکحل اور تمباکو کی مصنوعات کی قیمتوں میں 78.5 فیصد اضافہ ہوا، شہری علاقوں میں اشیائے خوراک کی قیمتوں میں 19.5فیصد جب کہ دیہی علاقوں میں 23.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا، ایک سال میں چینی کی قیمت میں 26.3 فیصد، آٹا 24 فیصد مہنگا ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق جمعہ کو ختم ہونیوالے ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ (ایس پی آئی) کے لحاظ سے گذشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں ملک میں مہنگائی کی شرح18.68 فیصد رہی ہے تاہم اس سے پچھلے ہفتے کے مقابلہ میں جمعہ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح0.36 فیصد کمی ہوئی۔
گزشتہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح میں17.11فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے 18.06 فیصد، 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے21 فیصد، 29 ہزار 518روپے سے44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں20.36 فیصد اضافہ ہوا جب کہ44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں17.93 فیصد اضافہ ہوا ہے۔