مجوزہ فلسطینی امن منصوبے پر اردوان کا سخت ردعمل

ترک صدر کی تنقید کا رخ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کی طرف ہے۔

ترک صدر کی تنقید کا رخ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کی طرف ہے۔ فوٹو : فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے جو نقشہ بنایا ہے میڈیا میں اس نام نہاد امن منصوبے کو ایک اژدہے کی شکل میں دکھایا گیا ہے جس کے زہریلے دانتوں والے منہ کا رخ فلسطینیوں کی طرف ہے جب کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس منصوبے کے بارے میں عربوں کی خاموشی پر نکتہ چینی کی ہے۔

ترک صدر کی تنقید کا رخ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کی طرف ہے۔ ترک صدر اپنے آپ کو مسلمانوں کے کاز کا چیمپئن قرار دیتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ عرب قومیتوں کا اس معاملے پر طرز عمل افسوسناک ہے۔ امریکی صدر نے اپنے نام نہاد امن منصوبے میں فلسطینی زمینوں کے اسرائیل کے ساتھ انضمام کی منظوری دیدی ہے۔

ترک صدر اردوان نے کہا ہے کہ اگر اپنی وسیع و عریض اراضیوں کے مالک امریکی ہٹ دھرمی پر اسی طرح چپ سادھے رہے تو اس کا نتیجہ بے حد تباہ کن ہو گا۔ صدر اردوان نے کہا یہ موقع ہے کہ تمام عربوں کو یک زبان ہو کر امریکا اور اسرائیل کی اس گھناؤنی سازش کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔


واضح رہے جمعرات کے دن امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیلی سیکیورٹی کی خاطر فلسطینیوں کی غیر فوجی ریاست کے قیام پر تیار ہیں جب کہ مغربی کنارے پر اسرائیل کی جو غیر قانونی نو آبادیاں قائم کی گئی ہیں ان سب کو قانونی حیثیت دیدی جائے گی۔ تاہم ترکی نے اس منصوبے کو فلسطینی اراضی ہتھیانے کی ایک شرمناک سازش قرار دے کر اسے ببانگ دہل مسترد کر دیا ہے جب کہ القدس کو اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت قرار دیدیا گیا ہے۔

ترک صدر کے پیغام میں جو منطق پیش کی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے اگر بیت المقدس چلا گیا تو مسلمان اور بہت کچھ بھی کھو دیں گے۔ لہٰذا بیت المقدس کو کسی صورت میں جانے نہ دیا جائے۔ رجب طیب اردوان نے کہا کہ یہ وقت عربوں کے خاموش رہنے کا نہیں۔ آپ کو تو سب سے پہلے بولنا چاہیے اور بھرپور شدت اور استقامت کے ساتھ بولنا چاہیے۔ آخر آپ کب منہ کھولیں گے اور اپنی طاقت کو آزمانہ چاہیے۔

صدر اردوان نے کہا کہ فلسطینیوں کو اس امریکی منصوبے کو قبول کرنے کے لیے دباؤ میں لانا بے حد نامناسب بات ہو گی جس پر کسی قیمت میں اور کسی صورت میں بھی عمل نہیں ہونا چاہیے۔ صدر اردوان نے کہا جو اب امریکی منصوبے کی حمایت کر رہے ہیں ان کی یہ حمایت مقبوضہ بیت المقدس کے ساتھ صریح غداری کے مترادف ہے۔
Load Next Story