لاہور میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پاکستان کی فتح کے ساتھ اختتام
راولپنڈی ٹیسٹ میں بھی بنگال ٹائیگرز کے شکار کی تیاریاں
بنگلادیش کیخلاف لاہور میں کھیلی جانے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز دہری اہمیت کی حامل تھی، ایک تو پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے سفر میں ایک اور سنگ میل عبور کرلیا، دوسرے مسلسل شکستوں کا شکار رہنے والی قومی ٹیم فتوحات کے ٹریک پر واپس آگئی۔
سری لنکن ٹیم پرمارچ 2009میں لاہور میں دہشت گردوں کے حملہ نے ملکی کھیلوں کے میدان ویران کردیئے تھے، مئی 2015میں زمبابوین ٹیم کی آمد سے انٹرنیشنل کرکٹ کا دروازہ کھلا، پی ایس ایل میچز، ورلڈ الیون کے آنے سے مزید راستے بنے، سری لنکا نے واحد ٹی ٹوئنٹی میچ کے لیے اپنی ٹیم بھجوائی، ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے 3ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے، گزشتہ سال آئی لینڈرز پہلے محدود اوورز کی کرکٹ کے مقابلوں کے لیے آئے پھر ٹیسٹ سیریز بھی کھیلی۔
بنگلادیشی ٹیم کا بڑی شدت سے انتظار کیا جارہا تھا، اس دوران دونوں بورڈز کے مابین بات چیت میں کبھی امید تو کبھی مایوسی کی کیفیت پیدا ہوتی رہی، بالآخر 3حصوں میں منقسم شیڈول طے پاگیا، بنگال ٹائیگرز 3ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل کر واپس جاچکے، اب راولپنڈی ٹیسٹ میں شرکت کے لیے 5فروری کو دوبارہ آئیں گے، ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوران بنگلادیشی کرکٹرز، کوچنگ سٹاف اور صحافیوں نے جو سکیورٹی انتظامات اور ماحول دیکھا اس سے اعتماد کی بحالی کا سفر مزید تیزی ہوا۔
بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے اپنے وطن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے آنے سے قبل خدشات تھے، اسی لئے مختصر ٹور کا فیصلہ کیا تھا، تاہم اب کوئی تشویش نہیں، اس سے زیادہ بہتر سکیورٹی انتظامات ممکن ہی نہیں ہوسکتے، پلیئرز اور کوچنگ سٹاف سب مطمئن ہیں، ٹیسٹ سیریز کے لیے جانے سے قبل کسی سکیورٹی کلیئرنس کی ضرورت نہی، نظم الحسن کا بیان پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ حوالے سے بڑا اہم ہے۔
بڑی خوش آئند بات ہے کہ زمبابوے، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور بنگلادیش کے بعد اب پانچویں انٹرنیشنل ٹیم جنوبی افریقہ کی پاکستان میں آمد کے لیے در کھولے جانے لگے ہیں، دورہ طے پاگیا تو پروٹیز مارچ کے تیسرے عشرے میں 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنے کے لیے آئیں گے،جنوبی افریقی ٹیم کا دورہ بھارت 18مارچ کو مکمل ہوگا،اگلا پڑاؤ پاکستان میں کرنے کے لیے بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔
روری سٹین کی سربراہی میں کرکٹ ساؤتھ افریقہ کا وفد بنگلادیش کیخلاف ٹیسٹ یا پی ایس ایل کے دوران پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے ٹیم کی ایئرپورٹ سے ہوٹل اور سٹیڈیم روانگی کے روٹ پر ممکنہ سکیورٹی انتظامات، میچ وینیوز کے حفاظتی پلان اور کھلاڑیوں کے قیام وطعام کی سہولیات سمیت مختلف امور کا جائزہ لے گا،مہمان وفد کی رپورٹ کی روشنی میں سیریز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب بنگلادیشی ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے حالیہ دورہ پاکستان میں بی سی بی کے خدشات دور ہونے سے دیگر ملکوں کو بھی انتہائی مثبت پیغام گیا ہے،جنوبی افریقہ کے سابق کوچ رسل ڈومینگو اب بنگلادیشی ٹیم کیساتھ وابستہ ہوچکے اور پاکستان میں انتظامات سے بہت خوش تھے، کرکٹ ساؤتھ افریقہ سکیورٹی وفد کی رپورٹ کیساتھ ان سے بھی رائے طلب کرسکتا ہے، یہ امر بھی پروٹیز کی میزبانی کے لیے پی سی بی کا کیس مضبوط کرے گا۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقی ٹیم نے آخری بار اکتوبر 2007 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، اس کے بعد پاکستان ٹیم نے 2010اور 2013کی ہوم سیریز نیوٹرل وینیو متحدہ عرب امارات میں کھیلی تھیں، دوسری جانب پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں کروانے سے بھی دنیائے کرکٹ کو ایک مثبت دینے کے لیے تیاریاں مکمل ہیں، ایشیا کپ 2008کے بعد ملک میں پہلی بار کوئی ایسا میگا ایونٹ ہورہا ہے جس کے میچز مختلف وینیوز پر کھیلے جائیں گے، امید ہے کہ سکیورٹی ادارے، پی سی بی اور قوم اس امتحان میں بھی سرخرو ہوں گے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے عمل میں پیش رفت کیساتھ دوسری اہم بات پاکستان کی بنگلادیش کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کامیابی تھی، عالمی نمبر ون گرین شرٹس کو رینکنگ میں اپنی پوزیشن اور ساکھ دونوں بچانا تھے،سری لنکا کیخلاف ہوم سیریز میں کلین سوئپ ہونے کے بعد سرفراز احمد تینوں فارمیٹ میں قیادت اور ٹیموں میں جگہ دونوں کھو بیٹھے تھے،نئے کپتان بابر اعظم آسٹریلیا میں فتح کا مزا چکھے بغیر آگئے، ٹیسٹ سیریز میں اظہر علی نے بھی شکستوں کا منہ دیکھا۔
بنگلادیش کیخلاف ہوم ٹی ٹوئنٹی سیریز کے کسی ایک میچ میں ناکامی کی صورت کینگروز عالمی رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن پر قابض ہوجاتے،نوآموز کپتان کیساتھ ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر بھی سخت دباؤ میں تھے،اس صورتحال میں شعیب ملک اور محمد حفیظ کی اچانک قومی ٹیم میں انٹری کرادی گئی،ایک وقت میں دونوں کو ورلڈکپ پلان سے باہر تصور کرتے ہوئے نوجوان کرکٹرز کو تیار کرنے کا دعوٰی کیا گیا تھا، مسلسل شکستوں پر بوکھلاہٹ میں ایک بار پھر پیچھے مڑ کردیکھا گیا،اس کا وقتی فائدہ ضرور ہوا کہ ٹیم فتح کے ٹریک پر واپس آگئی، پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں بولرز نے اننگز کی ابتدا میں کی جانے والی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے بنگلادیش کو کم ٹوٹل تک محدود رکھا۔
بابر اعظم کے جلد آؤٹ ہونے پر وہی ہوتا جو اکثر دیکھنے میں آتا لیکن شعیب ملک نے ایک آسان فتح کو مشکل بنانے والی ٹیم کی لاج رکھ لی،دوسرے میچ میں بولرز نے ایک بار پھر اپنا کام کردکھایا اور بنگال ٹائیگرز کو بڑا سکور نہیں کرنے دیا،اس بار بابر اعظم ثابت قدم رہے تو محمد حفیظ نے ان کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے ایک آسان فتح پاکستان کی جھولی میں ڈال دی، تیسرا میچ بارش کی نذر ہونے کے بعد مہمان ٹیم ایک اور شکست سے بچ گئی،گرین شرٹس، کوچنگ سٹاف اور عوام کو پہلی پوزیشن محفوظ رہ جانے کی تسلی ہوگئی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ فتح بہت بڑا مرہم ہوتی ہے،کھلاڑیوں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوتا ہے، تاہم دیکھنا یہ ہوگا کہ اس بار تو مقابلہ عالمی نمبر 9ٹیم بنگلادیش سے تھا، اس کے باوجود پہلا میچ بڑی مشکل سے جیتے، کیا آسٹریلیا میں رواں سال اکتوبر میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں بڑی ٹیموں کیخلاف اس طرح کا کمبی نیشن کامیاب ہوپائے، سلیکٹرز نے بگ بیش لیگ میں دھوم مچانے والے حارث رؤف کو موقع دے کر اچھا فیصلہ کیا،میگا ایونٹ سے قبل قومی ٹیم کیساتھ کھیل کر ان کو سیکھنے کا موقع ملا۔
آسٹریلوی کنڈیشنز کا بہترین استعمال کرنے کی وجہ سے میگا ایونٹ میں بھی ٹیم کے لیے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں،شاہین آفریدی بھی کم بیک پر اچھی بولنگ کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن شعیب ملک اور محمد حفیظ کا آسٹریلیا میں ریکارڈ اچھا نہیں،اگر ایشیائی کنڈیشنز میں دونوں اچھا پرفارم کرتے ہوئے سکواڈ میں اپنی جگہ پکی کر بھی لیتے ہیں تو یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی ٹیم کے لیے کارآمد ثابت ہوں گے۔
اگرچہ ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے پی ایس ایل میں کھلاڑیوں کی پرفارمنس کو سامنے رکھتے ہوئے میگا ایونٹ کے لیے سکواڈ کو حتمی شکل دینے کا عندیہ دیا ہے لیکن کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل کسی بھی کرکٹر کی آسٹریلوی میدانوں پر افادیت کو پیش نظر رکھنا ہوگا،کینگروز کے دیس میں ڈری سہمی نہیں بلکہ دلیرانہ بیٹنگ کامیاب ہوتی ہے،پاور ہٹنگ کے لیے مزاج، ذہن اور جسم کا یکسو ہونا ضروری ہے، آصف علی سے مایوس ہونے کے بعد فی الحال خوشدل شاہ اور افتخار احمد کو نظر میں رکھا گیا ہے، پی ایس ایل میں کوئی نیا چہرہ سامنے آجائے تو اس کو کم وقت میں میگا ایونٹ کے لیے گروم کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوگا۔
اب مرحلہ ہے راولپنڈی میں بنگلادیش کیخلاف ٹیسٹ میچ کا، اس مقابلے کے لیے پاکستان نے اپنا دستہ تیار کرلیا ہے، عثمان شنواری اور کاشف بھٹی کو ڈراپ کردیا گیا ہے، فہیم اشرف اور بلال آصف کی انٹری ہوئی ہے۔سکواڈ میں اظہرعلی( کپتان) ،عابد علی، اسد شفیق، بابر اعظم، فواد عالم،حارث سہیل،امام الحق،عمران خان سینئر، محمد عباس، محمد رضوان وکٹ کیپر، نسیم شاہ،شاہین آفریدی، شان مسعود،یاسر شاہ، فہیم اشرف اور بلال آصف شامل ہیں، کمزور بنگلادیشی ٹیم کیخلاف پاکستان سے عمدہ کارکردگی کی توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں، راولپنڈی میں بارش زدہ ٹیسٹ میں بھی سکیورٹی اداروں نے کسی موقع پر بھی مصلحت کوشی سے کام نہیں لیا اور بہترین انتظامات دیکھنے میں آئے، امید ہے کہ ادارے نئے امتحان میں سرخرو ہونگے۔
سری لنکن ٹیم پرمارچ 2009میں لاہور میں دہشت گردوں کے حملہ نے ملکی کھیلوں کے میدان ویران کردیئے تھے، مئی 2015میں زمبابوین ٹیم کی آمد سے انٹرنیشنل کرکٹ کا دروازہ کھلا، پی ایس ایل میچز، ورلڈ الیون کے آنے سے مزید راستے بنے، سری لنکا نے واحد ٹی ٹوئنٹی میچ کے لیے اپنی ٹیم بھجوائی، ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے 3ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے، گزشتہ سال آئی لینڈرز پہلے محدود اوورز کی کرکٹ کے مقابلوں کے لیے آئے پھر ٹیسٹ سیریز بھی کھیلی۔
بنگلادیشی ٹیم کا بڑی شدت سے انتظار کیا جارہا تھا، اس دوران دونوں بورڈز کے مابین بات چیت میں کبھی امید تو کبھی مایوسی کی کیفیت پیدا ہوتی رہی، بالآخر 3حصوں میں منقسم شیڈول طے پاگیا، بنگال ٹائیگرز 3ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل کر واپس جاچکے، اب راولپنڈی ٹیسٹ میں شرکت کے لیے 5فروری کو دوبارہ آئیں گے، ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوران بنگلادیشی کرکٹرز، کوچنگ سٹاف اور صحافیوں نے جو سکیورٹی انتظامات اور ماحول دیکھا اس سے اعتماد کی بحالی کا سفر مزید تیزی ہوا۔
بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے اپنے وطن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے آنے سے قبل خدشات تھے، اسی لئے مختصر ٹور کا فیصلہ کیا تھا، تاہم اب کوئی تشویش نہیں، اس سے زیادہ بہتر سکیورٹی انتظامات ممکن ہی نہیں ہوسکتے، پلیئرز اور کوچنگ سٹاف سب مطمئن ہیں، ٹیسٹ سیریز کے لیے جانے سے قبل کسی سکیورٹی کلیئرنس کی ضرورت نہی، نظم الحسن کا بیان پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ حوالے سے بڑا اہم ہے۔
بڑی خوش آئند بات ہے کہ زمبابوے، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور بنگلادیش کے بعد اب پانچویں انٹرنیشنل ٹیم جنوبی افریقہ کی پاکستان میں آمد کے لیے در کھولے جانے لگے ہیں، دورہ طے پاگیا تو پروٹیز مارچ کے تیسرے عشرے میں 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنے کے لیے آئیں گے،جنوبی افریقی ٹیم کا دورہ بھارت 18مارچ کو مکمل ہوگا،اگلا پڑاؤ پاکستان میں کرنے کے لیے بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔
روری سٹین کی سربراہی میں کرکٹ ساؤتھ افریقہ کا وفد بنگلادیش کیخلاف ٹیسٹ یا پی ایس ایل کے دوران پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے ٹیم کی ایئرپورٹ سے ہوٹل اور سٹیڈیم روانگی کے روٹ پر ممکنہ سکیورٹی انتظامات، میچ وینیوز کے حفاظتی پلان اور کھلاڑیوں کے قیام وطعام کی سہولیات سمیت مختلف امور کا جائزہ لے گا،مہمان وفد کی رپورٹ کی روشنی میں سیریز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب بنگلادیشی ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے حالیہ دورہ پاکستان میں بی سی بی کے خدشات دور ہونے سے دیگر ملکوں کو بھی انتہائی مثبت پیغام گیا ہے،جنوبی افریقہ کے سابق کوچ رسل ڈومینگو اب بنگلادیشی ٹیم کیساتھ وابستہ ہوچکے اور پاکستان میں انتظامات سے بہت خوش تھے، کرکٹ ساؤتھ افریقہ سکیورٹی وفد کی رپورٹ کیساتھ ان سے بھی رائے طلب کرسکتا ہے، یہ امر بھی پروٹیز کی میزبانی کے لیے پی سی بی کا کیس مضبوط کرے گا۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقی ٹیم نے آخری بار اکتوبر 2007 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا، اس کے بعد پاکستان ٹیم نے 2010اور 2013کی ہوم سیریز نیوٹرل وینیو متحدہ عرب امارات میں کھیلی تھیں، دوسری جانب پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں کروانے سے بھی دنیائے کرکٹ کو ایک مثبت دینے کے لیے تیاریاں مکمل ہیں، ایشیا کپ 2008کے بعد ملک میں پہلی بار کوئی ایسا میگا ایونٹ ہورہا ہے جس کے میچز مختلف وینیوز پر کھیلے جائیں گے، امید ہے کہ سکیورٹی ادارے، پی سی بی اور قوم اس امتحان میں بھی سرخرو ہوں گے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے عمل میں پیش رفت کیساتھ دوسری اہم بات پاکستان کی بنگلادیش کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کامیابی تھی، عالمی نمبر ون گرین شرٹس کو رینکنگ میں اپنی پوزیشن اور ساکھ دونوں بچانا تھے،سری لنکا کیخلاف ہوم سیریز میں کلین سوئپ ہونے کے بعد سرفراز احمد تینوں فارمیٹ میں قیادت اور ٹیموں میں جگہ دونوں کھو بیٹھے تھے،نئے کپتان بابر اعظم آسٹریلیا میں فتح کا مزا چکھے بغیر آگئے، ٹیسٹ سیریز میں اظہر علی نے بھی شکستوں کا منہ دیکھا۔
بنگلادیش کیخلاف ہوم ٹی ٹوئنٹی سیریز کے کسی ایک میچ میں ناکامی کی صورت کینگروز عالمی رینکنگ میں ٹاپ پوزیشن پر قابض ہوجاتے،نوآموز کپتان کیساتھ ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر بھی سخت دباؤ میں تھے،اس صورتحال میں شعیب ملک اور محمد حفیظ کی اچانک قومی ٹیم میں انٹری کرادی گئی،ایک وقت میں دونوں کو ورلڈکپ پلان سے باہر تصور کرتے ہوئے نوجوان کرکٹرز کو تیار کرنے کا دعوٰی کیا گیا تھا، مسلسل شکستوں پر بوکھلاہٹ میں ایک بار پھر پیچھے مڑ کردیکھا گیا،اس کا وقتی فائدہ ضرور ہوا کہ ٹیم فتح کے ٹریک پر واپس آگئی، پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں بولرز نے اننگز کی ابتدا میں کی جانے والی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے بنگلادیش کو کم ٹوٹل تک محدود رکھا۔
بابر اعظم کے جلد آؤٹ ہونے پر وہی ہوتا جو اکثر دیکھنے میں آتا لیکن شعیب ملک نے ایک آسان فتح کو مشکل بنانے والی ٹیم کی لاج رکھ لی،دوسرے میچ میں بولرز نے ایک بار پھر اپنا کام کردکھایا اور بنگال ٹائیگرز کو بڑا سکور نہیں کرنے دیا،اس بار بابر اعظم ثابت قدم رہے تو محمد حفیظ نے ان کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے ایک آسان فتح پاکستان کی جھولی میں ڈال دی، تیسرا میچ بارش کی نذر ہونے کے بعد مہمان ٹیم ایک اور شکست سے بچ گئی،گرین شرٹس، کوچنگ سٹاف اور عوام کو پہلی پوزیشن محفوظ رہ جانے کی تسلی ہوگئی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ فتح بہت بڑا مرہم ہوتی ہے،کھلاڑیوں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوتا ہے، تاہم دیکھنا یہ ہوگا کہ اس بار تو مقابلہ عالمی نمبر 9ٹیم بنگلادیش سے تھا، اس کے باوجود پہلا میچ بڑی مشکل سے جیتے، کیا آسٹریلیا میں رواں سال اکتوبر میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں بڑی ٹیموں کیخلاف اس طرح کا کمبی نیشن کامیاب ہوپائے، سلیکٹرز نے بگ بیش لیگ میں دھوم مچانے والے حارث رؤف کو موقع دے کر اچھا فیصلہ کیا،میگا ایونٹ سے قبل قومی ٹیم کیساتھ کھیل کر ان کو سیکھنے کا موقع ملا۔
آسٹریلوی کنڈیشنز کا بہترین استعمال کرنے کی وجہ سے میگا ایونٹ میں بھی ٹیم کے لیے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں،شاہین آفریدی بھی کم بیک پر اچھی بولنگ کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن شعیب ملک اور محمد حفیظ کا آسٹریلیا میں ریکارڈ اچھا نہیں،اگر ایشیائی کنڈیشنز میں دونوں اچھا پرفارم کرتے ہوئے سکواڈ میں اپنی جگہ پکی کر بھی لیتے ہیں تو یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی ٹیم کے لیے کارآمد ثابت ہوں گے۔
اگرچہ ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے پی ایس ایل میں کھلاڑیوں کی پرفارمنس کو سامنے رکھتے ہوئے میگا ایونٹ کے لیے سکواڈ کو حتمی شکل دینے کا عندیہ دیا ہے لیکن کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل کسی بھی کرکٹر کی آسٹریلوی میدانوں پر افادیت کو پیش نظر رکھنا ہوگا،کینگروز کے دیس میں ڈری سہمی نہیں بلکہ دلیرانہ بیٹنگ کامیاب ہوتی ہے،پاور ہٹنگ کے لیے مزاج، ذہن اور جسم کا یکسو ہونا ضروری ہے، آصف علی سے مایوس ہونے کے بعد فی الحال خوشدل شاہ اور افتخار احمد کو نظر میں رکھا گیا ہے، پی ایس ایل میں کوئی نیا چہرہ سامنے آجائے تو اس کو کم وقت میں میگا ایونٹ کے لیے گروم کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوگا۔
اب مرحلہ ہے راولپنڈی میں بنگلادیش کیخلاف ٹیسٹ میچ کا، اس مقابلے کے لیے پاکستان نے اپنا دستہ تیار کرلیا ہے، عثمان شنواری اور کاشف بھٹی کو ڈراپ کردیا گیا ہے، فہیم اشرف اور بلال آصف کی انٹری ہوئی ہے۔سکواڈ میں اظہرعلی( کپتان) ،عابد علی، اسد شفیق، بابر اعظم، فواد عالم،حارث سہیل،امام الحق،عمران خان سینئر، محمد عباس، محمد رضوان وکٹ کیپر، نسیم شاہ،شاہین آفریدی، شان مسعود،یاسر شاہ، فہیم اشرف اور بلال آصف شامل ہیں، کمزور بنگلادیشی ٹیم کیخلاف پاکستان سے عمدہ کارکردگی کی توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں، راولپنڈی میں بارش زدہ ٹیسٹ میں بھی سکیورٹی اداروں نے کسی موقع پر بھی مصلحت کوشی سے کام نہیں لیا اور بہترین انتظامات دیکھنے میں آئے، امید ہے کہ ادارے نئے امتحان میں سرخرو ہونگے۔