ججز ریفرنس سپریم کورٹ نے اثاثہ جات برآمدگی یونٹ کے اختیارات پر سوال اٹھادیے

پاکستان واحد ملک ہے جہاں جج کیخلاف ریفرنس پر کارروائی ہوتی ہے، سپریم کورٹ

پاکستان واحد ملک ہے جہاں جج کیخلاف ریفرنس پر کارروائی ہوتی ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے اثاثہ جات برآمدگی یونٹ کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں جج کیخلاف ریفرنس پر کارروائی ہوتی ہے۔

جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں فل کورٹ نے صدارتی ریفرنس کیخلاف جسٹس فائز عیسی اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: ججز ریفرنس کیس؛ یہ 12 مئی کا جھگڑا ہے لوگ اپنا حساب برابر کرنا چاہتے ہیں، وکیل

اٹارنی جنرل نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی اہلیہ سے متعلق رپورٹ جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ جسٹس قاضی فائزکی اہلیہ کہتی ہیں کہ اپنے گوشوارے کراچی میں فائل کررہی ہوں، وہ کہتی ہیں کہ جب آمدن قابل ٹیکس نہیں رہی تب ریٹرن فائل نہیں کئے، انہوں نے اسلام آباد سے ریکارڈ کراچی منتقل کرنے کی درخواست کی ہے، انہوں نے 2012، 2013 میں آن لائن ریٹرن فائل کیے، ایف بی آر کے مطابق مسزفائزعیسیٰ کو 2015 کے بعد ریٹرن جمع نہ کروانے پر نوٹس کیے گئے، ان کے ریٹرن کا ریکارڈ کراچی بھجوادیا ہے۔


یہ بھی پڑھیں: جسٹس فائز کے خلاف بینچ سے تین ججزکو الگ کرنے کی درخواست خارج

جسٹس عمر عطاء بندیال نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ آپ کب دلائل دیں گے۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالت کے ہرسوال کا جواب دوں گا، مجھے مقدمے کی تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے 2 سوالات پوچھتے ہوئے کہا کہ پہلا نکتہ ہے کہ جج کے خلاف انکوائری کا اختیار 'اثاثہ جات کی برآمدگی کے یونٹ' (اے آر یو) کو کس نے دیا، دوسرا یہ کہ کس قانون کے تحت حکومتی حکام نے ریفرنس کو پبلک (عام) کیا؟۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب ان دونوں قانون نکات کے جواب بہت اہم ہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
Load Next Story