انسداد منشیات کی عدالتیں سہولتوں سے محروم مقدمات التوا کا شکار
عدالتوں میں پینے کیلیے پانی ہے نہ ہی بیت الخلا کی سہولت،قیدیوں کیلیے لاک اپ موجود نہیں،پکڑی گئی گاڑیاں لاوارث کھڑی ہیں
MULTAN:
انسداد منشیات کی خصوصی عدالتیں بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں روزانہ 70 مقدمات میں 45 قیدیوں کو عدالت لایا جاتا ہے۔
عدالتوں میں پینے کیلیے پانی ہے نہ ہی بیت الخلا کی سہولت میسر ہے، عدالتوں میں قیدیوں کو رکھنے کے لیے لاک اپ موجود نہیں، حکومت نے منشیات کے گھنائونے جرائم کی سرکوبی، عالمی و بین الصوبائی اسمگلروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلیے منشیات کی خصوصی عدالتوں کے قیام اور مقدمات کو جلد نمٹنانے کیلیے 2000ء میں ایک عدالت قائم کی تھی بعدازاں بڑھتے مقدمات پر دوسری عدالت بھی قائم کی گئی اس وقت ایک عدالت کئی ماہ سے خالی ہے اور اس خالی عدالت کے مقدمات دوسری عدالت میں منتقل ہونے سے عدالت پر مقدمات کا بوجھ بڑھ گیا ہے روزانہ 70 مقدمات سماعت کیلیے لگائے جاتے ہیں اور 45 قیدیوں کو جیل سے پیشی کیلیے لایا جاتا ہے، ان قیدیوں کیلیے عدالت میں کوئی حوالات نہیں ہے جوکھلے آسمان تلے دن گزارتے ہیں انسداد منشیات کی خصوصی عدالتوں میں پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے جبکہ کینٹین اور بیت الخلا کی سہولت بھی موجود نہیں عدالت میں مال خانہ نہ ہونے سے منشیات کے مقدمات کی کیس پراپرٹی مقدمات کے تفتیشی افسر تھانوں میں رکھتے ہیں اور پیشی کے وقت انھیں اپنے ساتھ عدالت لاتے ہیں۔
اکثر مقدمات میں کیس پراپرٹی کے تبدیل، گم اور تھانوں سے چوری ہونے کی صورت میں ملزمان فائدہ اٹھا کر عدم ثبوت پر بری ہوجاتے ہیں،منشیات برآمدگی میں پکڑی گئی گاڑیاں جن میں ٹرک، بسیں، کاریں، موٹر سائیکلیں، رکشے اور دیگر گاڑیاں شامل ہیں یہ گاڑیاں عدالت کے باہر لاوارث حالت میں کھڑی ہیں عدالت میں سیکیورٹی کا انتظام نہیں ہے جیل پولیس کے چند اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہوتے ہیں، وکلا، سائلین اور عدالتی عملہ بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی کے باعث شدید مشکات کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق انسداد منشیات کی خصوصی عدالتوں میں ہزار سے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں، وکلا کے مطابق انسداد منشیات کے مقدمات کو جلد نمٹانے کیلیے مزید 4 عدالتیں درکار ہیں لیکن صرف ایک عدالت ہونے کے باعث مقدمات کو نمٹانے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔
انسداد منشیات کی خصوصی عدالتیں بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں روزانہ 70 مقدمات میں 45 قیدیوں کو عدالت لایا جاتا ہے۔
عدالتوں میں پینے کیلیے پانی ہے نہ ہی بیت الخلا کی سہولت میسر ہے، عدالتوں میں قیدیوں کو رکھنے کے لیے لاک اپ موجود نہیں، حکومت نے منشیات کے گھنائونے جرائم کی سرکوبی، عالمی و بین الصوبائی اسمگلروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلیے منشیات کی خصوصی عدالتوں کے قیام اور مقدمات کو جلد نمٹنانے کیلیے 2000ء میں ایک عدالت قائم کی تھی بعدازاں بڑھتے مقدمات پر دوسری عدالت بھی قائم کی گئی اس وقت ایک عدالت کئی ماہ سے خالی ہے اور اس خالی عدالت کے مقدمات دوسری عدالت میں منتقل ہونے سے عدالت پر مقدمات کا بوجھ بڑھ گیا ہے روزانہ 70 مقدمات سماعت کیلیے لگائے جاتے ہیں اور 45 قیدیوں کو جیل سے پیشی کیلیے لایا جاتا ہے، ان قیدیوں کیلیے عدالت میں کوئی حوالات نہیں ہے جوکھلے آسمان تلے دن گزارتے ہیں انسداد منشیات کی خصوصی عدالتوں میں پینے کا پانی دستیاب نہیں ہے جبکہ کینٹین اور بیت الخلا کی سہولت بھی موجود نہیں عدالت میں مال خانہ نہ ہونے سے منشیات کے مقدمات کی کیس پراپرٹی مقدمات کے تفتیشی افسر تھانوں میں رکھتے ہیں اور پیشی کے وقت انھیں اپنے ساتھ عدالت لاتے ہیں۔
اکثر مقدمات میں کیس پراپرٹی کے تبدیل، گم اور تھانوں سے چوری ہونے کی صورت میں ملزمان فائدہ اٹھا کر عدم ثبوت پر بری ہوجاتے ہیں،منشیات برآمدگی میں پکڑی گئی گاڑیاں جن میں ٹرک، بسیں، کاریں، موٹر سائیکلیں، رکشے اور دیگر گاڑیاں شامل ہیں یہ گاڑیاں عدالت کے باہر لاوارث حالت میں کھڑی ہیں عدالت میں سیکیورٹی کا انتظام نہیں ہے جیل پولیس کے چند اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہوتے ہیں، وکلا، سائلین اور عدالتی عملہ بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی کے باعث شدید مشکات کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق انسداد منشیات کی خصوصی عدالتوں میں ہزار سے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں، وکلا کے مطابق انسداد منشیات کے مقدمات کو جلد نمٹانے کیلیے مزید 4 عدالتیں درکار ہیں لیکن صرف ایک عدالت ہونے کے باعث مقدمات کو نمٹانے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔