کورونا وائرس کا خوف ہیکروں نے حملے تیز کردیئے

کوروناوائرس کے خوف کافائدہ اٹھاتے ہوئے ہیکروں نے انٹرنیٹ صارفین کے کمپیوٹروں اور اسمارٹ فونز کو ہیک کرنا شروع کردیا ہے

آج ہمیں ہیکروں کے تازہ حملوں کا سامنا ہے جن میں چین سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی وبا کو بطور محرک استعمال کیا جارہا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

چین میں پھیلنے والے ناول کورونا وائرس، المعروف ''ووہان وائرس'' اگرچہ تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن وائرس سے کہیں زیادہ اس کا خوف پھیلایا جارہا ہے جس میں سوشل میڈیا کا کردار سب سے نمایاں ہے۔ اب اسی خوف کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیکروں نے انٹرنیٹ صارفین کے کمپیوٹروں اور اسمارٹ فونز کو ہیک کرنا اور انہیں نقصان پہنچانا شروع کردیا ہے۔

دنیا بھر میں وائرس حملوں پر نظر رکھنے والے دو بڑے اداروں ''آئی بی ایم ایکس فورس'' اور ''کیسپرسکی'' کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی موجودہ وبائی صورتِ حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیکروں نے بھی انٹرنیٹ صارفین کو جعلی ای میل پیغامات بھیجنا تیز کردیئے ہیں جو بظاہر کسی اہم سرکاری ادارے کی طرف سے ہوتے ہیں۔

ایسے کسی بھی پیغام کے ابتدائی حصے میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کا بڑھا چڑھا کر تذکرہ کیا جاتا ہے، جس کے بعد ای میل وصول کرنے والے صارف سے کہا جاتا ہے کہ وہ مزید معلومات کےلیے میل کے ساتھ منسلک فائل (اٹیچمنٹ) پر کلک کریں... اور جیسے ہی صارف اس اٹیچمنٹ پر کلک کرتا ہے، اس کے کمپیوٹر میں ایک نقصان دہ سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

یہ سافٹ ویئر اس صارف کی ای میل آئی ڈی اور پاس ورڈ چوری کرنے کے علاوہ کوئی اور خطرناک پروگرام بھی انسٹال کرسکتا ہے؛ اور ممکنہ طور پر اس کمپیوٹر یا اسمارٹ فون کو دُور بیٹھے کسی ہیکر کا غلام بھی بنا سکتا ہے۔

ہیکروں کے ایسے حملے حالیہ دنوں میں جاپان میں واضح طور پر زیادہ دیکھے گئے ہیں۔ ان حملوں سے بچنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ای میل کے ساتھ منسلک کسی بھی اٹیچمنٹ پر کلک نہ کیا جائے۔


غلط اور خوفزدہ کردینے والی معلومات کا سہارا لے کر صارفین کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کرنا اور شکار بنانا کوئی نئی بات ہر گز نہیں۔ انٹرنیٹ پر یہ سلسلہ آج کم و بیش 25 سال پرانا ہوچکا ہے، یعنی تب سے جاری ہے کہ جب سے انٹرنیٹ عام ہونا شروع ہوا ہے۔

آئی بی ایم سے وابستہ سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق، ''اس طرح کے واقعات ہم ماضی میں کئی بار دیکھ چکے ہیں اور اب ہمیں ان حملوں کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے جس میں چین سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی وبا کو بطور محرک استعمال کیا جارہا ہے۔''

ان حملوں سے بچنے کےلیے ماہرین کا مشورہ بہت سادہ اور آسان ہے: اِدھر اُدھر سے ملنے والی ہر طرح کی معلومات پر بھروسہ نہ کیجیے بلکہ بہتر ہے کہ انٹرنیٹ پر خود یہ معلومات تلاش کیجیے۔ اگر ای میل میں آپ سے کسی فائل پر کلک کرنے کےلیے کہا جائے تو ہر گز کلک نہ کیجیے۔ بہتر یہی ہے کہ اپنے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون، دونوں کو کسی اچھے اینٹی وائرس سافٹ ویئر سے لیس رکھیے۔

غرض عمومی نوعیت کی احتیاطی تدابیر اختیار کرکے آپ اپنے کمپیوٹر اور اسمارٹ فون کو ہیکروں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

ان حملوں میں ہمارے لیے ایک سبق یہ بھی ہے کہ بوکھلاہٹ ایک اچھے خاصے سمجھدار انسان سے بھی احمقانہ حرکتیں کروا سکتی ہے۔
Load Next Story