روایتی ہیروئینوں اور فرسودہ کہانیوں کا دورختم ہوگیا

فلم انڈسٹری کے لوگ اب بھی یہ بات ماننے کو تیار نہیں کہ ان کی وجہ سے انڈسٹری کا بیڑہ غرق ہوا.

پاکستان میں سنیما انڈسٹری تو ختم ہوگی فلمیں کہاں چلیں گی جو لوگ نئے دور کے تقاضوں کی بات کرتے ہیں۔ فوٹو: فائل

گزشتہ دس سال بعد فلم انڈسٹری کا دور لوٹ آیا۔

گزشتہ دس سالوں میں فلم انڈسٹری نے کیا کھویا کیا پایا، ان نقصانات سے فلم انڈسٹری آج کہاں کھڑی ہے یہ ایک طویل بحث سے ہے،کون قصور وار تھا کس نے سازشیں کیں؟ کون فلم انڈسٹری سے سنجیدہ رہا؟ کس نے ذاتی مفاد کی کی خا طر اسے تباہی سے ہمکنار کیا؟کس کے کیا مقاصد تھے؟ لیکن اس کا نتیجہ بہر حال پاکستان کی فلم انڈسٹری کے حق میں بہتر نہیں ہوا، لیکن فلم انڈسٹری کے لوگ اب بھی یہ بات ماننے کو تیار نہیں کہ ان کی وجہ سے انڈسٹری کا بیڑہ غرق ہوا، اب بھی کچھ لوگ یہ کہتے ہیں جو لوگ فلم انڈسٹری کی بحالی کے دعوی کررہے ہیں۔

اس میں کوئی سچائی نہیں کیونکہ پاکستان میں سنیما انڈسٹری تو ختم ہوگی فلمیں کہاں چلیں گی جو لوگ نئے دور کے تقاضوں کی بات کرتے ہیں وہ کسی بھی فلم انڈسٹری کی بحالی میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے ٹی وی ڈرامے بنانا اور فلم بنانے میں بہت فرق ہے لیکن وہ لوگ اس جارادی کے خاتمہ نہیں چاہتے تھے ان کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، جب گزشتہ تین سال کے دوران پاکستان میں سنیما انڈسٹری کی ترقی کا آغاز ہوا، اسے آپ منفی سوچ سمجھ لیں یا کاروباری مفاد لیکن پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کے بعد سنیما کلچر کی شروعات ہوئی۔

چند جنونی لوگوں نے سنیما انڈسٹری کو بچانے کیلیے بھارتی فلموں کو پاکستان میں نمائش کی حکومت سے صرف اس لیے اجازت چاہی کے اگر سنیماؤں پر فلمیں نہیں چلیں تو مزید سنیما بھی بند ہوجائیں گے اور سنیما انڈسٹری کا خاتمہ ہوجائے گا بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش بلاشبہ ایک اچھا فیصلہ نہیں تھا لیکن ان فلموں کی نمائش کے بعد پاکستان میں سنیماؤں کی رونقوں میںاضافہ ضرور ہوگیا، ندیم مانڈوی والا نے جب کراچی میں تین نئے جدید منی سنیماؤں کی ابتداء کی توانھیں بہت سی مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑا،لیکن انھوں نے ان نئے سنیماؤں کا آغاز کچھ سوچ سمجھ کر کیا تھا کیونکہ وہ مستقبل کی تصویر دیکھ رہے تھے،جب جدید اور معیاری سنیماؤں میں فلم دیکھنے والوں کو اچھا ماحول ملا تو سنیما کلچر میں تیزی سے اضافہ ہوا، اورپھر پاکستان میں فلمیں بنانے کے لیے ایک تحریک شروع ہوئی۔




ٹیلی ویژن سے وابستہ لوگوں کو احساس ہوا کہ جب ہم ڈرامہ انڈسٹری کے لیے اچھا کام کرسکتے ہیں تو ہمیں اچھی اور معیاری فلمیں بنانے کا بھی سوچنا چاہئے، یہ سوچ کسی حد تک کارگر ثابت ہوئی، پاکستان میں فلم انڈسٹری کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ،پاکستانی فلم بینوں نے اس خیر مقدم کیا اور پاکستانی فلموں کی حوصلہ افزائی کی، پاکستانی فلموں کی باکس آفس پر کامیابی نے نئے آنے والوں کو ایک نئی راہ دکھائی، فلموں پر سرمایہ کاری میں تیزی سے اضافہ ہوا اور آج پاکستانی فلموں نے ایک بار پھر عوام کی توجہ حاصل کرلی، پاکستان میں ہمایوں سعید کی فلم ''میں ہوں شاہد آفریدی'' اور بلال لاشاری کی فلم ''وار'' نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے فلم'' وار'' نے صرف25دنوں میں20کرورڑ کا بزنس کرکے ایک نئی تاریخ رقم کردی، پاکستان کی65سالہ تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ بنا۔

ان فلموں کی شاندار کامیابی نے بھارتی فلموں کا کریز رفتہ رفتہ ختم کردیا، لیکن اس پورے منظرنامے میں ہم دیکھیں تو فلم انڈسٹری کی بحالی میں سنیما مالکان کا کردار سب سے نمایاں ہے یہ وہ سنیما مالکان ہیں جنھیں بھارتی فلموں کی نمائش اور انھیں پرموٹ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن ان ہی لوگوں نے یہ بات سچ ثابت کردکھائی کہ پاکستان میں بننے والے یہ جدید سنیما ایک دن پاکستانی فلموں کا سب سے بڑا مرکز بنیں گے پاکستان کی فلم انڈسٹری کو ان ہی سنیماؤں کی بدولت ترقی ملے گی ،ہمیں ندیم مانڈوی والا کو خراج تحسین پیش کرنا چاہئے کہ جنھوں نے بہت مشکل حالات میں پاکستان میں جدید ترین اورخوبصورت سنیما بنا کر سنیما انڈسٹری کو ہی نہیں پاکستانی کی فلم انڈسٹری کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کیا، اب ایک اور سوال جو بہت سے ذہنوں میں گردش کررہا ہے کیا پاکستانی فلموں کی کامیابی اور اسے فروغ میں کوئی سازش تو نہیں ہوگی ۔

کیا کچھ لوگ اس کی ترقی میں رکاوٹ تو نہیں بنیں گے؟ کیونکہ جس طرح کا رویہ اب بھی لاہور میں پایا جاتا ہے اس سے بہت سے سوالات لوگوں کے ذہن میں ہیں ایک دور تھا جب کراچی فلموں کی سب سے بڑی منڈی تھی بے شمار فنکاروں نے اسی شہر سے اپنے سفر کا آغاز کیا لیکن پھر اچانک فلم انڈسٹری لاہور منتقل ہوگئی، کیا اس قسم کے خدشات موجود ہیں؟ کیا اس ملک کے یہ نوجوان جو ایک نئے عزم اور حوصلہ کے ساتھ فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے جدوجہد کرسکیں گے؟

ان کی کوششوں کو کامیاب ہونے دیا جائے گا؟ ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کیا جائے؟ ان کی کوششوں کا خیر مقدم کیا جائے گا؟کیا نئی نسل ماضی کی ہیروئنوں کو دوبارہ دیکھنا پسند کریں گے، میرا، لیلی، وینا ملک، صائمہ ثناء، ندیم جاوید شیخ، سعود، شان کا بطور اداکار مستقبل کیا ہوگا، فلم انڈسٹری میں آنے والے نئے فنکار ماہ نور بلوچ، عائشہ خان ،فواد، مائرہ خان، عمیمہ ملک، ایمان علی، شمعون عباسی، احسن خان، ماریہ خان، شہزاد حسن، شہزاد نواب، علی عظمت، ہمایوں سعیدپاکستانی فلم بینوں کو سنیماؤں پر لانے میں کامیایب ہوسکیں گے، وقت گزرنے کے ساتھ عوام کا مزاج بھی اب تبدیل ہوچکا ہے وہ نئے باصلاحیت اور فریش چہرے دیکھنا چاہتے ہیں، کیا یہ چہروں کی تبدیلی فلم انڈسٹری کو ترقی کی طرف گامزن کرسکے گی؟ اگر اب بھی فرسودہ سوچ رکھنے والے فلم انڈسٹری میں موجود رہے اور انھوں نے نئے لوگوں کے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کیں تو پھر فلم انڈسٹری کا اﷲہی حافظ ہے۔
Load Next Story