دولت مشترکہ سربراہ کانفرس کا مشترکہ اعلامیہ اور پاکستان
دولت مشترکہ تنظیم میں شامل ممالک کے سربراہوں نے غربت کے خاتمے اور اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے...
دولت مشترکہ تنظیم میں شامل ممالک کے سربراہوں نے غربت کے خاتمے اور اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے مل کر کوششیں کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو کولمبو میں ہونے والے تین روزہ سربراہ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے گئے جسے بعد ازاں سری لنکا کے صدر مہندراجہ پاکسے نے پریس کانفرنس میں پڑھ کر سنایا۔ دولت مشترکہ (کامن ویلتھ) کے 53 ممالک رکن ہیں۔ ان میں ایک بڑی تعداد ان ممالک کی ہے جو ماضی میں برطانوی کالونی کا حصہ رہے ہیں۔ اس تنظیم کا باقاعدہ قیام 1949ء میں لایا گیا۔ اس تنظیم کا مقصد جمہوریت' انسانی حقوق اور قانون کی بالادستی کا فروغ ہے۔
اس وقت دنیا بھر کے ممالک خوشحالی اور انفرااسٹرکچر کے لحاظ سے مختلف درجوں میں تقسیم ہیں' ایک طرف ترقی یافتہ ممالک ہیں تو دوسری جانب قدرے خوشحال ترقی پذیر ممالک اور تیسری جانب ترقی پذیر ممالک اور چوتھی جانب بدحال ممالک ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کا شمار تعلیم' ٹیکنالوجی' سائنس' اخلاقی اقدار' عوام کے معیار زندگی اور بہتر سہولتوں کی فراہمی میں اول درجے میں ہوتا ہے۔ ان ممالک کی خوشحالی اور سائنسی میدان میں برتر ہونے کے باعث ترقی پذیر ممالک کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد ان ممالک میں ہجرت کر رہی ہے' خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں خوشحال طبقہ ترقی یافتہ ممالک میں جانے کی کوشش کرتا ہے۔
معاشی ماہرین اور دانشوروں کے ایک طبقے کا خیال ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی خوشحالی میں استحصالی عنصر کا بڑا حصہ ہے۔ یہ ممالک اپنی خوشحالی کی خاطر ترقی پذیر ممالک کا مختلف شعبوں میں مسلسل استحصال کرتے چلے آ رہے ہیں۔ امریکا اور متعدد مغربی ممالک ترقی پذیر ممالک کے وسائل اور معدنیات پر مختلف انداز میں قبضہ کیے ہوئے ہیں۔ یہ ممالک ترقی پذیر ممالک کو ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے بجائے وہاں کی معدنیات نکالنے کے ٹھیکے خود حاصل کرتے ہیں اور اس طرح دولت کے بڑے حصے کو خود کنٹرول کرتے اور ان ممالک کو بہت کم حصہ دیتے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر ممالک کے استحصال کے لیے مختلف حربے استعمال کرتے ہیں۔ بعض امریکی اور یورپی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا بجٹ متعدد ترقی پذیر ممالک کے سالانہ بجٹ سے کئی گنا زیادہ ہے۔ یہ کمپنیاں ترقی پذیر ممالک میں سے دولت سمیٹ کر اپنے ملک میں لے جاتی ہیں اور ان پسماندہ ملک میں ترقی کے لیے کوئی کام نہیں کرتیں۔ خوشحال ترقی پذیر ممالک میں ملائیشیا' چین وغیرہ شامل ہیں۔ خانہ جنگی کے شکار ممالک کے حالات بگاڑنے میں بھی امریکا اور مغربی ممالک کی ریشہ دوانیوں کا دخل ہے۔ یہ ممالک اپنا اسلحہ فروخت کرنے کے لیے پسماندہ ممالک میں اختلافات اور فسادات کو ہوا دیتے ہیں۔
دولت مشترکہ کے اجلاس میں شریک ممالک کے رہنماؤں نے اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے کے لیے مل کر کوششیں کرنے کا عزم تو ظاہر کیا ہے مگر مشاہدے میں آیا ہے کہ بات عزم تک ہی محدود رہتی ہے عملی طور پر ایسا کچھ نہیں کیا جاتا جس سے ان ممالک میں غربت کا خاتمہ ہو سکے۔ پاکستان بھی دولت مشترکہ کا اہم رکن ہے مگر تمام تر قدرتی وسائل رکھنے کے باوجود یہ ملک ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے ہے۔ توانائی کے بحران نے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے صنعتی شعبہ شدید متاثر ہو رہا ہے۔ ماربل سیکٹر جو ملکی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اس پر بھی بجلی کی طویل اور غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کے منفی اثرات مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں اور ماربل کی برآمدات میں 6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ وہ واحد شعبہ ہے جوحکومتی سبسڈی اور بینک قرضہ جات کے بغیر چل رہا ہے مگر اس سیکٹر کو حکومتی عدم توجہی کے باعث عالمی تجارتی نمائشوں میں نمایندگی نہیں دی جاتی۔ جب کہ دوسری جانب امریکا کی ترقی اور خوشحالی میں تجارتی اور ثقافتی نمائشیں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ثقافتی اور صنعتی شعبے سے وابستہ افراد کی مصنوعات کی ترویج کے لیے امریکا میں دو بڑی نمائشیں آیندہ سال ہو رہی ہیں۔ پاکستان میں بے روز گاری' جہالت اور غربت کے باعث جرائم میں بھی کئی گنا اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ہر حکومت نوجوانوں کو روز گار دینے کے وعدے تو کرتی ہے مگر اس کے یہ وعدے کبھی ایفا نہیں ہوتے۔
ماہرین کے مطابق نوجوان نسل کو نوکریاں فراہم کرنے کے لیے ملک کی جی ڈی پی گروتھ شرح 7 سے 10 فیصد پر لانا ہو گی۔ مگر ملک کے موجودہ حالات دیکھتے ہوئے جی ڈی پی گروتھ کی شرح میں فوری اضافے کے امکانات واضح نہیں ہیں۔ دہشت گردی' امن و امان کی بگڑتی صورتحال' سرکاری اداروں میں کرپشن نے جہاں ملکی سرمایہ کار کو مایوس کیا ہے وہاں غیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستان میں آنے پر آمادہ نہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق کرپشن زدہ ممالک میں پاکستان کا درجہ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز میں سے ہے۔ جب تک پاکستان میں دہشت گردی کا خطرہ ہے اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری نہیں آتی تب تک غیر ملکی سرمایہ کار کو یہاں سرمایہ کاری کے لیے آمادہ نہیں کیا جا سکتا۔
پٹرول' بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں جس سے یہاں غربت میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے جہاں دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانا ہو گا وہاں حکومت کو سرکاری اداروں میں کرپشن کے خاتمے اور ان کے نظام کو بھی بہتربنانا ہو گا۔ دولت مشترکہ کے اجلاس میں جمہوریت' قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کا عزم تو کیا گیا ہے مگر دولت مشترکہ کے متعدد ممالک میں انسانی حقوق کا قطعی خیال نہیں رکھا جاتا' دولت مشترکہ کو اپنی تنظیم میں شامل ممالک میں غربت کے خاتمے اور اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے عملی طور پر اقدامات کرنے ہوں گے صرف باتوں سے مسائل حل نہیں ہوتے۔
اس وقت دنیا بھر کے ممالک خوشحالی اور انفرااسٹرکچر کے لحاظ سے مختلف درجوں میں تقسیم ہیں' ایک طرف ترقی یافتہ ممالک ہیں تو دوسری جانب قدرے خوشحال ترقی پذیر ممالک اور تیسری جانب ترقی پذیر ممالک اور چوتھی جانب بدحال ممالک ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کا شمار تعلیم' ٹیکنالوجی' سائنس' اخلاقی اقدار' عوام کے معیار زندگی اور بہتر سہولتوں کی فراہمی میں اول درجے میں ہوتا ہے۔ ان ممالک کی خوشحالی اور سائنسی میدان میں برتر ہونے کے باعث ترقی پذیر ممالک کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد ان ممالک میں ہجرت کر رہی ہے' خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں خوشحال طبقہ ترقی یافتہ ممالک میں جانے کی کوشش کرتا ہے۔
معاشی ماہرین اور دانشوروں کے ایک طبقے کا خیال ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی خوشحالی میں استحصالی عنصر کا بڑا حصہ ہے۔ یہ ممالک اپنی خوشحالی کی خاطر ترقی پذیر ممالک کا مختلف شعبوں میں مسلسل استحصال کرتے چلے آ رہے ہیں۔ امریکا اور متعدد مغربی ممالک ترقی پذیر ممالک کے وسائل اور معدنیات پر مختلف انداز میں قبضہ کیے ہوئے ہیں۔ یہ ممالک ترقی پذیر ممالک کو ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے بجائے وہاں کی معدنیات نکالنے کے ٹھیکے خود حاصل کرتے ہیں اور اس طرح دولت کے بڑے حصے کو خود کنٹرول کرتے اور ان ممالک کو بہت کم حصہ دیتے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر ممالک کے استحصال کے لیے مختلف حربے استعمال کرتے ہیں۔ بعض امریکی اور یورپی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا بجٹ متعدد ترقی پذیر ممالک کے سالانہ بجٹ سے کئی گنا زیادہ ہے۔ یہ کمپنیاں ترقی پذیر ممالک میں سے دولت سمیٹ کر اپنے ملک میں لے جاتی ہیں اور ان پسماندہ ملک میں ترقی کے لیے کوئی کام نہیں کرتیں۔ خوشحال ترقی پذیر ممالک میں ملائیشیا' چین وغیرہ شامل ہیں۔ خانہ جنگی کے شکار ممالک کے حالات بگاڑنے میں بھی امریکا اور مغربی ممالک کی ریشہ دوانیوں کا دخل ہے۔ یہ ممالک اپنا اسلحہ فروخت کرنے کے لیے پسماندہ ممالک میں اختلافات اور فسادات کو ہوا دیتے ہیں۔
دولت مشترکہ کے اجلاس میں شریک ممالک کے رہنماؤں نے اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے کے لیے مل کر کوششیں کرنے کا عزم تو ظاہر کیا ہے مگر مشاہدے میں آیا ہے کہ بات عزم تک ہی محدود رہتی ہے عملی طور پر ایسا کچھ نہیں کیا جاتا جس سے ان ممالک میں غربت کا خاتمہ ہو سکے۔ پاکستان بھی دولت مشترکہ کا اہم رکن ہے مگر تمام تر قدرتی وسائل رکھنے کے باوجود یہ ملک ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے ہے۔ توانائی کے بحران نے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے صنعتی شعبہ شدید متاثر ہو رہا ہے۔ ماربل سیکٹر جو ملکی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اس پر بھی بجلی کی طویل اور غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کے منفی اثرات مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں اور ماربل کی برآمدات میں 6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ وہ واحد شعبہ ہے جوحکومتی سبسڈی اور بینک قرضہ جات کے بغیر چل رہا ہے مگر اس سیکٹر کو حکومتی عدم توجہی کے باعث عالمی تجارتی نمائشوں میں نمایندگی نہیں دی جاتی۔ جب کہ دوسری جانب امریکا کی ترقی اور خوشحالی میں تجارتی اور ثقافتی نمائشیں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ثقافتی اور صنعتی شعبے سے وابستہ افراد کی مصنوعات کی ترویج کے لیے امریکا میں دو بڑی نمائشیں آیندہ سال ہو رہی ہیں۔ پاکستان میں بے روز گاری' جہالت اور غربت کے باعث جرائم میں بھی کئی گنا اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ہر حکومت نوجوانوں کو روز گار دینے کے وعدے تو کرتی ہے مگر اس کے یہ وعدے کبھی ایفا نہیں ہوتے۔
ماہرین کے مطابق نوجوان نسل کو نوکریاں فراہم کرنے کے لیے ملک کی جی ڈی پی گروتھ شرح 7 سے 10 فیصد پر لانا ہو گی۔ مگر ملک کے موجودہ حالات دیکھتے ہوئے جی ڈی پی گروتھ کی شرح میں فوری اضافے کے امکانات واضح نہیں ہیں۔ دہشت گردی' امن و امان کی بگڑتی صورتحال' سرکاری اداروں میں کرپشن نے جہاں ملکی سرمایہ کار کو مایوس کیا ہے وہاں غیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستان میں آنے پر آمادہ نہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق کرپشن زدہ ممالک میں پاکستان کا درجہ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز میں سے ہے۔ جب تک پاکستان میں دہشت گردی کا خطرہ ہے اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری نہیں آتی تب تک غیر ملکی سرمایہ کار کو یہاں سرمایہ کاری کے لیے آمادہ نہیں کیا جا سکتا۔
پٹرول' بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں جس سے یہاں غربت میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے جہاں دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانا ہو گا وہاں حکومت کو سرکاری اداروں میں کرپشن کے خاتمے اور ان کے نظام کو بھی بہتربنانا ہو گا۔ دولت مشترکہ کے اجلاس میں جمہوریت' قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کا عزم تو کیا گیا ہے مگر دولت مشترکہ کے متعدد ممالک میں انسانی حقوق کا قطعی خیال نہیں رکھا جاتا' دولت مشترکہ کو اپنی تنظیم میں شامل ممالک میں غربت کے خاتمے اور اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے عملی طور پر اقدامات کرنے ہوں گے صرف باتوں سے مسائل حل نہیں ہوتے۔