کشمیر مومنٹم برقرار رکھنے کی ضرورت
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مودی کے اقدام کے نتیجے میں میرا ایمان ہے کشمیر اب آزاد ہوگا
KARACHI:
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مودی کے اقدام کے نتیجے میں میرا ایمان ہے کشمیر اب آزاد ہوگا، مودی 5 اگست کو سنگین غلطی کر بیٹھا ، جس سے وہ پیچھے نہیں ہٹ سکتا ، مودی نے بدحواسی میں کہا میں11دن میں پاکستان فتح کرسکتا ہوں ، دونوں ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور ایسے میں کوئی نارمل انسان ایسی بات نہیں کرسکتا ، مودی صرف انتہا پسند آرایس ایس کو خوش کرنے کے لیے ایسے بیانات دے رہا ہے، بھارتی آرمی چیف بھی متنازعہ بیانات دے رہا ہے، گھبرائے ہوئے لوگ ایسے بیانات دیتے ہیں، کشمیری مایوس نہ ہوں ، انشاء اللہ اس مشکل سے نکلیں گے ، بھارت اندرونی حالات سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے پلوامہ جیسے حملے کا ڈراما رچا سکتا ہے ، صرف اقتدارکی خاطر جمہوریت پسند نہیں بنا ، جمہوریت پسند آدمی ہوں ، ملک میں جمہوریت جتنی مضبوط ہوگی وہاں ترقی بھی اتنی زیادہ ہوگی ، مغرب کے پاس جمہوریت آئی اور ہمارے پاس بادشاہت آئی ، میری کسی سے ذاتی لڑائی نہیں ، جنھوں نے ملک لوٹا ، ان سے مفاہمت کرنے کا نہ کہیں۔ وزیراعظم یوم یکجہتی کشمیر پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
وزیر اعظم نے اپنے وجدان اور ایمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 3 بار امریکی صدر ٹرمپ کو یہ مسئلہ سمجھایا۔ مغرب کو آر ایس ایس کے فلسفے سے آگاہ کیا ، تاہم وزیراعظم کے ادراک میں یہ نئی حقیقت بھی آچکی ہوگی کہ عالمی ضمیر میں ابھی کسی خلش کی کمی ہے ، وہ کشمیر ایشو پر بیداری کے عمل سے بھی پہلوتہی پر مجبور محض اس لیے ہے کہ اس کے باضمیر ممالک اپنے اپنے مفادات کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل بھی بھارت سے انسانی حقوق اور اپنی جمہوریت کی لاج رکھنے کے لیے مقبوضہ جموں وکشمیر میں کرفیو ہٹانے پر ابھی تک تیار نہیں ہوئی ، اس طرح مسئلہ کشمیر نے انسانی ضمیر کے دیوالیہ پن کا پول کھول دیا ہے اور سیاسی اصول اور بھارتی جمہوریت وسیکولر ازم کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔
وزیر اعظم ملکی سیاسی صورتحال اور کرپشن کے تناظر میں ایک بار پھر اپنے سخت موقف سے پیچھے نہ ہٹنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ دنیا کے سب سے خوشحال ملک دیکھیں اور سب سے غریب ملک دیکھیں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ خوشحالی کی وجہ شفافیت ہے جب کہ دیگر ملک کرپشن کی وجہ سے غریب ہیں۔ گھر میں چوری کرنے والے سے دوستی کیسے کروں؟ جس نے ملک کو لوٹا ، اس سے مفاہمت کرنے کا نہ کہیں کیونکہ جب میں ایک ، ایک ادارہ دیکھتا ہوں تو اسے کرپشن سے خالی کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قومی ہم آہنگی اور قومی اتفاق رائے سے متعلق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کی بات سے متفق ہوں ، میری کسی سے ذاتی لڑائی نہیں۔ گھر میں چوری کرنے والوں سے دوستی نہیں کرسکتا، امریکا میں کرپشن کرنے والوں کو 30،30 سال جیل میں ڈالا گیا ، چین میں بھی کرپٹ عناصرکو سزا دی گئی۔ انھوں نے کہا میں نے وعدہ کیا تھا کہ کشمیریوں کی آواز بنوں گا ، جس کے بعد مسئلہ کشمیر اٹھانے کے لیے ہر فورم پر گیا، بھارت میں 20 کروڑ مسلمانوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے ، وہاں صرف مسلمانوں کو ہی نہیں ، دیگر اقلیتیوں کو بھی خطرہ ہے، آر ایس ایس کے غنڈے اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مودی کے انتہا پسند فلسفے سے اب بھارت کو خطرہ ہے، ہم سفارتی اور عالمی میڈیا کی سطح پر کامیاب ہو رہے ہیں۔ کشمیریوں کی مشاورت سے اس معاملے کو نئی سطح پر لے جانا ہے، سمندر پار پاکستانی کبھی اس معاملے پر اتنے متحرک نہیں تھے جتنے اب ہیں، وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد اس کا فالواپ نہیں ہو سکا بدقسمتی سے اس کے بعد اسلام آباد میں ایک دھرنا شروع ہوگیا جس کی وجہ سے ایک ماہ کشمیر کا ایشو بیک پر چلا گیا۔
عمران خان کے مطابق مودی اگر اپنے حالیہ اقدام سے پیچھے ہٹتا ہے تو اسے انتہا پسند ہندوؤں سے خطرہ ہے جب کہ وہ مزید ایسے اقدام اٹھاتا ہے تو وہ عالمی سطح پر بے نقاب ہوگا۔ ایک پیغام میں وزیر اعظم نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیرمیں فوجی محاصرہ ، غیرقانونی اقدامات ختم کرے۔ عمران خان سے عبداللہ گیلانی اور فیض نقشبندی کی قیادت میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے وفد نے مظفرآباد میں ملاقات کی اور مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر حکومت پاکستان اور بطور خاص عمران خان کی ذاتی کاوشوں کو بھر پور خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ نو لاکھ قابض افواج اور ریاستی جبر سے کشمیریوں کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، بھارتی سرکارکا فاشسٹ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا۔
ادھر وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا دامن کھولیں ، یعنی اپوزیشن کے لیے مفاہمت کا امکان پیدا کریں تاکہ قومی اتفاق رائے پیدا ہوسکے، وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیر پر امریکی ثالثی انتہائی خطرناک ہے، قوم بہت تقسیم ہوچکی ، وزیراعظم سب کو ساتھ لے کر چلیں۔ دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم یکجہتی کشمیرکے پیغام میں کہا کہ امن کی خواہش اور بھارت کے ہاتھوں کشمیریوں کے نقصانات کے پیش نظر صبروتحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، کشمیری حق خودارادیت کی جدوجہد میں اکیلے نہیں ہیں ، ثابت قدمی سے اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں ، جوانوں اور شہریوں کی قربانیاں جدوجہد زندہ رکھے ہوئے ہیں ، عالمی ضمیر کو جھنجوڑنے میں کردار ادا کرتے رہیں گے۔
دریں اثنا یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہوئے قوم نے ثابت کیا کہ پورے ملک کی ایک ہی آواز ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ اس نعرے کی گونج شہر شہر ،گلی گلی سنی گئی۔ جلوسوں، ریلیوں میں مقررین نے عہد کیا کہ خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا کہ اس مرتبہ 5 فروری کی جو نوعیت تھی وہ پہلے کبھی نہیں تھی، مقبول غیر ملکی بلاگر سنتھیا ڈان رچی کا کہنا تھا کہ میں کشمیریوں کی حمایت میں نکل آئی ہوں۔ لیکن کس قدر افسوسناک بات ہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارت خانے کو یکجہتی کشمیر کی تقریب سے روک دیا گیا ، ادھر بھارتی فوج نے یوم یکجہتی کشمیر پر 3نوجوان شہید کردیے، دستی بم پھینکا جس میں ایک اہلکار ہلاک ہوا۔کشمیر لیگل اور میڈیا نیٹ ورک ذرایع کے مطابق لاک ڈاؤن کے 6 ماہ کے دوران87 افراد شہید کیے گئے، جب کہ آزادی پسند رہنماؤں نے یوم یکجہتی کشمیر منانے پر پاکستان سے اظہار تشکر کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کا مکروہ چہرہ دکھاتے اور اور عالمی ضمیر جھنجوڑتے رہیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر مودی کے مظالم عالمی ضمیر پر بوجھ ہیں۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکمراں کشمیر کے سوداگر اور ٹرمپ کی ثالثی قبول نہیں۔ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے انسانی ''ہاتھوں کی زنجیر'' کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہل اقتدار واختیار اب کشمیر کی آزادی کے لیے عملی اقدام اٹھائیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے او آئی سی کا اجلاس اسلام آباد یا مظفر آباد میں بلایا جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ مودی کے ہاتھ کشمیریوں کے خون سے رنگے ہیں۔ ایک دن مودی کو عالمی عدالت انصاف میںجرائم کے مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایم کیو ایم (پاکستان) کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بھارت کا سیکولر ہونے کا دعوی مسترد ہوگیا۔
یہ حقیقت ہے کہ قوم مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے ایک فیصلہ کن فکری، سیاسی اور سفارتی موڑ پر آپہنچی ہے اور سیاسی وعسکری قیادت سے توقع رکھتی ہے وہ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر سے غافل نہیں ہونے دے گی اور ''ابھی نہیں تو کبھی نہیں'' کا مومنٹم برقرار رکھے گی۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مودی کے اقدام کے نتیجے میں میرا ایمان ہے کشمیر اب آزاد ہوگا، مودی 5 اگست کو سنگین غلطی کر بیٹھا ، جس سے وہ پیچھے نہیں ہٹ سکتا ، مودی نے بدحواسی میں کہا میں11دن میں پاکستان فتح کرسکتا ہوں ، دونوں ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور ایسے میں کوئی نارمل انسان ایسی بات نہیں کرسکتا ، مودی صرف انتہا پسند آرایس ایس کو خوش کرنے کے لیے ایسے بیانات دے رہا ہے، بھارتی آرمی چیف بھی متنازعہ بیانات دے رہا ہے، گھبرائے ہوئے لوگ ایسے بیانات دیتے ہیں، کشمیری مایوس نہ ہوں ، انشاء اللہ اس مشکل سے نکلیں گے ، بھارت اندرونی حالات سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے پلوامہ جیسے حملے کا ڈراما رچا سکتا ہے ، صرف اقتدارکی خاطر جمہوریت پسند نہیں بنا ، جمہوریت پسند آدمی ہوں ، ملک میں جمہوریت جتنی مضبوط ہوگی وہاں ترقی بھی اتنی زیادہ ہوگی ، مغرب کے پاس جمہوریت آئی اور ہمارے پاس بادشاہت آئی ، میری کسی سے ذاتی لڑائی نہیں ، جنھوں نے ملک لوٹا ، ان سے مفاہمت کرنے کا نہ کہیں۔ وزیراعظم یوم یکجہتی کشمیر پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
وزیر اعظم نے اپنے وجدان اور ایمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 3 بار امریکی صدر ٹرمپ کو یہ مسئلہ سمجھایا۔ مغرب کو آر ایس ایس کے فلسفے سے آگاہ کیا ، تاہم وزیراعظم کے ادراک میں یہ نئی حقیقت بھی آچکی ہوگی کہ عالمی ضمیر میں ابھی کسی خلش کی کمی ہے ، وہ کشمیر ایشو پر بیداری کے عمل سے بھی پہلوتہی پر مجبور محض اس لیے ہے کہ اس کے باضمیر ممالک اپنے اپنے مفادات کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل بھی بھارت سے انسانی حقوق اور اپنی جمہوریت کی لاج رکھنے کے لیے مقبوضہ جموں وکشمیر میں کرفیو ہٹانے پر ابھی تک تیار نہیں ہوئی ، اس طرح مسئلہ کشمیر نے انسانی ضمیر کے دیوالیہ پن کا پول کھول دیا ہے اور سیاسی اصول اور بھارتی جمہوریت وسیکولر ازم کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔
وزیر اعظم ملکی سیاسی صورتحال اور کرپشن کے تناظر میں ایک بار پھر اپنے سخت موقف سے پیچھے نہ ہٹنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ دنیا کے سب سے خوشحال ملک دیکھیں اور سب سے غریب ملک دیکھیں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ خوشحالی کی وجہ شفافیت ہے جب کہ دیگر ملک کرپشن کی وجہ سے غریب ہیں۔ گھر میں چوری کرنے والے سے دوستی کیسے کروں؟ جس نے ملک کو لوٹا ، اس سے مفاہمت کرنے کا نہ کہیں کیونکہ جب میں ایک ، ایک ادارہ دیکھتا ہوں تو اسے کرپشن سے خالی کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قومی ہم آہنگی اور قومی اتفاق رائے سے متعلق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کی بات سے متفق ہوں ، میری کسی سے ذاتی لڑائی نہیں۔ گھر میں چوری کرنے والوں سے دوستی نہیں کرسکتا، امریکا میں کرپشن کرنے والوں کو 30،30 سال جیل میں ڈالا گیا ، چین میں بھی کرپٹ عناصرکو سزا دی گئی۔ انھوں نے کہا میں نے وعدہ کیا تھا کہ کشمیریوں کی آواز بنوں گا ، جس کے بعد مسئلہ کشمیر اٹھانے کے لیے ہر فورم پر گیا، بھارت میں 20 کروڑ مسلمانوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے ، وہاں صرف مسلمانوں کو ہی نہیں ، دیگر اقلیتیوں کو بھی خطرہ ہے، آر ایس ایس کے غنڈے اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مودی کے انتہا پسند فلسفے سے اب بھارت کو خطرہ ہے، ہم سفارتی اور عالمی میڈیا کی سطح پر کامیاب ہو رہے ہیں۔ کشمیریوں کی مشاورت سے اس معاملے کو نئی سطح پر لے جانا ہے، سمندر پار پاکستانی کبھی اس معاملے پر اتنے متحرک نہیں تھے جتنے اب ہیں، وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد اس کا فالواپ نہیں ہو سکا بدقسمتی سے اس کے بعد اسلام آباد میں ایک دھرنا شروع ہوگیا جس کی وجہ سے ایک ماہ کشمیر کا ایشو بیک پر چلا گیا۔
عمران خان کے مطابق مودی اگر اپنے حالیہ اقدام سے پیچھے ہٹتا ہے تو اسے انتہا پسند ہندوؤں سے خطرہ ہے جب کہ وہ مزید ایسے اقدام اٹھاتا ہے تو وہ عالمی سطح پر بے نقاب ہوگا۔ ایک پیغام میں وزیر اعظم نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیرمیں فوجی محاصرہ ، غیرقانونی اقدامات ختم کرے۔ عمران خان سے عبداللہ گیلانی اور فیض نقشبندی کی قیادت میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے وفد نے مظفرآباد میں ملاقات کی اور مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر حکومت پاکستان اور بطور خاص عمران خان کی ذاتی کاوشوں کو بھر پور خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ نو لاکھ قابض افواج اور ریاستی جبر سے کشمیریوں کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا، بھارتی سرکارکا فاشسٹ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا۔
ادھر وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا دامن کھولیں ، یعنی اپوزیشن کے لیے مفاہمت کا امکان پیدا کریں تاکہ قومی اتفاق رائے پیدا ہوسکے، وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیر پر امریکی ثالثی انتہائی خطرناک ہے، قوم بہت تقسیم ہوچکی ، وزیراعظم سب کو ساتھ لے کر چلیں۔ دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم یکجہتی کشمیرکے پیغام میں کہا کہ امن کی خواہش اور بھارت کے ہاتھوں کشمیریوں کے نقصانات کے پیش نظر صبروتحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، کشمیری حق خودارادیت کی جدوجہد میں اکیلے نہیں ہیں ، ثابت قدمی سے اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں ، جوانوں اور شہریوں کی قربانیاں جدوجہد زندہ رکھے ہوئے ہیں ، عالمی ضمیر کو جھنجوڑنے میں کردار ادا کرتے رہیں گے۔
دریں اثنا یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہوئے قوم نے ثابت کیا کہ پورے ملک کی ایک ہی آواز ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ اس نعرے کی گونج شہر شہر ،گلی گلی سنی گئی۔ جلوسوں، ریلیوں میں مقررین نے عہد کیا کہ خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا کہ اس مرتبہ 5 فروری کی جو نوعیت تھی وہ پہلے کبھی نہیں تھی، مقبول غیر ملکی بلاگر سنتھیا ڈان رچی کا کہنا تھا کہ میں کشمیریوں کی حمایت میں نکل آئی ہوں۔ لیکن کس قدر افسوسناک بات ہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارت خانے کو یکجہتی کشمیر کی تقریب سے روک دیا گیا ، ادھر بھارتی فوج نے یوم یکجہتی کشمیر پر 3نوجوان شہید کردیے، دستی بم پھینکا جس میں ایک اہلکار ہلاک ہوا۔کشمیر لیگل اور میڈیا نیٹ ورک ذرایع کے مطابق لاک ڈاؤن کے 6 ماہ کے دوران87 افراد شہید کیے گئے، جب کہ آزادی پسند رہنماؤں نے یوم یکجہتی کشمیر منانے پر پاکستان سے اظہار تشکر کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کا مکروہ چہرہ دکھاتے اور اور عالمی ضمیر جھنجوڑتے رہیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر مودی کے مظالم عالمی ضمیر پر بوجھ ہیں۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکمراں کشمیر کے سوداگر اور ٹرمپ کی ثالثی قبول نہیں۔ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے انسانی ''ہاتھوں کی زنجیر'' کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہل اقتدار واختیار اب کشمیر کی آزادی کے لیے عملی اقدام اٹھائیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے او آئی سی کا اجلاس اسلام آباد یا مظفر آباد میں بلایا جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ مودی کے ہاتھ کشمیریوں کے خون سے رنگے ہیں۔ ایک دن مودی کو عالمی عدالت انصاف میںجرائم کے مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایم کیو ایم (پاکستان) کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بھارت کا سیکولر ہونے کا دعوی مسترد ہوگیا۔
یہ حقیقت ہے کہ قوم مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے ایک فیصلہ کن فکری، سیاسی اور سفارتی موڑ پر آپہنچی ہے اور سیاسی وعسکری قیادت سے توقع رکھتی ہے وہ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر سے غافل نہیں ہونے دے گی اور ''ابھی نہیں تو کبھی نہیں'' کا مومنٹم برقرار رکھے گی۔