ممتاز ہالی ووڈ اداکار کِرک ڈگلس 103 سال کی عمر میں چل بسے
کرک ڈگلس نے تاریخی کردار ادا کیے اور بسا اوقات ان کے کرداروں سے ان کی ذاتی زندگی بھی متاثر ہوئی
ہالی ووڈ کے لیجنڈ اداکار کِرک ڈگلس 103 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں بہت سخت کردار ادا کیے اور اداکاری میں نام پیدا کیا، ان کی فلمی زندگی کئی مرتبہ ان کی ذاتی زندگی کے آڑے آئی۔
1916ء میں کرک ڈگلس نے ایک یہودی پناہ گزیں خاندان میں جنم لیا اور اوائل میں شدید غربت اور مفلسی سے دوچار ہوئے۔ انہوں نے شروع میں مزدوروں کے لیے کھانے پینے کی اشیا فروخت کیں اور اپنی پوری زندگی میں 40 سے زائد مختلف ملازمتیں کیں۔
بعد ازاں کِرک ڈگلس نے اسکول کے مختلف ڈراموں میں حصہ لینا شروع کیا اور اداکار بننے کا ارادہ کیا۔ علاوہ ازیں انہیں کشتی لڑنے کا بھی شوق تھا۔
1949ء میں ان کی پہلی فلم ''چیمپیئن'' منظرِ عام پر آئی اور تین آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئی جس میں انہوں نے باکسر کا کردار ادا کیا۔ اگرچہ وہ کبھی آسکر ایوارڈ نہ جیت پائے لیکن 1996ء میں انہیں اعزازی آسکر ایوارڈ عطا کیا گیا تاہم اس کے بعد لوگوں نے کرک ڈگلس کو مغرور، خود سر اور خود غرض پایا۔
ایک فلم میں انہوں نے مشہور مصور وان گاگ کا کردار نبھایا جو لوگوں کو برسوں یاد رہا۔ اس فلم کا نام ''لسٹ فار لائف'' تھا جو 1956ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ 1957ء میں انہوں نے خود اپنے اسٹوڈیو کی بنیاد رکھی اور کمپنی کا نام اپنی والدہ کے نام پر 'بائرنا' رکھا۔
ان کی وجہ شہرت ''اسپارٹاکس'' فلم تھی جس میں انہوں نے رومی سلطنت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے والے ایک باغی کا کردار ادا کیا تھا۔ 1970ء کے عشرے میں طویل غیر حاضری کے بعد دوبارہ وہ فلموں کی جانب راغب ہوئے اور ''ٹف گائز'' اور 'گریڈی'' جیسی فلموں میں کام کیا۔
1981ء میں کرک ڈگلس کو تمغہ برائے آزادی بھی دیا گیا تھا۔ 1982ء کی دہائی میں وہ پاکستان بھی آئے تھے اور انہوں نے افغان مہاجرین کی حمایت اور حوصلہ افزائی بھی کی تھی۔ کراچی کی سڑکوں پر رکشا کی سواری انہیں بہت پسند آئی تھی۔
1916ء میں کرک ڈگلس نے ایک یہودی پناہ گزیں خاندان میں جنم لیا اور اوائل میں شدید غربت اور مفلسی سے دوچار ہوئے۔ انہوں نے شروع میں مزدوروں کے لیے کھانے پینے کی اشیا فروخت کیں اور اپنی پوری زندگی میں 40 سے زائد مختلف ملازمتیں کیں۔
بعد ازاں کِرک ڈگلس نے اسکول کے مختلف ڈراموں میں حصہ لینا شروع کیا اور اداکار بننے کا ارادہ کیا۔ علاوہ ازیں انہیں کشتی لڑنے کا بھی شوق تھا۔
1949ء میں ان کی پہلی فلم ''چیمپیئن'' منظرِ عام پر آئی اور تین آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئی جس میں انہوں نے باکسر کا کردار ادا کیا۔ اگرچہ وہ کبھی آسکر ایوارڈ نہ جیت پائے لیکن 1996ء میں انہیں اعزازی آسکر ایوارڈ عطا کیا گیا تاہم اس کے بعد لوگوں نے کرک ڈگلس کو مغرور، خود سر اور خود غرض پایا۔
ایک فلم میں انہوں نے مشہور مصور وان گاگ کا کردار نبھایا جو لوگوں کو برسوں یاد رہا۔ اس فلم کا نام ''لسٹ فار لائف'' تھا جو 1956ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ 1957ء میں انہوں نے خود اپنے اسٹوڈیو کی بنیاد رکھی اور کمپنی کا نام اپنی والدہ کے نام پر 'بائرنا' رکھا۔
ان کی وجہ شہرت ''اسپارٹاکس'' فلم تھی جس میں انہوں نے رومی سلطنت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے والے ایک باغی کا کردار ادا کیا تھا۔ 1970ء کے عشرے میں طویل غیر حاضری کے بعد دوبارہ وہ فلموں کی جانب راغب ہوئے اور ''ٹف گائز'' اور 'گریڈی'' جیسی فلموں میں کام کیا۔
1981ء میں کرک ڈگلس کو تمغہ برائے آزادی بھی دیا گیا تھا۔ 1982ء کی دہائی میں وہ پاکستان بھی آئے تھے اور انہوں نے افغان مہاجرین کی حمایت اور حوصلہ افزائی بھی کی تھی۔ کراچی کی سڑکوں پر رکشا کی سواری انہیں بہت پسند آئی تھی۔