براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں جولائی تا اکتوبر125فیصد اضافہ
4 ماہ میں28 کروڑ37لاکھ ڈالرکی ایف ڈی آئی، مجموعی بیرونی سرمایہ کاری 13 فیصد بڑھ کر42کروڑ49لاکھ تک پہنچ گئی۔
ملک میں جاری دہشت گردی کے باوجود براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں بہتری آرہی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جولائی تا اکتوبر کے دوران 28 کروڑ 37لاکھ ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف آئی ڈی) کی گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 25کروڑ 21لاکھ ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری سے 12.5فیصد زائدہے، اکتوبر 2013کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی مالیت 5 کروڑ 28لاکھ ڈالر رہی جبکہ گزشتہ سال اکتوبر کے دوران 12کروڑ 73لاکھ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی تھی، مذکورہ 4 ماہ کے دوران مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری 13.3فیصد اضافے سے 42کروڑ 49لاکھ ڈالر رہی ۔
ماہرین کے مطابق براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ خوش آئند ہے، پاکستان میں توانائی کے بحران کی وجہ سے آئل گیس اینڈ انرجی سیکٹر غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے انتہائی پرکشش ہے، نئی پٹرولیم پالیسی سرمایہ کاری کے لیے معاون ہے۔
رواں مالی سال کے دوران بھی آئل اینڈ گیس کا شعبہ ہی غیرملکی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس شعبے میں 146ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 135ملین ڈالر تھی، اسی طرح کیمیکلز کے شعبے میں 58.4 ملین ڈالر، فنانشل بزنس میں 52.4ملین ڈالر، ٹوبیکو سیکٹر میں 45.2 ملین ڈالر، فوڈ سیکٹر میں 31.8ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
اس کے برعکس ٹیلی کام سیکٹر میں براہ راست غیرملکی سرمایہ منفی 101.7ملین ڈالر رہی جو اس شعبے پر پڑنے والے کاروباری دباؤ کی مظہر ہے۔ دوسری جانب پورٹ فولیو سرمایہ کاری 4 ماہ میں42.6فیصد کمی سے 72.3ملین ڈالر رہی،اس دوران امریکا 100 ملین ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے ساتھ سرفہرست رہا جبکہ دیگر نمایاں ملکوں میں سوئیٹزرلینڈ 93.9ملین ڈالر، ہانگ کانگ 59ملین ڈالر، اٹلی 41.2ملین ڈالر، برطانیہ 38.6 ملین ڈالر اور عمان 35.2ملین ڈالر شامل رہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جولائی تا اکتوبر کے دوران 28 کروڑ 37لاکھ ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف آئی ڈی) کی گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 25کروڑ 21لاکھ ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری سے 12.5فیصد زائدہے، اکتوبر 2013کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی مالیت 5 کروڑ 28لاکھ ڈالر رہی جبکہ گزشتہ سال اکتوبر کے دوران 12کروڑ 73لاکھ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی تھی، مذکورہ 4 ماہ کے دوران مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری 13.3فیصد اضافے سے 42کروڑ 49لاکھ ڈالر رہی ۔
ماہرین کے مطابق براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ خوش آئند ہے، پاکستان میں توانائی کے بحران کی وجہ سے آئل گیس اینڈ انرجی سیکٹر غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے انتہائی پرکشش ہے، نئی پٹرولیم پالیسی سرمایہ کاری کے لیے معاون ہے۔
رواں مالی سال کے دوران بھی آئل اینڈ گیس کا شعبہ ہی غیرملکی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس شعبے میں 146ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 135ملین ڈالر تھی، اسی طرح کیمیکلز کے شعبے میں 58.4 ملین ڈالر، فنانشل بزنس میں 52.4ملین ڈالر، ٹوبیکو سیکٹر میں 45.2 ملین ڈالر، فوڈ سیکٹر میں 31.8ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
اس کے برعکس ٹیلی کام سیکٹر میں براہ راست غیرملکی سرمایہ منفی 101.7ملین ڈالر رہی جو اس شعبے پر پڑنے والے کاروباری دباؤ کی مظہر ہے۔ دوسری جانب پورٹ فولیو سرمایہ کاری 4 ماہ میں42.6فیصد کمی سے 72.3ملین ڈالر رہی،اس دوران امریکا 100 ملین ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے ساتھ سرفہرست رہا جبکہ دیگر نمایاں ملکوں میں سوئیٹزرلینڈ 93.9ملین ڈالر، ہانگ کانگ 59ملین ڈالر، اٹلی 41.2ملین ڈالر، برطانیہ 38.6 ملین ڈالر اور عمان 35.2ملین ڈالر شامل رہے۔