جرائم کے اڈوں سے روزانہ لاکھوں روپے’’بیٹ‘‘ وصول کیے جانے کا انکشاف

اہلکاربکیز، جوئے و منشیات کے اڈوں سمیت دیگراڈوں سے’’بیٹ‘‘ جمع کر کے مبینہ طور پر اعلیٰ پولیس افسران تک پہنچا رہے ہیں

وسیم کے اچانک غائب ہوجانے کی وجہ سے پولیس کے تفتیشی یونٹس میں تعینات اہلکاروں کو ’’بیٹ ‘‘ جمع کرنے کا ٹاسک دیا گیا ۔ فوٹو : فائل

شہر میں جرائم کے اڈوں سے روزانہ کی بنیاد پر مبینہ طور پر لاکھوں روپے وصول کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ، پولیس کے تفتیشی یونٹس کا عملہ پابندی سے بکیز ، جوئے ، سٹے و منشیات کے اڈوں ، ایرانی آئل ، ڈیزل اور پٹرول بیچنے والوںسمیت دیگر جرائم کے اڈوں سے '' بیٹ '' جمع کر کے مبینہ طور پر اپنے اعلیٰ پولیس افسران تک پہنچا رہا ہے۔

اس سے قبل وسیم نامی شخص جرائم کے اڈوں سے باقاعدگی سے بھتہ وصول کر کے ایمانداری سے اعلیٰ حکام تک پہنچاتا تھا،وسیم کے اچانک غائب ہوجانے کی وجہ سے پولیس کے تفتیشی یونٹس میں تعینات اہلکاروں کو ''بیٹ '' جمع کرنے کے ٹاسک دیا گیا ہے ، تفصیلات کے مطابق ایک جانب تو کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ شہر میں جرائم کے اڈوں کے خاتمے ، ان کی سرپرستی اور وہاں سے '' ہفتہ وصولی '' میں ملوث پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی تاہم ان کے اس بیان سے وقتی طور پر کچھ اثر تو ضرور ہوا تھا تاہم پرتعیش زندگی گزارنے والے پولیس افسران و اہلکار زیادہ عرصے تک اس پابندی کو برداشت نہ کر سکے ، شہر میں قائم جرائم کے اڈوں سے روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے '' بیٹ '' جمع کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔

جس میں پولیس کے تفتیشی یونٹس سی آئی ڈی گارڈن ، سی آئی ڈی سول لائن ، کرائم برانچ ون اور ٹو ، اسپیشل انویسٹی گیشن صدر و جمشید کوارٹرز اور سیکیورٹی زون میں تعینات پولیس اہلکار جرائم کے اڈوں سے مبینہ طور پر باقاعدگی سے '' بیٹ '' جمع کر کے ایمانداری سے سب کو ان کا حصہ پہنچا رہے ہیں ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سی آئی ڈی گارڈن کے لیے راجہ نامی سپاہی ، سی آئی ڈی سول لائن کے لیے جمعہ نامی سپاہی ، سیکیورٹی زون کے لیے حامد ، کرائم برانچ ون کے لیے عابد ، کرائم برانچ ٹو کے لیے راشد ، اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ جمشید کوارٹرز کے لیے فرقان جبکہ ایس ایس پی سٹی کے نام پر کامران نامی پولیس اہلکار مختلف جرائم کے اڈوں سے مبینہ طور پر '' بیٹ '' جمع کر رہا ہے۔




ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار امیر بخش ایرانی آئل ، ڈیزل اور پیٹرول کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر سے مبینہ طور پر رقم جمع کر کے سی آئی ڈی گارڈن کے راجہ نامی اہلکار کو دیتا ہے جبکہ بانڈ پرچی کا کام کرنے والوں سے ربانی نامی اہلکار رقم وصول کر کے راجہ کو دیتا ہے اور جمع ہونے والی رقم حصے داروں تک پہنچادی جاتی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ثاقب لودھی اور امین نامی پولیس اہلکار بھی اعلیٰ پولیس افسران کے نام پر '' بیٹ '' جمع کر رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 ، ڈیفنس ، محمود آباد ، عزیز آباد ، سہراب گوٹھ ، کورنگی ، جیکسن ، مسان روڈ ، کھارادر ، سولجر بازار ، فریئر اور درخشاں سمیت دیگر علاقوں میں بکیز ، منشیات و جوئے اور سٹے کے اڈوں کے علاوہ اتحاد ٹاؤن ، سعید آباد ، مواچھ گوٹھ ، بلدیہ ٹاؤن ، ماڑی پور اور موچکو سمیت دیگر علاقوں سے ایرانی آئل ، ڈیزل اور پیٹرول کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر سے بھتہ بھی وصول کیا جاتا ہے روزانہ کی آمدنی 10 لاکھ روپے سے زائد بتائی جاتی ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل وسیم نامی شخص جو کہ گھاس منڈی سمیت شہر میں قائم دیگر جرائم کے اڈوں سے باقاعدگی سے رقم وصول کر کے مبینہ طور پر اعلیٰ حکام تک پہنچاتا تھا تاہم وسیم کے اچانک غائب ہوجانے سے تفتیشی یونٹس میں تعینات اہلکاروں کو ''بیٹ '' جمع کرنے کے ٹاسک دیا گیا۔
Load Next Story