كوئٹہ میں اشیاء خورد و نوش كی قیمتوں میں اضافے سے شہری عاجز آگئے

نواحی اور دیہی علاقوں میں دكاندار اور ریڑھی بان 30 سے 40 گنا زائد پیسے وصول كررہے ہیں، شہری

نواحی اور دیہی علاقوں میں دكاندار اور ریڑھی بان 30 سے 40 گنا زائد پیسے وصول كررہے ہیں، شہری . فوٹو : فائل

كوئٹہ شہر میں اشیاء خوردونوش كی قیمتوں میں استحكام نہ آسكا جس سے مزدور طبقہ اور دیگر افراد من مانے داموں كی ادائیگی سے عاجز آگئے ہیں۔

ایكسپریس كی جانب سے كیے گئے سروے كے مطابق كوئٹہ شہر كی سبزی منڈی میں جمعے كے روز ٹماٹر 50 سے 60 جب كہ نواحی اور دیہی علاقوں میں 70 روپے تک كلو فروخت ہوا، مٹر 120 سے 150، آلو 40، پیاز 60 سے 80، بینگن 70، فراس بین 120 سے 150، گاجر 40، كدو 60، پھول گوبی60 سے70، بند گوبی 80، شلجم40، لیموں 80 سے 100، لہسن 480، ادرک 400، بنڈی 250، توری 200، كھیرا 70 سے 80 جب کہ كریلا 200 روپے فروخت ہورہا ہے۔

اس کے علاوہ مختلف اقسام كے سیب 50 سے 150، انار 350، كیلا 100 روپے درجن، چیكو 100، امردو80 سے 100، موسمبی 100 اور كینو80 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔


دوسری جانب مرغی 240 سے 280، بڑا گوشت 500 سے 520، چھوٹا گوشت 900 روپے كلو جب کہ دودھ 110 اور دہی110 ،چینی80 روپے، 20 كلو آٹے كا تیلا1080 سے 1120 اور گھی 190 روپے سے 250 روپے تک كلو فروخت ہورہا ہے۔

شہریوں نے سبزیوں، پھلوں اور اشیاء خورد و نوش كی قیمتوں میں اضافے اور شہر كے مختلف مقامات پر قیمتوں میں عدم توازن پر تشویش كا اظہار كرتے ہوئے کہا ہے کہ ماركیٹ كمیٹی كی جانب سے روز قیمتوں كا تعین توكیا جاتا ہے مگر نرخ نامے پر عملدرآمد نہیں كرایا جاتا، شہر كے نواحی اور دیہی علاقوں میں دكاندار اور ریڑھی بان 30 سے 40 گنا زائد پیسے وصول كررہے ہیں۔

شہریوں كے مطابق خودساختہ مہنگائی سے سب سے زیادہ مزدور طبقہ پریشان ہے جو دن بھر محنت و مزدوری كرنے كے بعد بمشكل 800 سے ہزار روپے تک كما پاتے ہیں جب کہ گھر كا گزر بسر روزانہ كی اجرت پر ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ صوبائی حكومت اور ضلعی انتظامیہ اشیاء خورد و نوش كی قیمتوں میں استحكام لائیں۔
Load Next Story