عدالتی کمیشن اور تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کردیا
سانحہ راولپنڈی کی تحقیقات کیلیے قائم کمیشن کو عدالت الاٹ، بیانات ریکارڈ کرنا شروع.
سانحہ راولپنڈی کی انکوائری کیلیے ہائیکورٹ کے جسٹس مامون الرشید شیخ پر مشتمل عدالتی کمیشن نے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے۔
سانحہ کے حقائق سامنے لانے اور ضلعی انتظامیہ و پولیس کے کردار کے تعین کیلیے قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے بھی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کے بیانات ریکارڈ کرنا شروع کردیے ہیں۔ عدالتی کمیشن کو ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں باقاعدہ عدالت الاٹ کر دی گئی ہے، کمیشن نے کارروائی کیلیے افسر اور اسٹاف کی تعیناتی بھی کر دی۔ ذرائع کے مطابق عدالتی کمیشن ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے سانحے کی مکمل رپورٹ، میڈیا پر چلنے والی فوٹیج، کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیج اور تصاویر بھی حاصل کرے گا۔
کمیشن ضلعی انتظامیہ کی ابتدائی اور وہ رپورٹ جو وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کو بھیجی گئی ہے ، بھی حاصل کریگا ، ضلعی انتظامیہ آئندہ 24 گھنٹے میں مکمل ریکارڈ عدالتی کمیشن کو فراہم کر دے گی،کمیشن کی کارروائی ان کیمرہ رکھنے یا اوپن رکھنے کا ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ مطابق کمیٹی نے ابتدائی طور پر خفیہ اداروں کے افسران کے بیانات قلمبند کیے ہیں جبکہ وقوعہ کے روز کا سیکیورٹی پلان، کمیونیکیشن ریکارڈ، تھانہ گنجمنڈی میں درج ایف آئی آر ، پولیس حکام کو جاری کردہ مراسلے اور وڈیو فوٹیج تحویل میں لے لی۔
سانحہ کے حقائق سامنے لانے اور ضلعی انتظامیہ و پولیس کے کردار کے تعین کیلیے قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے بھی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کے بیانات ریکارڈ کرنا شروع کردیے ہیں۔ عدالتی کمیشن کو ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں باقاعدہ عدالت الاٹ کر دی گئی ہے، کمیشن نے کارروائی کیلیے افسر اور اسٹاف کی تعیناتی بھی کر دی۔ ذرائع کے مطابق عدالتی کمیشن ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے سانحے کی مکمل رپورٹ، میڈیا پر چلنے والی فوٹیج، کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیج اور تصاویر بھی حاصل کرے گا۔
کمیشن ضلعی انتظامیہ کی ابتدائی اور وہ رپورٹ جو وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کو بھیجی گئی ہے ، بھی حاصل کریگا ، ضلعی انتظامیہ آئندہ 24 گھنٹے میں مکمل ریکارڈ عدالتی کمیشن کو فراہم کر دے گی،کمیشن کی کارروائی ان کیمرہ رکھنے یا اوپن رکھنے کا ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ مطابق کمیٹی نے ابتدائی طور پر خفیہ اداروں کے افسران کے بیانات قلمبند کیے ہیں جبکہ وقوعہ کے روز کا سیکیورٹی پلان، کمیونیکیشن ریکارڈ، تھانہ گنجمنڈی میں درج ایف آئی آر ، پولیس حکام کو جاری کردہ مراسلے اور وڈیو فوٹیج تحویل میں لے لی۔