بجلی کی لوڈشیڈنگ کو بلوں کی وصولی سے جوڑا جائے آئی ایم ایف
جس علاقے سے ریکوری کم ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ کا دورانہ طویل ہو گا،ذرائع
عالمی مالیاتی ادارے کا ایک نیا مطالبہ سامنے آگیا ہے۔
آئی ایم ایف نے حکومت سے کہا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دورانیے کو بلوں کی وصولی سے جوڑا جائے، جس علاقے سے بلوں کی وصولی بہتر ہو وہاں کم لوڈشیڈنگ کی جائے اور جہاں سے بلوں کی وصولی کم ہو وہاں زیادہ لوڈشیڈنگ کی جائے، کیونکہ بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی سے ''گردشی قرضے'' میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جس سے سرکاری وسائل کا ضیاع ہوتا ہے ، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونیوالے حالیہ مذاکرات سے واقف حال ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ جنوری 2014 سے حکومت بجلی تقسیم کرنیوالی کمپنیوں کو ہدایت کردے گی کہ وہ لوڈشیڈنگ کے دورانیہ کو بجلی کے بلوں کی ریکوری سے منسلک کر دیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے متعلقہ کمپنی سرکل یا ڈویژن میں علاقوں کی نشاندہی کرے گی۔
حکومت اس سلسلہ میں جلد کمپنیوں کو گائیڈ لائن دے گی، کمپنیوں کو بجلی تو ان کے کوٹہ کے مطابق فراہم کی جائے گی تاہم غیرذمے دار صارفین کو زیادہ لوڈشیڈنگ برداشت کرنا پڑے گی، کے ای ایس سی پہلے ہی اس ماڈل کا کامیاب تجربہ کر رہی ہے، پیسکو بھی دوسرے علاقوں کے مقابلے میں بنوں میں زیادہ لوڈشیڈنگ کر رہی ہے کیونکہ وہاں سے ریکوری کم ہے، ایم او ڈبلیو پی کے ترجمان زرغام اسحاق خان نے بتایا ہے کہ ملتان ڈسٹری بیوشن کمپنی بھی اس طرح کا تجربہ کر رہی ہے، ترجمان نے مزید بتایا کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں اوسط ریکوری ریٹ تقسیم کی سطح پر 82 فیصد رہا جبکہ سنٹرل پاور پرچیسنگ ایجنسی کی سطح پر یہ کم ہوکر 77 فیصد ہو گیا۔
آئی ایم ایف نے حکومت سے کہا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دورانیے کو بلوں کی وصولی سے جوڑا جائے، جس علاقے سے بلوں کی وصولی بہتر ہو وہاں کم لوڈشیڈنگ کی جائے اور جہاں سے بلوں کی وصولی کم ہو وہاں زیادہ لوڈشیڈنگ کی جائے، کیونکہ بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی سے ''گردشی قرضے'' میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جس سے سرکاری وسائل کا ضیاع ہوتا ہے ، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونیوالے حالیہ مذاکرات سے واقف حال ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ جنوری 2014 سے حکومت بجلی تقسیم کرنیوالی کمپنیوں کو ہدایت کردے گی کہ وہ لوڈشیڈنگ کے دورانیہ کو بجلی کے بلوں کی ریکوری سے منسلک کر دیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے متعلقہ کمپنی سرکل یا ڈویژن میں علاقوں کی نشاندہی کرے گی۔
حکومت اس سلسلہ میں جلد کمپنیوں کو گائیڈ لائن دے گی، کمپنیوں کو بجلی تو ان کے کوٹہ کے مطابق فراہم کی جائے گی تاہم غیرذمے دار صارفین کو زیادہ لوڈشیڈنگ برداشت کرنا پڑے گی، کے ای ایس سی پہلے ہی اس ماڈل کا کامیاب تجربہ کر رہی ہے، پیسکو بھی دوسرے علاقوں کے مقابلے میں بنوں میں زیادہ لوڈشیڈنگ کر رہی ہے کیونکہ وہاں سے ریکوری کم ہے، ایم او ڈبلیو پی کے ترجمان زرغام اسحاق خان نے بتایا ہے کہ ملتان ڈسٹری بیوشن کمپنی بھی اس طرح کا تجربہ کر رہی ہے، ترجمان نے مزید بتایا کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں اوسط ریکوری ریٹ تقسیم کی سطح پر 82 فیصد رہا جبکہ سنٹرل پاور پرچیسنگ ایجنسی کی سطح پر یہ کم ہوکر 77 فیصد ہو گیا۔