پہلی بیوی نے تیسری شادی کرنے پرہال میں ہی شوہر کی درگت بنادی
ولیمے کی تقریب میں دلہا کی پہلی بیوی اور سسرالی رشتے داروں نے دھاوا بول دیا
کراچی میں شہری کو تیسری شادی کرنا مہنگا پڑگیا اور پہلی بیوی اور اس کے اہلخانہ نے دلہا کی درگت بنا ڈالی جس کے بعد اسے زخمی حالت میں تیموریہ تھانے منتقل کردیا گیا۔
کراچی کے نارتھ ناظم آبادبلاک ایل میں شادی ہال میں آصف رفیق نامی شخص کے ولیمے کی تقریب جاری تھی کہ اچانک اس کی پہلی بیوی مدیحہ اور سسرالی رشتے داروں نے ہال پر دھاوا بول دیا۔
پہلی بیوی نے کہا کہ آصف اور اس کے گھر والوں نے جھوٹ بولا کہ وہ حیدرآباد جارہا ہے اور یہاں وہ شادی رچا تھا، آصف نے پہلے سے دو شادیاں کی ہوئی تھیں جنہیں وہ بتائے بغیر چھپ کر تیسری شادی کر رہا تھا۔ پہلی بیوی اور اس کے اہل خانہ نے ہال میں مہمانوں کے سامنے آصف کی پھینٹی لگادی اور کپڑے پھاڑ دیے۔ دلہا کے کپڑے تار تار ہو گئے جس پر اس نے ٹیبل کے کور سے اپنے جسم کو ڈھانپا۔
مدیحہ نے بتایا کہ آصف رفیق سے اس کی 2014 میں شادی ہوئی تھی جس سے اس کا ایک بیٹا بھی ہے، اس نے مجھ سے جھوٹ بول کر جناح یونیورسٹی کی ملازم لڑکی سے دوسری شادی کی، جب مجھے اس شادی کے بارے میں معلوم ہوا تو اس نے مجھ سے معافی مانگی اور کہا کہ میں تمھارے ساتھ ہی رہوںگا جس پر میں نے اسے معاف کر دیا لیکن اب اس نے کچھ دوبارہ جھوٹ بول کر تیسری شادی بھی کرلی۔
[fb-post-embed url="https://www.facebook.com/nadeem.arain.31/videos/2787760101304121/"]
پولیس ہنگامہ آرائی کی اطلاع ملنے پر شادی ہال پہنچی جہاں اس نے دلہا کو سسرالی رشتے داروں کے تشدد سے بچایا اور تھانے منتقل کردیا۔ دلہا تھانے سے نکل کر بھاگ نکلا تو سسرالی اہل خانہ نے اس کا تعاقب کیا تو وہ جان بچانے لیے ایک کوسٹر کے نیچے چھپ گیا تاہم شہریوں نے اسے پکڑ لیا اور ایک مرتبہ پھر تشدد کا نشانہ بنایا تاہم وہاں موجود شہریوں نے اس کی جان بچائی۔
آصف رفیق سرکاری یونیورسٹی کا ملازم ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کر رہا، کیونکہ پہلی بیوی مدیحہ کو وہ طلاق دے چکا ہے۔
کراچی کے نارتھ ناظم آبادبلاک ایل میں شادی ہال میں آصف رفیق نامی شخص کے ولیمے کی تقریب جاری تھی کہ اچانک اس کی پہلی بیوی مدیحہ اور سسرالی رشتے داروں نے ہال پر دھاوا بول دیا۔
پہلی بیوی نے کہا کہ آصف اور اس کے گھر والوں نے جھوٹ بولا کہ وہ حیدرآباد جارہا ہے اور یہاں وہ شادی رچا تھا، آصف نے پہلے سے دو شادیاں کی ہوئی تھیں جنہیں وہ بتائے بغیر چھپ کر تیسری شادی کر رہا تھا۔ پہلی بیوی اور اس کے اہل خانہ نے ہال میں مہمانوں کے سامنے آصف کی پھینٹی لگادی اور کپڑے پھاڑ دیے۔ دلہا کے کپڑے تار تار ہو گئے جس پر اس نے ٹیبل کے کور سے اپنے جسم کو ڈھانپا۔
مدیحہ نے بتایا کہ آصف رفیق سے اس کی 2014 میں شادی ہوئی تھی جس سے اس کا ایک بیٹا بھی ہے، اس نے مجھ سے جھوٹ بول کر جناح یونیورسٹی کی ملازم لڑکی سے دوسری شادی کی، جب مجھے اس شادی کے بارے میں معلوم ہوا تو اس نے مجھ سے معافی مانگی اور کہا کہ میں تمھارے ساتھ ہی رہوںگا جس پر میں نے اسے معاف کر دیا لیکن اب اس نے کچھ دوبارہ جھوٹ بول کر تیسری شادی بھی کرلی۔
[fb-post-embed url="https://www.facebook.com/nadeem.arain.31/videos/2787760101304121/"]
پولیس ہنگامہ آرائی کی اطلاع ملنے پر شادی ہال پہنچی جہاں اس نے دلہا کو سسرالی رشتے داروں کے تشدد سے بچایا اور تھانے منتقل کردیا۔ دلہا تھانے سے نکل کر بھاگ نکلا تو سسرالی اہل خانہ نے اس کا تعاقب کیا تو وہ جان بچانے لیے ایک کوسٹر کے نیچے چھپ گیا تاہم شہریوں نے اسے پکڑ لیا اور ایک مرتبہ پھر تشدد کا نشانہ بنایا تاہم وہاں موجود شہریوں نے اس کی جان بچائی۔
آصف رفیق سرکاری یونیورسٹی کا ملازم ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کر رہا، کیونکہ پہلی بیوی مدیحہ کو وہ طلاق دے چکا ہے۔