سورج کے قطبین پر تحقیق کےلیے خلائی کھوجی روانہ
خصوصی انتظامات کی بدولت یہ 600 ڈگری سینٹی گریڈ جتنا شدید اور پگھلا دینے والا درجہ حرارت بھی برداشت کرسکے گا
KARACHI:
9 فروری 2020 کے روز خلاء میں چھوڑا جانے والا یہ مشن اگلے دو سال میں سورج سے خاصا قریب پہنچ جائے گا اور پھر سورج کے قطبین (شمالی اور جنوبی قطب) کے مشاہدات کا آغاز کردے گا۔ واضح رہے کہ یہ پہلا خلائی مشن ہے جسے بطورِ خاص سورج کے قطبین کا قریب سے مشاہدہ کرنے کےلیے روانہ کیا گیا ہے۔
سولر آربٹر کے آلات خصوصی طور پر اس طرح ڈیزائن کیے گئے ہیں کہ یہ بہت زیادہ درجہ حرارت برداشت کرسکتے ہیں۔ اپنے سفر کے دوران یہ سورج سے 26 ملین میل (تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ کلومیٹر) کے کم سے کم فاصلے پر رہے گا اور اس کے قطبین کے گرد چکر لگاتا رہے گا۔
جسامت کے اعتبار سے یہ ایک منی بس جتنا ہے جس میں شمسی شعلوں، پلازما پر مشتمل شمسی کرہ ہوائی، سورج کے مقناطیسی میدان اور اسی طرح دوسری کئی چیزوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے کےلیے دس مختلف قسم کے آلات نصب کیے گئے ہیں۔
شدید گرمی برداشت کرنے کےلیے اس پر ٹیٹانیم کی چوڑی ڈھال موجود ہے جس پر خاص طرح کے مادّے ''سولر بلیک'' کی تہہ چڑھائی گئی ہے جس کی بدولت یہ 600 ڈگری سینٹی گریڈ جتنا شدید درجہ حرارت برداشت کرسکے گا۔
واضح رہے کہ سورج کے قطبین ہر 11 سال میں پلٹ جاتے ہیں جس کے بعد شمسی سرگرمی کے ایک نئے چکر کا آغاز ہوتا ہے۔ شمسی چکر کے اثرات ہماری زمین پر بھی مرتب ہوتے ہیں اس لیے شمسی قطبین کے بارے میں جان کر ہم نہ صرف سورج، بلکہ خود اپنے سیارہ زمین کے دوسرے کئی دوسرے رازوں سے بھی پردہ اٹھا سکیں گے۔
یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) اور امریکی ''ناسا'' نے سورج کے قطبین کا مطالعہ کرنے کےلیے اپنا مشترکہ خلائی مشن 'سولر آربٹر' روانہ کردیا گیا ہے۔
9 فروری 2020 کے روز خلاء میں چھوڑا جانے والا یہ مشن اگلے دو سال میں سورج سے خاصا قریب پہنچ جائے گا اور پھر سورج کے قطبین (شمالی اور جنوبی قطب) کے مشاہدات کا آغاز کردے گا۔ واضح رہے کہ یہ پہلا خلائی مشن ہے جسے بطورِ خاص سورج کے قطبین کا قریب سے مشاہدہ کرنے کےلیے روانہ کیا گیا ہے۔
سولر آربٹر کے آلات خصوصی طور پر اس طرح ڈیزائن کیے گئے ہیں کہ یہ بہت زیادہ درجہ حرارت برداشت کرسکتے ہیں۔ اپنے سفر کے دوران یہ سورج سے 26 ملین میل (تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ کلومیٹر) کے کم سے کم فاصلے پر رہے گا اور اس کے قطبین کے گرد چکر لگاتا رہے گا۔
جسامت کے اعتبار سے یہ ایک منی بس جتنا ہے جس میں شمسی شعلوں، پلازما پر مشتمل شمسی کرہ ہوائی، سورج کے مقناطیسی میدان اور اسی طرح دوسری کئی چیزوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے کےلیے دس مختلف قسم کے آلات نصب کیے گئے ہیں۔
شدید گرمی برداشت کرنے کےلیے اس پر ٹیٹانیم کی چوڑی ڈھال موجود ہے جس پر خاص طرح کے مادّے ''سولر بلیک'' کی تہہ چڑھائی گئی ہے جس کی بدولت یہ 600 ڈگری سینٹی گریڈ جتنا شدید درجہ حرارت برداشت کرسکے گا۔
واضح رہے کہ سورج کے قطبین ہر 11 سال میں پلٹ جاتے ہیں جس کے بعد شمسی سرگرمی کے ایک نئے چکر کا آغاز ہوتا ہے۔ شمسی چکر کے اثرات ہماری زمین پر بھی مرتب ہوتے ہیں اس لیے شمسی قطبین کے بارے میں جان کر ہم نہ صرف سورج، بلکہ خود اپنے سیارہ زمین کے دوسرے کئی دوسرے رازوں سے بھی پردہ اٹھا سکیں گے۔