حکومت کے سخت فیصلوں کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا حماد اظہر کا اعتراف
بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانا کسی بھی حکومت کے لیے اچھا فیصلہ نہیں ہوتا لیکن مجبوری ہوتی ہے، وفاقی وزیرریونیو
وفاقی وزیر حماد اظہر نے اعتراف کیا ہے کہ سخت فیصلےکرنا پڑےجس سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیرریونیو حماد اظہرکا کہنا تھا کہ اپوزیشن ماضی میں اس لیے نہیں جانا چاہتی کہ انہیں پتہ ہے کہ انہوں نے معیشت کا کیا حال کیا ہے، (ن) لیگ کے اپنے وزیر خزانہ آخری مہینوں میں آئی ایم ایف بیل آوٴٹ کی بات کررہے تھے، اگر ان کے دور میں معیشت ٹھیک تھی تو یہ لوگ توپھرآئی ایم ایف کے پاس کیوں گئے؟ کیوں بل آؤٹ پیکج پربات کی؟۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی توملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، زرمبادلہ کے ذخائر آدھے سے بھی کم تھے، پچھلی حکومت میں پانچ سوملین ڈالر کا ہرماہ خسارہ ہو رہا تھا، سابقہ حکومت کے خسارے آج ہم پورے کر رہے ہیں، آج آئی ایم ایف ہمیں خسارے ختم کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں، دسمبر 2020 تک ہم نے گردشی قرضوں کو صفر پر لانا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ آج بجلی اور گیس کی قیمتوں کی بات ہورہی ہے، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانا کسی بھی حکومت کے لیے مقبول فیصلہ نہیں ہوتا، مجبوری ہوتی ہے، سخت فیصلےکرنا پڑے جس سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا، لیکن آٹا بحران کی وجہ سندھ حکومت کا وقت پر گندم نہ خریدنا ہے اسی وجہ سے سندھ میں قلت پیدا ہوئی، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں زیادہ ہوئیں ان پر قابو پانے کے لئے کابینہ آج اہم فیصلے کرے گی، آٹے اور گندم کی قیمت نیچے آگئی ہے، سندھ اور کراچی میں بھی جلد قیمتیں نیچے آجائیں گی، گندم اور چینی بحران کی تحقیقات کو سامنے لے کر آئیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کواستحکام کی جانب گامزن کیا، عالمی ادارے پاکستان کے ریٹنگ کو مثبت قرار دے رہے ہیں، گزشتہ سال جولائی سےزرمبادلہ کےذخائرمیں50فیصداضافہ ہوا، ایف اےٹی ایف معاملے پرپیشرفت حوصلہ افزاہے۔ معاہدے ہم نے نہیں کیے تھے لیکن آج خسارے ہمیں ادا کرنے پڑ رہے ہیں، ہمیں دھرنے پر طعنے دیتے ہیں لیکن ماضی میں یہ خود بھی کنٹینر پر سیلفیاں لیتے رہے، کنٹینر بھی اپنا نہیں بلکہ پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیرریونیو حماد اظہرکا کہنا تھا کہ اپوزیشن ماضی میں اس لیے نہیں جانا چاہتی کہ انہیں پتہ ہے کہ انہوں نے معیشت کا کیا حال کیا ہے، (ن) لیگ کے اپنے وزیر خزانہ آخری مہینوں میں آئی ایم ایف بیل آوٴٹ کی بات کررہے تھے، اگر ان کے دور میں معیشت ٹھیک تھی تو یہ لوگ توپھرآئی ایم ایف کے پاس کیوں گئے؟ کیوں بل آؤٹ پیکج پربات کی؟۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی توملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، زرمبادلہ کے ذخائر آدھے سے بھی کم تھے، پچھلی حکومت میں پانچ سوملین ڈالر کا ہرماہ خسارہ ہو رہا تھا، سابقہ حکومت کے خسارے آج ہم پورے کر رہے ہیں، آج آئی ایم ایف ہمیں خسارے ختم کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں، دسمبر 2020 تک ہم نے گردشی قرضوں کو صفر پر لانا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ آج بجلی اور گیس کی قیمتوں کی بات ہورہی ہے، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانا کسی بھی حکومت کے لیے مقبول فیصلہ نہیں ہوتا، مجبوری ہوتی ہے، سخت فیصلےکرنا پڑے جس سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا، لیکن آٹا بحران کی وجہ سندھ حکومت کا وقت پر گندم نہ خریدنا ہے اسی وجہ سے سندھ میں قلت پیدا ہوئی، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں زیادہ ہوئیں ان پر قابو پانے کے لئے کابینہ آج اہم فیصلے کرے گی، آٹے اور گندم کی قیمت نیچے آگئی ہے، سندھ اور کراچی میں بھی جلد قیمتیں نیچے آجائیں گی، گندم اور چینی بحران کی تحقیقات کو سامنے لے کر آئیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کواستحکام کی جانب گامزن کیا، عالمی ادارے پاکستان کے ریٹنگ کو مثبت قرار دے رہے ہیں، گزشتہ سال جولائی سےزرمبادلہ کےذخائرمیں50فیصداضافہ ہوا، ایف اےٹی ایف معاملے پرپیشرفت حوصلہ افزاہے۔ معاہدے ہم نے نہیں کیے تھے لیکن آج خسارے ہمیں ادا کرنے پڑ رہے ہیں، ہمیں دھرنے پر طعنے دیتے ہیں لیکن ماضی میں یہ خود بھی کنٹینر پر سیلفیاں لیتے رہے، کنٹینر بھی اپنا نہیں بلکہ پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ۔