انٹر بورڈ آفس پر غنڈے قابض طلبا اور والدین کا داخلہ محال ہو گیا
غنڈہ عناصر طلبا، والدین اور شہریوں کو رقم کے عوض زبردستی کام کرانے پر مجبور کرنے لگے۔
ISLAMABAD:
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ میں غنڈوںکی دیدہ دلیری سے طلبا کا داخلہ محال ہوگیا، دفتر آنے والے طلبا کو گیٹ پر موجود غنڈے روک کر کام پوچھتے ہیں اور انھیں رقم کے عوض کام کرانے پر مجبور کرتے ہیں انکار اور احتجاج کرنے والوں پر تشدد کیا جاتا ہے بلکہ نقدی اور موبائل فون سے بھی محروم کردیا جاتا ہے۔
جس سے طلبا اور والدین خوف کا شکار ہیں، انٹر بورڈ آفس میں غنڈوں نے طلبا کا داخلہ محال کردیا جہاں کام سے آنے والے طلبا اور والدین کو دفتر کے مرکزی گیٹ پر قبضہ جمائے غیر متعلقہ افراد روک لیتے ہیں، دفتر آنے کا مقصد معلوم کرتے ہیں غنڈوں کا بورڈ آفس سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن طلبا اور والدین سے ان کے کام کے عوض فیس کے علاوہ 500 روپے طلب کرتے ہیں اور نہ دینے والے شخص کو بورڈ آفس میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا اس حوالے سے ناظم آباد کے رہائشی امجد حسین نے بتایا کہ وہ بیٹی کی انٹر سال اول کی رجسٹریشن کے لیے بورڈ آفس جا رہے ہیں اور گیٹ پر براجمان غنڈے انھیں مجبور کر رہے ہیں وہ اپنا کام ان سے کرائیں بصورت دیگر انھیں اندر داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
منگل کو بورڈ آفس کے گیٹ پر موجود غنڈوں کی تعداد 3 تھی جو ایک شخص پر تشدد کررہے تھے لوگوں کی مداخلت پر اس شخص کی جان چھوٹی مذکورہ شخص نے غنڈوں کی حرکتوں پر احتجاج کیا تھا جس پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انٹر بورڈ آفس کے گیٹ پر موجود افراد نے بتایا کہ یہ بات نئی نہیں ہے یہاں روز احتجاج کرنے والا ان غنڈوں سے مار کھاتا ہے بلکہ اس سے نقدی اور موبائل فون بھی چھین لیا جاتا ہے ۔
گاڑی میں آنے والے شہریوں سے زبردستی پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہے، غنڈوں کے گینگ کی دیدہ دلیری پر انٹر بورڈ آفس کی انتظامیہ ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے گریزاں ہے،غنڈوں کے خلاف شہریوں نے ایس ایس پی وسطی کے دفتر اور شارع نور جہاں تھانے میں بھی شکایات درج کرائی ہیں۔
لیکن پولیس نے مبینہ طور پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں،اطلاعات کے مطابق غنڈوں کو مبینہ طور پر متعلقہ تھانے کی مکمل حمایت حاصل ہے، اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ میں اگر کوئی شخص ان غنڈوں کام کرائے تو وہ انٹر بورڈ آفس کے عملے سے زبردستی کام کراتے ہیں جبکہ دفتر میں موجود تمام عملہ غنڈوں کے ہاتھوں یرغمال اور خوف کا شکار ہے، غنڈوں کی اجارہ داری سے بورڈ آفس آنے والے طلبا اور والدین پریشان ہیں اور انھوں نے گورنر سندھ ، وزیراعلیٰ اور محکمہ تعلیم سے اپیل کی کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کو یرغمال بنانے والے غنڈوں کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ طلبا بغیر کسی خوف کے وہاں جا سکیں۔
اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ میں غنڈوںکی دیدہ دلیری سے طلبا کا داخلہ محال ہوگیا، دفتر آنے والے طلبا کو گیٹ پر موجود غنڈے روک کر کام پوچھتے ہیں اور انھیں رقم کے عوض کام کرانے پر مجبور کرتے ہیں انکار اور احتجاج کرنے والوں پر تشدد کیا جاتا ہے بلکہ نقدی اور موبائل فون سے بھی محروم کردیا جاتا ہے۔
جس سے طلبا اور والدین خوف کا شکار ہیں، انٹر بورڈ آفس میں غنڈوں نے طلبا کا داخلہ محال کردیا جہاں کام سے آنے والے طلبا اور والدین کو دفتر کے مرکزی گیٹ پر قبضہ جمائے غیر متعلقہ افراد روک لیتے ہیں، دفتر آنے کا مقصد معلوم کرتے ہیں غنڈوں کا بورڈ آفس سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن طلبا اور والدین سے ان کے کام کے عوض فیس کے علاوہ 500 روپے طلب کرتے ہیں اور نہ دینے والے شخص کو بورڈ آفس میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا اس حوالے سے ناظم آباد کے رہائشی امجد حسین نے بتایا کہ وہ بیٹی کی انٹر سال اول کی رجسٹریشن کے لیے بورڈ آفس جا رہے ہیں اور گیٹ پر براجمان غنڈے انھیں مجبور کر رہے ہیں وہ اپنا کام ان سے کرائیں بصورت دیگر انھیں اندر داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
منگل کو بورڈ آفس کے گیٹ پر موجود غنڈوں کی تعداد 3 تھی جو ایک شخص پر تشدد کررہے تھے لوگوں کی مداخلت پر اس شخص کی جان چھوٹی مذکورہ شخص نے غنڈوں کی حرکتوں پر احتجاج کیا تھا جس پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انٹر بورڈ آفس کے گیٹ پر موجود افراد نے بتایا کہ یہ بات نئی نہیں ہے یہاں روز احتجاج کرنے والا ان غنڈوں سے مار کھاتا ہے بلکہ اس سے نقدی اور موبائل فون بھی چھین لیا جاتا ہے ۔
گاڑی میں آنے والے شہریوں سے زبردستی پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہے، غنڈوں کے گینگ کی دیدہ دلیری پر انٹر بورڈ آفس کی انتظامیہ ان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے گریزاں ہے،غنڈوں کے خلاف شہریوں نے ایس ایس پی وسطی کے دفتر اور شارع نور جہاں تھانے میں بھی شکایات درج کرائی ہیں۔
لیکن پولیس نے مبینہ طور پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں،اطلاعات کے مطابق غنڈوں کو مبینہ طور پر متعلقہ تھانے کی مکمل حمایت حاصل ہے، اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ میں اگر کوئی شخص ان غنڈوں کام کرائے تو وہ انٹر بورڈ آفس کے عملے سے زبردستی کام کراتے ہیں جبکہ دفتر میں موجود تمام عملہ غنڈوں کے ہاتھوں یرغمال اور خوف کا شکار ہے، غنڈوں کی اجارہ داری سے بورڈ آفس آنے والے طلبا اور والدین پریشان ہیں اور انھوں نے گورنر سندھ ، وزیراعلیٰ اور محکمہ تعلیم سے اپیل کی کہ اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کو یرغمال بنانے والے غنڈوں کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ طلبا بغیر کسی خوف کے وہاں جا سکیں۔