جرمنی میں مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے 12شدت پسند گرفتار
جرمن انٹیلی جنس کے مطابق ملک میں دائیں بازو کے 24ہزار سے زائد شدت پسند موجود ہیں
جرمن پولیس نے سیاست دانوں، سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں اور مسلمانوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے 12 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعے کو گرفتار ہونے والے چار مشتبہ افراد ''دہشت گرد'' تنظٰیم بنا کر گزشتہ برس ستمبر سے پُر تشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے اور ایک دوسرے سے فون، آن لائن فورمز اور چیٹ گروپس کے ذریعے رابطے میں تھے۔ دیگر 8 افراد مالی وسائل اور ہتھیاروں کے ذریعے اس تنظٰیم کی معاونت کے شبہے میں گرفتار کیے گئے ہیں۔
جرمنی کے فیڈرل پراسیکیوٹر آفس (GBA) کے مطابق جی بی اے کے مطابق دائیں بازو کے شدت پسندوں پر مشتمل یہ تنظٰیم جمہوری نظام اور سماجی ہم آہنگی کو تباہ کرکے خانہ جنگی کے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے سیاست دانوں، جرمنی میں پناہ کے حصول کی کوشش کرنے والے افراد اور مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کررہی تھی۔
امیگریشن کے حامی ایک سیاست دان اور یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملے کے بعد جرمن حکومت نے دائیں بازو کے شدت پسندوں کے خلاف گزشتہ برس سے کریک ڈاؤن کا آغاز کررکھا ہے۔
جرمنی کی مقامی خفیہ ایجنسی کے مطابق ملک میں اندازاً 24 ہزارسے زائد ''دائیں بازو کے شدت پسند'' موجود ہیں اور ان کی نصف تعداد ممکنہ طور پر تشدد کی کارروائیوں میں ملوث ہوسکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعے کو گرفتار ہونے والے چار مشتبہ افراد ''دہشت گرد'' تنظٰیم بنا کر گزشتہ برس ستمبر سے پُر تشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے اور ایک دوسرے سے فون، آن لائن فورمز اور چیٹ گروپس کے ذریعے رابطے میں تھے۔ دیگر 8 افراد مالی وسائل اور ہتھیاروں کے ذریعے اس تنظٰیم کی معاونت کے شبہے میں گرفتار کیے گئے ہیں۔
جرمنی کے فیڈرل پراسیکیوٹر آفس (GBA) کے مطابق جی بی اے کے مطابق دائیں بازو کے شدت پسندوں پر مشتمل یہ تنظٰیم جمہوری نظام اور سماجی ہم آہنگی کو تباہ کرکے خانہ جنگی کے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے سیاست دانوں، جرمنی میں پناہ کے حصول کی کوشش کرنے والے افراد اور مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کررہی تھی۔
امیگریشن کے حامی ایک سیاست دان اور یہودیوں کی عبادت گاہ پر حملے کے بعد جرمن حکومت نے دائیں بازو کے شدت پسندوں کے خلاف گزشتہ برس سے کریک ڈاؤن کا آغاز کررکھا ہے۔
جرمنی کی مقامی خفیہ ایجنسی کے مطابق ملک میں اندازاً 24 ہزارسے زائد ''دائیں بازو کے شدت پسند'' موجود ہیں اور ان کی نصف تعداد ممکنہ طور پر تشدد کی کارروائیوں میں ملوث ہوسکتی ہے۔