98 فیصد مریضوں میں کورونا وائرس خود ختم ہو جاتا ہے ماہرین طب

فی الحال دنیا میں اس کاکوئی علاج موجود نہیں، کراچی کے 4 مقامات پرآئیسولیشن وارڈ بنا دیے، ٹیسٹ کٹس آئندہ ہفتے پہنچیں گی

پالتو جانوروں کو ہاتھ لگانے کے بعد ضرور دھوئیں، سینیٹائزر استعمال کریں، ہجوم والے مقامات پر ماسک پہن کر جائیں، پروفیسر سعید خان

کورونا وائرس سانس کے ذریعے پھیلنے والی نئی بیماری ہے جس کا فی الحال دنیا میں کوئی علاج موجود نہیں ہے،98 فیصد مریضوں میں کورونا وائرس خود ہی ختم ہوجاتا ہے، صفائی اور احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرکے اس موذی مرض سے بچا جا سکتا ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی سمیت کراچی کے 4 مقامات پر کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لیے آئیسولیشن وارڈ بنادیے گئے ہیں جبکہ ٹیسٹ کی کٹس آئندہ ہفتے پاکستان پہنچ جائیں گی ان خیالات کا اظہار بریٹ ہوڈسن یونیورسٹی میں وائرولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے کرونا وائرس کی آگاہی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سیمینار سے بریٹ ہوڈسن یونیوسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر شکیل احمد خان اور ڈین سائنسز پروفیسر عقیل احمد نے بھی خطاب کیا، ڈاکٹر سعید خان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی علامات اے ٹائپ نمونیا، بخار اور زکام ہیں، عام طور پر نمونیا کی دواؤں سے اس کا علاج کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس کا فی الحال دنیا میں کوئی علاج موجود نہیں صرف علامات پر علاج کیا جاتا ہے ۔


صفائی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے، ماہرین طب

پاکستان میں کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا صفائی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے،اس لیے صفائی بھی نصف ایمان قرار دی گئی ہے،ان خیالات کا اظہار ماہرین نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ کنٹنیوڈ میڈیکل ایجوکیشن کے تحت منعقدہ آگہی پروگرام میں کیا۔

تقریب میں یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر پروفیسر شاہد رسول اور جے ایس ایم یو لیبارٹری کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نائلہ طارق نے بھی شرکت کی، سیمینار کی منتظم ڈاکٹر راحت ناز نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے بتایا کہ یونیورسٹی عوامی آگہی کے موضوعات اور میڈیسن کے نئے چیلنجز پر باقاعدگی سے پروگرام منعقد کرتی ہے.

فیملی میڈیسن ڈپارٹمنٹ کی ڈاکٹر عائشہ عنبرین نے بتایا کہ یہ وائرس صرف اور صرف چائنہ میں 98فیصد اور باقی 2 فیصد مختلف ممالک میں موجود ہے، پاکستان میں اس وائرس کی سرکاری سطح پر کسی تشخیص کا اعلان نہیں کیا گیا،اس بیماری کی انتہائی علامات میں سانس لینے میں دشواری،نمونیا اور گردے کا فیل ہو جانا شامل ہیں،یہ متاثرہ شخص کے کھانسنے، چھینکنے یا کسی دوسرے شخص سے مصافحہ کرنے سے پھیلتی ہے، متاثرہ شخص سے تین سے چار میٹر دور افراد اس وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
Load Next Story