ادارے کیماڑی میں زہریلی گیس کی وجوہ جاننے سے قاصر

زہریلی گیس سے متاثرہ افرادکاگلا خشک، غنودگی، شدید پیاس، سانس کی نالیوں میں شدید انفیکشن

زہریلی گیس سے متاثرہ افرادکاگلا خشک،غنودگی،شدیدپیاس،سانس کی نالیوں میں شدیدانفیکشن ۔ فوٹو : پی پی آئی

کیماڑی میں نامعلوم مقام سے زہریلی گیس کے اخراج سے مزید10متاثرہ افراد ضیاالدین کیماڑی اسپتال لایا گیا،دن میں زہریلی گیس کی بو نہیں پھیلی لیکن رات ہوتے ہی گیس کی بو سے مزید سیکڑوںافراد متاثر رپورٹ ہوئے۔

کیماڑی کے مکینوں کاکہنا ہے کہ زہریلی گیس سے رات ہی میں کیوں متاثر ہونے کی اطلاعات مل رہی ہیں، زہریلی گیس سے متاثرہ افراد کی علامات میں گلہ خشک ہونا، غنودگی کا آنا ،شدید پیاس لگنا، سانس کی نالیوں میں شدید انفیکشن اور الری ری ایکشن کی علامات سامنے آرہی ہیں، گیس سے متاثرہ افرادکے خون کے بلڈکلچر ٹیسٹ کرائے جارہے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کیماڑی کے مکین منہ پر ماسک لگائیں،حاملہ خواتین سمیت بچوں کو احتیاط کرائی جائے گیس سے متاثرہ افرادکو صاف اور کھلی فضا میں رکھیں۔

ضیاالدین اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر عاصم حسین نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے فضا میں مضر اشیا شامل ہوئی ہیں جس سے متاثرہ افراد کی سانس کی نالیوں میں سوزش اور نظام تنفس شدید متاثر ہورہا ہے کیونکہ مرض کی تشخیص نہیں ہورہی اس لیے کلینکل علاج جاری ہے گیس سے متاثر ہونے والے مریضوں کو اسٹیریورائیڈز اور اینٹی الرجی دوائیں فراہم کی جارہی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ زہریلی گیس سے متاثر ہونے والے مریضوں کے خون کے نمونے لیکر بلڈ کلچر ٹیسٹ کرایا جارہا ہے جس کی ابتدائی رپورٹ 3 دن کے اندر آجائے گی جبکہ حتمی رپورٹ کے لیے7 دن انتظارکرنا ہوگا،کیماڑی اسپتال میں ڈاکٹروں اور تمام نیم طبی عملے کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔

اسپتال میں متاثرہ مریضوں کے اہلخانہ کاکہنا تھا کہ زہریلی گیس سے جسم سست ، غنودگی ،شدید نیندکا آنا، آنکھوں میں جلن اورگلہ خشک ہوجاتا ہے فوری پانی پینے سے متلی اورقے ہونے لگتی ہے جس سے متاثرہ افرادکی حالت مزید خراب ہونے لگتی ہے جبکہ سانس لینے میںگھٹن ہوتی ہے ایسی صورت میں مریض کو فوری آکسیجن فراہم کی جارہی ہے۔


ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے ماہرین کو طلب کیا جائے تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ فضا میں ایسی کون سی شے شامل ہورہی ہے جس کا اب تک پتہ نہیں چل رہا ، کیماڑی میں زہریلی گیس سے پیر تک متاثرہ افرادکی تعداد150ہوگئی تھی دیگر مریض ملحقہ اسپتالوں میں علاج کی غرض سے داخل ہوئے ہیں، زہریلی گیس سے متاثرہ مریض ضیاالدین اسپتال، سول اسپتال، جناح اسپتال ، کتیانہ اسپتال بھی لے جائے گئے ہیں۔

مختلف ماہرین نے پیرکی صبح کے پی ٹی اور اطراف کے علاقوں کا تفصیلی معائنہ کیا اور جیکسن کے علاقے میں واقع ریلوے کالونی کے رہائشی متاثرین سے تفصیلات معلوم کیں، ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کے ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ زہریلی گیس کے اخراج اور اس سے ہونے والے جانی نقصان کا اندازہ متاثرین کے خون، متاثرین کے پینے کے پانی اور اطراف کے فضائی نمونوں کے لیبارٹری تجزیوں سے پتہ چلے گا۔ پیر کو ہوا کے نمونے حاصل کرکے کیمیائی تجزیے کے لیے لیباریٹری بھیج دیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق کوئی ایسا فارمولہ یا آلہ بھی پاکستان میں دستیاب نہیں جس سے فضائی تجزیہ کرکے پتہ چلایا جاسکے کہ کسی خاص فضا میںکچھ وقت قبل کون سی گیس شامل ہوئی تھی اور اس کے اخراج کا ذریعہ کیا تھا۔

طبی ماہرین کے مطابق اموات کا سبب جاننے کے لیے پوسٹ مارٹم ایک اہم ذریعہ ہے تاہم اس سے یہ تو پتہ چل سکتا ہے کہ مریض کے پھیپھڑوں میں کس قسم کی گیس داخل ہونے سے وہ متاثر ہوا زہریلی گیس سے جاں بحق ہونے والوںکے پوسٹ مارٹم کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات پر قیاس آرائیاں کرنے سے کچھ حاصل نہیں کیونکہ بہت سی گیسیں ایسی ہیں جو پھیپڑوں میں زیادہ مقدار میں داخل ہوجائیں تو تنفس میں خلل ہوسکتا ہے اور انسان کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے، اس لیے خون، پانی اور ہوا کے نمونوں کی تجزیاتی رپورٹ کی روشنی میں ہی بتایا جاسکتا ہے کہ اموات کس گیس سے ہوئیں اور اس کا ذریعہ کیا ہوسکتا ہے۔ ادھر پیر کو سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن کے حکام نے بھی ضیاالدین اسپتال کیماڑی کا دورہ کیا تھا۔
Load Next Story