شاہی قلعے کی موتی مسجد میں جنات سے متعلق روایات صدیوں بعد بھی برقرار
لوگ موتی مسجد کے در و دیوار پر من کی مرادیں لکھتے ہیں
شاہی قلعے کی موتی مسجد میں جنات کے بسیرے سے متعلق روایات 300سال بعد بھی برقرار ہیں۔
لاہورکے تاریخی شاہی قلعہ میں جہاں روزانہ سیکڑوں لوگ سیاحت کے لئے آتے ہیں وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہاں موجود تاریخی موتی مسجدمیں چلہ کاٹنے اورخاص نوافل اداکرنے آتے ہیں۔ موتی مسجد کے بارے مشہور ہے کہ یہاں جنات کا بسیرا ہے لیکن یہ جنات مسلمان ہیں اور کسی کو تنگ نہیں کرتے۔ اس حوالے سے لوگ بہت سے حیرت انگیز واقعات بھی بیان کرتے ہیں۔ بعض لوگ ان جنوں کو دیکھنے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ وہاں آکر منتیں مانگتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کی مرادیں پوری ہوتی ہیں۔
موتی مسجد کے در و دیوار پر سیکڑوں تحریریں نظر آتی ہیں ۔ یہاں آنے والے اپنی من کی مرادیں دیواروں پرتحریر کرتے ہیں اور یہاں بسنے والے نیک جنات سے التجا کی جاتی ہے کہ وہ ان کی حاجات اللہ کے حضور پیش کریں تاکہ ان کی پریشانیاں اور مشکلات حل ہوسکیں۔ان تحریروں میں میاں بیوی میں پیدا کشیدگی ختم ہونے، شوہر کی غیرعورتوں میں دلچسپی، اولاد نرینہ، بیٹیوں کی شادی، نوکری اور کاروبارمیں ترقی، پسند کی شادی کروائے جانے کی تحریریں قابل ذکر ہیں، ان تحریروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لکھنے والے ناصرف پاکستان بلکہ بھارت سے بھی آتے ہیں۔ چند ایک تحریریں ایسی بھی ہیں جن میں پاکستان کی ترقی اورخوشحالی کے لئے بھی دعا کی التجا کی گئی ہے۔
مسجد میں درجنوں جھاڑوں رکھے گئے ہیں، یہاں حاجات کے لئے آنیوالے مسجد میں جھاڑوں دیتے ہیں جبکہ وظائف کے لئے تسبیحیں اور جائے نماز رکھے گئے ہیں۔ یہاں آنے والے تسبیح اور جائے نماز یہاں ہی چھوڑجاتے ہیں۔
ایک خاتون ام رباب نے بتایا کہ ان کا تعلق لاہور سے ہے،ان کے مالی حالات بہت خراب تھے، انہیں ایک بزرگ نے یہ وظیفہ بتایا تھا کہ اس مسجد میں 2 رکعت نماز نوافل ادا کرکے دعا مانگوں تو اللہ تعالی مشکلات آسان کرے گا۔ انہوں نے ایساہی کیا اور اب ان کے حالات کافی بہترہیں۔
مسجد میں باقاعدگی سے آنے والے ایک بزرگ عبدالرشید کہتے ہیں وہ ہر جمعرات کو یہاں آتے ، نوافل ادا کرتے اورمسجدکی صفائی کرتے ہیں، انہوں نے دعوی کیا کہ انہوں نے یہاں بونے جنات دیکھے ہیں اوروہ اللہ تعالی کے حکم پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ مسجد میں آنیوالے کئی سیاح بالخصوص خواتین ان بزرگوں سے رہنمائی لیتے بھی نظرآتے ہیں۔
اس حوالے سے معروف مذہبی سکالراوراسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے بتایا کہ نمازحاجات کہیں بھی ادا کی جاسکتی ہےاس کے لئے موتی مسجد میں جاناضروری نہیں ہے، حاجت رواں صرف اللہ کی ذات ہے ،کسی اور سے مدد ،مانگنا درست عمل نہیں ہے، بحیثیت مسلمان ہمارا جنات پر ایمان ہے تاہم جس طرح کی کہانیاں موتی مسجد کے جنات سے متعلق مشہور ہیں یہ توہم پرستی ہے، اس سے بچنا چاہیے۔
شاہی قلعہ کے سابق ڈائریکٹرافضل خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ کئی برس پہلے کسی بزرگ نے ایک رسالے میں اس مسجد اور جنات کا ذکر کردیا اور وظیفہ چھاپ دیا، پھر لوگ یہاں آنے لگے، زیادہ تر خواتین آتی ہیں اور وہ بھی اپنے کسی محرم کے بغیر اور رات کو یہاں چند گھنٹے قیام کی اجازت مانگتی ہیں۔ ہمارے لئے بڑے مسائل پیدا ہوتے تھے، لوگوں نے دیواروں کو نقصان پہنچایاہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک تو یہاں موم بتیاں اور چراغ بھی جلائے جاتے تھے جو بند کروادیئے گئے کیونکہ اس سے تاریخی مسجد کے ماربل کے خراب ہونے کا خدشہ تھا۔
لاہورکے تاریخی شاہی قلعہ میں جہاں روزانہ سیکڑوں لوگ سیاحت کے لئے آتے ہیں وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہاں موجود تاریخی موتی مسجدمیں چلہ کاٹنے اورخاص نوافل اداکرنے آتے ہیں۔ موتی مسجد کے بارے مشہور ہے کہ یہاں جنات کا بسیرا ہے لیکن یہ جنات مسلمان ہیں اور کسی کو تنگ نہیں کرتے۔ اس حوالے سے لوگ بہت سے حیرت انگیز واقعات بھی بیان کرتے ہیں۔ بعض لوگ ان جنوں کو دیکھنے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ وہاں آکر منتیں مانگتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کی مرادیں پوری ہوتی ہیں۔
موتی مسجد کے در و دیوار پر سیکڑوں تحریریں نظر آتی ہیں ۔ یہاں آنے والے اپنی من کی مرادیں دیواروں پرتحریر کرتے ہیں اور یہاں بسنے والے نیک جنات سے التجا کی جاتی ہے کہ وہ ان کی حاجات اللہ کے حضور پیش کریں تاکہ ان کی پریشانیاں اور مشکلات حل ہوسکیں۔ان تحریروں میں میاں بیوی میں پیدا کشیدگی ختم ہونے، شوہر کی غیرعورتوں میں دلچسپی، اولاد نرینہ، بیٹیوں کی شادی، نوکری اور کاروبارمیں ترقی، پسند کی شادی کروائے جانے کی تحریریں قابل ذکر ہیں، ان تحریروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لکھنے والے ناصرف پاکستان بلکہ بھارت سے بھی آتے ہیں۔ چند ایک تحریریں ایسی بھی ہیں جن میں پاکستان کی ترقی اورخوشحالی کے لئے بھی دعا کی التجا کی گئی ہے۔
مسجد میں درجنوں جھاڑوں رکھے گئے ہیں، یہاں حاجات کے لئے آنیوالے مسجد میں جھاڑوں دیتے ہیں جبکہ وظائف کے لئے تسبیحیں اور جائے نماز رکھے گئے ہیں۔ یہاں آنے والے تسبیح اور جائے نماز یہاں ہی چھوڑجاتے ہیں۔
ایک خاتون ام رباب نے بتایا کہ ان کا تعلق لاہور سے ہے،ان کے مالی حالات بہت خراب تھے، انہیں ایک بزرگ نے یہ وظیفہ بتایا تھا کہ اس مسجد میں 2 رکعت نماز نوافل ادا کرکے دعا مانگوں تو اللہ تعالی مشکلات آسان کرے گا۔ انہوں نے ایساہی کیا اور اب ان کے حالات کافی بہترہیں۔
مسجد میں باقاعدگی سے آنے والے ایک بزرگ عبدالرشید کہتے ہیں وہ ہر جمعرات کو یہاں آتے ، نوافل ادا کرتے اورمسجدکی صفائی کرتے ہیں، انہوں نے دعوی کیا کہ انہوں نے یہاں بونے جنات دیکھے ہیں اوروہ اللہ تعالی کے حکم پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ مسجد میں آنیوالے کئی سیاح بالخصوص خواتین ان بزرگوں سے رہنمائی لیتے بھی نظرآتے ہیں۔
اس حوالے سے معروف مذہبی سکالراوراسلامی نظریاتی کونسل کے رکن علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے بتایا کہ نمازحاجات کہیں بھی ادا کی جاسکتی ہےاس کے لئے موتی مسجد میں جاناضروری نہیں ہے، حاجت رواں صرف اللہ کی ذات ہے ،کسی اور سے مدد ،مانگنا درست عمل نہیں ہے، بحیثیت مسلمان ہمارا جنات پر ایمان ہے تاہم جس طرح کی کہانیاں موتی مسجد کے جنات سے متعلق مشہور ہیں یہ توہم پرستی ہے، اس سے بچنا چاہیے۔
شاہی قلعہ کے سابق ڈائریکٹرافضل خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ کئی برس پہلے کسی بزرگ نے ایک رسالے میں اس مسجد اور جنات کا ذکر کردیا اور وظیفہ چھاپ دیا، پھر لوگ یہاں آنے لگے، زیادہ تر خواتین آتی ہیں اور وہ بھی اپنے کسی محرم کے بغیر اور رات کو یہاں چند گھنٹے قیام کی اجازت مانگتی ہیں۔ ہمارے لئے بڑے مسائل پیدا ہوتے تھے، لوگوں نے دیواروں کو نقصان پہنچایاہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک تو یہاں موم بتیاں اور چراغ بھی جلائے جاتے تھے جو بند کروادیئے گئے کیونکہ اس سے تاریخی مسجد کے ماربل کے خراب ہونے کا خدشہ تھا۔