پختونخوا میں پہلا ڈرون حملہ 6 افراد جاں بحق پاکستان کا پھر شدید احتجاج
ہنگومیں علی الصباح مدرسےمفتاح القرآن کو نشانہ بنایاگیا،جاں بحق افرادمیں حامداللہ حقانی سمیت3 اہم افغان کمانڈربھی شامل
خیبرپختونخوا کے بندوبستی علاقے پر پہلے ڈرون حملے میں6افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے جن میں سے3کا تعلق حقانی نیٹ ورک سے بتایاجاتا ہے ۔
ڈرون حملے سے مدرسے کی عمارت منہدم ہوگئی۔ ضلع ہنگوکی تحصیل ٹل میں جاسوس طیارے نے دینی مدرسہ مفتاح القرآن پر4میزائل داغے جس سے مدرسے میں موجود 6 معلمین جاں بحق جبکہ8 زخمی ہوگئے جن میں طلبہ بھی شامل ہیں۔ یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ یہ مدرسہ حقا نی نیٹ ورک کا تھا۔ ذرائع کے مطابق ڈرون حملے میں جاں بحق افراد میں زیادہ تر کا تعلق حقانی گروپ سے بتایا جاتا ہے، ان میں مولانا عبدالرحمن ، مولانا حامد اﷲ حقانی، مولانا کریم ، مولانا عبداﷲ اور مولانا احمد جان شامل ہیں۔ ڈی پی او ہنگو افتخار احمد کے مطابق تحصیل ٹل کے علاقے ٹنڈرو میں جمعرات کی صبح ساڑھے 4 بجے ایک مدرسے پر امریکی ڈرون سے4میزائل داغے گئے، مدرسے میں موجود6افراد ہلاک اور8زخمی ہوگئے۔
مقامی افراد نے زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں سے ابتدائی طبی امداد کے بعد مدرسے کی انتظامیہ نے انھیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے مولوی احمد جان، مولوی حامد اﷲ اور مولوی گل مرجان کا تعلق افغانستان کے صوبہ پکتیا سے تھا جو افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر تھے۔ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں ہونے والا یہ پہلا ڈرون حملہ ہے اس سے قبل تمام ڈرون حملے قبائلی علاقوں میں ہوئے ۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے ڈرون حملے میں5افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مدرسے میں طالبعلم رہائش پذیر نہیں تھے اور حملے کے وقت بہت کم لوگ موجود تھے، اس مدرسے کے قریب ہی لڑکیوں کا کالج اور ایک پاور ہاؤس واقع ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق امریکی ڈرون حملے کا اصل ہدف مولوی حامد اللہ حقانی تھے جو اس حملے میں جاں بحق ہوئے ذرائع کے مطابق حامد اللہ حقانی ، جلال الدین حقانی کے دست راست اور حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر تھے۔ واضح رہے کہ مشیر خا رجہ سرتا ج عزیز نے گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بتایا تھا کہ امریکا نے اس با ت کی واضح یقین دہانی کرا دی ہے کہ وہ طا لبا ن کے ساتھ مذا کرات کے دورا ن ڈرو ن حملے نہیں کرے گا۔
ان کے بیا ن کو ابھی 24گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ امریکا نے ان کے بیا ن کی نہ صر ف قلعی کھو ل دی بلکہ ڈرو ن حملو ں کا دائرہ صو بہ خیبرپختونخوا تک بڑھا دیا۔ اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق پاکستان نے ہنگو میں امریکی ڈرون حملے پر شدید احتجاج کیا ہے، دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے ہر فورم پر ڈرون حملوں کامعاملہ اٹھایاہے۔یہ حملے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف ہیں۔
انھوں نے کہاکہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ اور امریکا کے ساتھ بھی ڈرون حملوں کا معاملہ اٹھایا۔ ڈرون حملے فوری بند ہونے چاہئیں۔ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے ہنگومیں امریکی ڈرون حملوں پر صوبائی حکومت اور کابینہ کی جانب سے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے ملکی سا لمیت اور خودمختاری پر حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی ناقص خارجہ پالیسی کی وجہ سے امریکی ڈرون حملے قبائلی علاقوں سے آگے نکل کر اب بندوبستی علاقوں تک پہنچ گئے جو ننگی جارحیت ہے ۔ انھوں نے وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے اس پالیسی بیان کی وضاحت کا مطالبہ بھی کیا ہے جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا نے پاکستانی سرزمین پر آئندہ ڈرون حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے بندوبستی علاقے میں امریکی ڈرون کے ذریعے شہریوں کی بیدردی سے ہلاکت ناقابل برداشت اور منتخب عوامی و جمہوری حکومت کے خلاف اعلان جنگ ہے جس پر وفاق اپنی پوزیشن اور پالیسی واضح کرے۔
ڈرون حملے سے مدرسے کی عمارت منہدم ہوگئی۔ ضلع ہنگوکی تحصیل ٹل میں جاسوس طیارے نے دینی مدرسہ مفتاح القرآن پر4میزائل داغے جس سے مدرسے میں موجود 6 معلمین جاں بحق جبکہ8 زخمی ہوگئے جن میں طلبہ بھی شامل ہیں۔ یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ یہ مدرسہ حقا نی نیٹ ورک کا تھا۔ ذرائع کے مطابق ڈرون حملے میں جاں بحق افراد میں زیادہ تر کا تعلق حقانی گروپ سے بتایا جاتا ہے، ان میں مولانا عبدالرحمن ، مولانا حامد اﷲ حقانی، مولانا کریم ، مولانا عبداﷲ اور مولانا احمد جان شامل ہیں۔ ڈی پی او ہنگو افتخار احمد کے مطابق تحصیل ٹل کے علاقے ٹنڈرو میں جمعرات کی صبح ساڑھے 4 بجے ایک مدرسے پر امریکی ڈرون سے4میزائل داغے گئے، مدرسے میں موجود6افراد ہلاک اور8زخمی ہوگئے۔
مقامی افراد نے زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں سے ابتدائی طبی امداد کے بعد مدرسے کی انتظامیہ نے انھیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے مولوی احمد جان، مولوی حامد اﷲ اور مولوی گل مرجان کا تعلق افغانستان کے صوبہ پکتیا سے تھا جو افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر تھے۔ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں ہونے والا یہ پہلا ڈرون حملہ ہے اس سے قبل تمام ڈرون حملے قبائلی علاقوں میں ہوئے ۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے ڈرون حملے میں5افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مدرسے میں طالبعلم رہائش پذیر نہیں تھے اور حملے کے وقت بہت کم لوگ موجود تھے، اس مدرسے کے قریب ہی لڑکیوں کا کالج اور ایک پاور ہاؤس واقع ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق امریکی ڈرون حملے کا اصل ہدف مولوی حامد اللہ حقانی تھے جو اس حملے میں جاں بحق ہوئے ذرائع کے مطابق حامد اللہ حقانی ، جلال الدین حقانی کے دست راست اور حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر تھے۔ واضح رہے کہ مشیر خا رجہ سرتا ج عزیز نے گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بتایا تھا کہ امریکا نے اس با ت کی واضح یقین دہانی کرا دی ہے کہ وہ طا لبا ن کے ساتھ مذا کرات کے دورا ن ڈرو ن حملے نہیں کرے گا۔
ان کے بیا ن کو ابھی 24گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ امریکا نے ان کے بیا ن کی نہ صر ف قلعی کھو ل دی بلکہ ڈرو ن حملو ں کا دائرہ صو بہ خیبرپختونخوا تک بڑھا دیا۔ اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق پاکستان نے ہنگو میں امریکی ڈرون حملے پر شدید احتجاج کیا ہے، دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے ہر فورم پر ڈرون حملوں کامعاملہ اٹھایاہے۔یہ حملے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف ہیں۔
انھوں نے کہاکہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ اور امریکا کے ساتھ بھی ڈرون حملوں کا معاملہ اٹھایا۔ ڈرون حملے فوری بند ہونے چاہئیں۔ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے ہنگومیں امریکی ڈرون حملوں پر صوبائی حکومت اور کابینہ کی جانب سے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے ملکی سا لمیت اور خودمختاری پر حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی ناقص خارجہ پالیسی کی وجہ سے امریکی ڈرون حملے قبائلی علاقوں سے آگے نکل کر اب بندوبستی علاقوں تک پہنچ گئے جو ننگی جارحیت ہے ۔ انھوں نے وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے اس پالیسی بیان کی وضاحت کا مطالبہ بھی کیا ہے جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا نے پاکستانی سرزمین پر آئندہ ڈرون حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے بندوبستی علاقے میں امریکی ڈرون کے ذریعے شہریوں کی بیدردی سے ہلاکت ناقابل برداشت اور منتخب عوامی و جمہوری حکومت کے خلاف اعلان جنگ ہے جس پر وفاق اپنی پوزیشن اور پالیسی واضح کرے۔