کراچی سنگدل پولیس اہلکار نے14سالہ بیٹی کو زندہ جلا دیا
صدر پولیس لائن کے رہائشی ہیڈکانسٹیبل طارق نے بیٹی پر پٹرول چھڑک کر آگ لگائی،جھلسنے والی عائشہ 6 دن بعد دم توڑ گئی
KARACHI:
صدر پولیس لائن میں رہائش پذیر پولیس اہلکار نے بیٹی پر مٹی کا چھڑک کر زندہ جلا دیا جو چند روز تک موت و زیست کی کشمکش میں رہنے کے بعد دم توڑگئی۔
صدر تھانے کے کچھ فاصلے پر رونما ہونے والے واقعہ کو ایس ایچ او صدر نہ صرف چھپانے کی کوششوں میں مصروف رہے بلکہ اپنے پیٹی بند بھائی کو بھی بچانے میں سرگرم رہے اور لڑکی کی ہلاکت کے 9 روز کے بعد مقدمہ درج کر کے ملزم پولیس اہلکارکوگرفتارکرلیا ۔ فیملی کوارٹرز صدر پولیس لائن مکان نمبر 25 میں رہائش پذیر ہیڈ کانسٹیبل طارق نے10 نومبرکوگھریلو جھگڑے کے دوران اپنی بیٹی14 سالہ عائشہ پر مٹی کا تیل چھڑک کر زندہ جلا دیا جسے بعدازاں انتہائی تشویشناک حالت میں سول اسپتال لیجایا گیا جسے برنس وارڈ میں داخل کرلیاگیا ،16نومبرکو موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد عائشہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگئی جس کی لاش ورثا بغیر پولیس کارروائی کے اپنے ہمراہ لے گئے۔
عائشہ کی باپ کے ہاتھوں ہلاکت پر ایس ایچ او صدر ارشد آفریدی واقعے کو چھپانے اور اپنے پیٹی بند بھائی ملزم کوطارق کو بچانے میں سرگرم ہوگئے جبکہ انھوں نے ملزم کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے گریزکیا اور جب ان سے میڈیا کی جانب سے واقعہ کے حوالے سے پوچھاجانے لگا تو وہ ٹال مٹول سے کام لیتے رہے اور بعدازاں واقعہ کے9 روز بعد19نومبرکو صدر تھانے کے سب انسپکٹر ظہور احمد کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 307/13 بجرم دفعات324 ، 302 اور 201/34 کے تحت درج کر کے ملزم کوگرفتارکرلیا ۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او صدر ارشد آفریدی کی جانب سے اہل محلہ کو بھی ڈرایا اور دھمکایاگیا کہ اگر انھوں نے کسی کو بتایا تو اس کا وہ حال کرونگا کہ زندگی بھرکسی کے معاملے میں نہیں بول سکے گا۔
جس پر علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پھیل گیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کی جانب سے تھانیدارکو مبینہ طور پر بھاری رشوت دینے کا وعدہ کیاگیا تھا جس کی وجہ سے ایس ایچ او صدر ارشد آفریدی نہ صرف واقعے کو چھپانے میں مصروف عمل رہا بلکہ مقدمہ درج کرنے سے بھی گریز کر رہا تھا ۔ ایس ایچ او صدر کی جانبداری کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ مقدمہ میں جائے وقوع کو تھانے کے ایک فرلانگ کے فاصلے پر بتایاگیا ہے اور حیرت انگیز طور پر تھانیدار کو9 دن تک لڑکی کو زندہ جلائے جانے کا علم ہی نہیں ہوا ۔
صدر پولیس لائن میں رہائش پذیر پولیس اہلکار نے بیٹی پر مٹی کا چھڑک کر زندہ جلا دیا جو چند روز تک موت و زیست کی کشمکش میں رہنے کے بعد دم توڑگئی۔
صدر تھانے کے کچھ فاصلے پر رونما ہونے والے واقعہ کو ایس ایچ او صدر نہ صرف چھپانے کی کوششوں میں مصروف رہے بلکہ اپنے پیٹی بند بھائی کو بھی بچانے میں سرگرم رہے اور لڑکی کی ہلاکت کے 9 روز کے بعد مقدمہ درج کر کے ملزم پولیس اہلکارکوگرفتارکرلیا ۔ فیملی کوارٹرز صدر پولیس لائن مکان نمبر 25 میں رہائش پذیر ہیڈ کانسٹیبل طارق نے10 نومبرکوگھریلو جھگڑے کے دوران اپنی بیٹی14 سالہ عائشہ پر مٹی کا تیل چھڑک کر زندہ جلا دیا جسے بعدازاں انتہائی تشویشناک حالت میں سول اسپتال لیجایا گیا جسے برنس وارڈ میں داخل کرلیاگیا ،16نومبرکو موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد عائشہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگئی جس کی لاش ورثا بغیر پولیس کارروائی کے اپنے ہمراہ لے گئے۔
عائشہ کی باپ کے ہاتھوں ہلاکت پر ایس ایچ او صدر ارشد آفریدی واقعے کو چھپانے اور اپنے پیٹی بند بھائی ملزم کوطارق کو بچانے میں سرگرم ہوگئے جبکہ انھوں نے ملزم کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے گریزکیا اور جب ان سے میڈیا کی جانب سے واقعہ کے حوالے سے پوچھاجانے لگا تو وہ ٹال مٹول سے کام لیتے رہے اور بعدازاں واقعہ کے9 روز بعد19نومبرکو صدر تھانے کے سب انسپکٹر ظہور احمد کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 307/13 بجرم دفعات324 ، 302 اور 201/34 کے تحت درج کر کے ملزم کوگرفتارکرلیا ۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او صدر ارشد آفریدی کی جانب سے اہل محلہ کو بھی ڈرایا اور دھمکایاگیا کہ اگر انھوں نے کسی کو بتایا تو اس کا وہ حال کرونگا کہ زندگی بھرکسی کے معاملے میں نہیں بول سکے گا۔
جس پر علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پھیل گیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کی جانب سے تھانیدارکو مبینہ طور پر بھاری رشوت دینے کا وعدہ کیاگیا تھا جس کی وجہ سے ایس ایچ او صدر ارشد آفریدی نہ صرف واقعے کو چھپانے میں مصروف عمل رہا بلکہ مقدمہ درج کرنے سے بھی گریز کر رہا تھا ۔ ایس ایچ او صدر کی جانبداری کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ مقدمہ میں جائے وقوع کو تھانے کے ایک فرلانگ کے فاصلے پر بتایاگیا ہے اور حیرت انگیز طور پر تھانیدار کو9 دن تک لڑکی کو زندہ جلائے جانے کا علم ہی نہیں ہوا ۔