سرکلر ریلوے کی بحالی وفاق اور سندھ حکومت کی کڑی آزمائش

کراچی سرکلر ریلوے پرعدالتی احکامات کے برعکس غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے لوگوں کو بے گھرکیا جا رہا ہے،فردوس شمیم نقوی

کراچی سرکلر ریلوے پرعدالتی احکامات کے برعکس غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے لوگوں کو بے گھرکیا جا رہا ہے،فردوس شمیم نقوی ۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے کراچی میں سرکلر ریلوے کی بحالی اور تجاوزات کے خاتمے کے حوالے سے احکامات نے سندھ حکومت کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کو بھی نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے۔

کراچی سرکلر ریلوے روٹ کے اطراف آباد لوگوں کو متبادل جگہ فراہم کیے بغیر تجاوزات کے خلاف کارروائی پر تحریک انصاف سندھ اور وفاقی وزیر ریلوے آمنے سامنے آگئے ہیں۔

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کا وفاقی وزیر ریلوے اور محکمے کے افسران پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اراضی پر قبضے میں ملوث محکمہ ریلوے کے سابق اور موجودہ افسران و وزرا ء کو سزائیں دی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے پرعدالتی احکامات کے برعکس غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے لوگوں کو بے گھرکیا جا رہا ہے، متبادل دیئے بغیر لوگوں کو بے گھرکرنا ظلم ہے، چیف جسٹس کو خود حقائق سے آگاہ کروں گا۔

انہوں نے وفاقی وزیر ریلوے کو تنقید کا ہدف بناتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کراچی سے تجاوزات ہٹانے سے پہلے اپنے حلقے میں آپریشن کرکے آئیں،ان کے حلقے میں بھی ریلوے کی زمینوں پر قبضے ہیں،شیخ رشید ان تمام افسران کے خلاف مقدمہ دائرکریں،ان سب کو کٹہرے میں لائیں۔

عدالت عظمی کی جانب سے دیئے جانے کے احکامات پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت عدلیہ کے احکامات کا احترام کرتی ہے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے۔انہوںنے واضح کیا کہ کراچی میں ریلوے ٹریک کو کلیئر کرایاجائے تاہم لوگوں کو ایک دم سے بے گھر نہیں کرسکتے۔عوام کو متبادل جگہ دے کر تجاوزات ختم کریں گے۔اسی طرح وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ کا بھی یہی کہناہے کہ چیف جسٹس کے احکامات پر مکمل عمل کریں گے، جہاں خاندان آباد نہیں ان تعمیرات کو پہلے مرحلے میں گرایا جائے گا۔


ایم کیوایم پاکستان کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کنور نوید جمیل کا اس معاملے پر موقف تھا کہ شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے تاہم تعمیرشدہ گھروں کو مسمار کرنے سے پہلے متبادل فراہم کیا جائے اورلوگوں کو بے گھر ہونے سے بچایا جائے ۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ شہرمیں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن سے قبل متاثرین کی آباد کاری کوئی جامع پلان سامنے لایا جائے۔اس سلسلے میں تمام متعلقہ ادارے ایک پیج پر آئیں اور ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے افراد سے رابطہ کریں اور انہیں تمام صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے ان کی آباد کاری کے حوالے سے پلان ان کے سامنے رکھا جائے۔

بغیر کسی منصوبہ بندی کے شہر میں تجاوزات کو گرانا انتہائی حساس مسئلہ بن سکتا ہے۔اس کے لیے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کرنا انتہائی ضروری ہے۔ا س کے ساتھ ایک تحقیقاتی کمیشن کا قیام بھی ضروری ہے ،جو ماضی میں شہر میں ہونے والی قائم ہونے والی تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے مکمل تحقیقات کرے اور اس میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرے۔

کراچی کے علاقے کیماڑی میں گیس کے اخراج سے شہریوں کی ہلاکتوں نے پورے شہر میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔ تاحال گیس پھیلنے کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔کراچی پورٹ ٹرسٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ کے اندر کسی جہاز یا کارگو سے کیمیکل یا گیس خارج نہیں ہوئی۔ پاکستان نیوی کی بائیو لوجیکل اینڈ کیمیکل ڈیمیج کنٹرول(این بی سی ڈی) ٹیم نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔اس ضمن میں وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی کا کہنا ہے کہ جیکسن مارکیٹ کے قریب زمین سے یہ گیس نکلی ہے تاہم اس کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں شہری حلقوں کا اس واقعہ کے حوالے سے کہنا ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرانا ضروری ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور وزیراعظم عمران خان کے قریبی دوست معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق کو کراچی میں سپرد خاک کردیا گیا۔ان کی نماز جنازہ اور تدفین میں وفاقی وزراء، پی ٹی آئی اور اور دیگر سیاسی جماعتو ں کے رہنماؤں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

نوشہروز فیروز میں پیپلزپارٹی کی خاتون رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری اور محراب پور میں صحافی عزیز میمن کے قتل نے اندرون سندھ امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے کئی سنجیدہ سوالات اٹھادیئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری اپنے بہنوئی کے چہلم میں شرکت کرنے آئی تھیں، فائرنگ کا واقعہ مبینہ طور پر زمین کے تنازع پر پیش آیا۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایم پی اے شہناز انصاری پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی سی اور ایس ایس پی نوشہرو فیروز سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کی ہے۔ ادھر صحافی عزیز میمن کے قتل پر صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔
Load Next Story