کامران واٹسن بابر یا وہاب پی ایس ایل 5 کا ہیرو کون ہوگا
سپر لیگ سے پاکستان کرکٹ کو اب تک کئی اسٹارز ملے اور انھوں نے عالمی کرکٹ میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کا آغاز جمعرات سے ہورہا ہے،جہاں شائقین کا جوش و خروش عروج پر ہے، وہیں پلیئرز بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کیلیے بے چین ہیں۔
اس بار پی ایس ایل کی خاص بات پورے ٹورنامنٹ کا اپنی سرزمین پر انعقاد ہے، اس لیے کنڈیشنز سے مکمل واقفیت رکھنے کی وجہ سے ملکی اسٹارز اپنے ذاتی اعدادوشمار کو بھی بہتر بنانے کیلیے پُراعتماد ہیں۔ جہاں بیٹسمین رنز کے انبار لگانے کے خواب دیکھ رہے ہیں، وہیں بولرز بھی ان کے خوابوں کو تہس نہس کرنے کے منصوبے تیار کررہے ہیں۔ شائقین بیٹ اور بال کے درمیان ہونے والی اس جنگ سے مکمل طور پر لطف اندوز ہونے کیلیے 'تیار ہیں' ۔
کئی نامی گرامی بیٹسمینوں کی نگاہیں جہاں ٹیم کی فتوحات میں کردار ادا کرنے پر مرکوز ہیں وہیں وہ باقی سب کو پیچھے چھوڑ کر ایونٹ کے ٹاپ اسکورر کا اعزاز بھی اپنے نام کرنا چاہتے ہیں۔ اب تک کھیلے گئے 4 ایڈیشنز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز کامران اکمل کو حاصل ہے جنھوں نے 47 میچزمیں 29.22 کی اوسط سے 1286 رنز اسکور کیے،اس دوران ان کا اسٹرائیک ریٹ 134.5 رہا، انھوں نے ایک بار 107 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی کھیلی۔
پشاورزلمی کی ایک بار پھر ان سے بڑے اسکور کی توقعات وابستہ ہیں۔ کامران اکل کا کمال یہ ہے کہ وہ مقامی کنڈیشنز کا استعمال بڑی خوبی سے کرتے ہیں، اس لیے ان سے اگر بڑے اسکور کی امیدیں وابستہ بھی ہیں تو اس میں کچھ حیرت نہیں تاہم بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات ان کے کھیل کو متاثر کرتے ہیں یا نہیں، یہ آنے والے چند دنوں میں معلوم ہوجائے گا۔
پی ایس ایل کی آل ٹائم اسکورر لسٹ میں دوسرے نمبر پر شین واٹسن موجود ہیں جنھوں نے پہلے تو اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کی مگر اب کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی جان بن چکے ہیں، انھوں نے مجموعی طور پر اس ایونٹ میں 37 میچز کھیل کر 1114 رنز 33.75 کی اوسط اور 135 کے اسٹرائیک ریٹ سے بنائے ہیں، ان کی سب سے اننگز ناٹ آؤٹ 91 رنز رہی۔ شائقین کو ان سے ایک بار پھر بڑے اسکور کی توقع اور وہ بھی انھیں مایوس نہ کرنے کے لیے پرامید ہیں۔
فہرست میں تیسرے نمبر پر موجود بابر اعظم دراصل اس وقت سب کی نگاہوں کا مرکز ہیں، اگرچہ اب تک کھیلے گئے ایڈیشنز میں انھوں نے 35 میچز میں 32.59 کی اوسط سے 1043 رنز بنائے مگر اس وقت وہ آئی سی سی ٹوئنٹی 20 بیٹسمین رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن پر فائز اور بھرپور فارم میں ہیں، شائقین انھیں اپنی آنکھوں کے سامنے رنز کے دریا بہاتے ہوئے دیکھنے کیلیے بے تاب ہیں، بابر اعظم کراچی کنگز کا حصہ ہیں، قیادت کا بوجھ کندھوں پر نہ ہونے کی وجہ سے وہ آزادانہ انداز میں صرف اپنی بیٹنگ پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔
پی ایس ایل کے پانچویں ایڈیشن میں دنیائے کرکٹ اور خاص طور پر ٹوئنٹی 20 فارمیٹ کے اسپیشلسٹ بیٹسمینوں کی بڑی تعداد شرکت کررہی ہے، اس لیے سیزن کا ٹاپ اسکورر کون رہتا ہے، اس بارے میں کچھ بھی اندازہ لگانا قبل از وقت ہی ہوگا، کوئی نیا ستارہ بھی طلوع ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب اب تک کھیلے گئے ایڈیشنز میں اگر بولنگ پرفارمنس پر نظر ڈالیں تو ہمیں سب سے اوپر وہاب ریاض 65 وکٹوں کے ساتھ براجمان دکھائی دیتے ہیں، پشاور زلمی کی کامیابیوں میں ان کا بھی کامران اکمل کی طرح اہم کردار ہے، اس دوران ان کی ایوریج 17.38 اور اکانومی ریٹ 6.76 رہا ہے۔ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر بھی پشاور زلمی کے ہی فاسٹ بولر حسن علی موجود ہیں، جنھوں نے 36 میچز میں51 شکارکھیلے تاہم اب وہ پسلی کی انجری سے نجات کے بعدکھیل میں واپس لوٹ رہے ہیں، میچ پریکٹس کا نہ ہونا ان کیلیے منفی پوائنٹ ثابت ہوسکتا ہے۔
اس بار سب سے زیادہ توجہ کا مرکز پاکستان نوجوان اسپیڈ اسٹارز شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، محمد حسنین ہوں گے جبکہ محمد عامر جیسے سینئر پیسرز بھی اپنی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار کیلیے تیار ہیں۔ سپر لیگ سے پاکستان کرکٹ کو اب تک کئی اسٹارز ملے اور انھوں نے عالمی کرکٹ میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
یہ ٹورنامنٹ ایک بار پھر نوجوان کھلاڑیوں کیلیے بہت بڑا موقع ثابت ہونے والا ہے، وہ اپنے ٹیلنٹ کو ظاہرکرکے دنیا کی نظروں میں آسکتے ہیں۔ آنے والوں دنوں میں پاکستان کے بڑے شہروں میں کرکٹ کی گھمسان کی جنگ شروع ہونے والی اور اس کا اصل ہیرو وہی ہوگا جو اعصاب کو مکمل طور پر کنٹرول میں رکھتے ہوئے اپنی ٹیم کو مشکل ترین صورتحال میں فتح سے ہمکنار کرے۔
اس بار پی ایس ایل کی خاص بات پورے ٹورنامنٹ کا اپنی سرزمین پر انعقاد ہے، اس لیے کنڈیشنز سے مکمل واقفیت رکھنے کی وجہ سے ملکی اسٹارز اپنے ذاتی اعدادوشمار کو بھی بہتر بنانے کیلیے پُراعتماد ہیں۔ جہاں بیٹسمین رنز کے انبار لگانے کے خواب دیکھ رہے ہیں، وہیں بولرز بھی ان کے خوابوں کو تہس نہس کرنے کے منصوبے تیار کررہے ہیں۔ شائقین بیٹ اور بال کے درمیان ہونے والی اس جنگ سے مکمل طور پر لطف اندوز ہونے کیلیے 'تیار ہیں' ۔
کئی نامی گرامی بیٹسمینوں کی نگاہیں جہاں ٹیم کی فتوحات میں کردار ادا کرنے پر مرکوز ہیں وہیں وہ باقی سب کو پیچھے چھوڑ کر ایونٹ کے ٹاپ اسکورر کا اعزاز بھی اپنے نام کرنا چاہتے ہیں۔ اب تک کھیلے گئے 4 ایڈیشنز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز کامران اکمل کو حاصل ہے جنھوں نے 47 میچزمیں 29.22 کی اوسط سے 1286 رنز اسکور کیے،اس دوران ان کا اسٹرائیک ریٹ 134.5 رہا، انھوں نے ایک بار 107 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی کھیلی۔
پشاورزلمی کی ایک بار پھر ان سے بڑے اسکور کی توقعات وابستہ ہیں۔ کامران اکل کا کمال یہ ہے کہ وہ مقامی کنڈیشنز کا استعمال بڑی خوبی سے کرتے ہیں، اس لیے ان سے اگر بڑے اسکور کی امیدیں وابستہ بھی ہیں تو اس میں کچھ حیرت نہیں تاہم بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات ان کے کھیل کو متاثر کرتے ہیں یا نہیں، یہ آنے والے چند دنوں میں معلوم ہوجائے گا۔
پی ایس ایل کی آل ٹائم اسکورر لسٹ میں دوسرے نمبر پر شین واٹسن موجود ہیں جنھوں نے پہلے تو اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کی مگر اب کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی جان بن چکے ہیں، انھوں نے مجموعی طور پر اس ایونٹ میں 37 میچز کھیل کر 1114 رنز 33.75 کی اوسط اور 135 کے اسٹرائیک ریٹ سے بنائے ہیں، ان کی سب سے اننگز ناٹ آؤٹ 91 رنز رہی۔ شائقین کو ان سے ایک بار پھر بڑے اسکور کی توقع اور وہ بھی انھیں مایوس نہ کرنے کے لیے پرامید ہیں۔
فہرست میں تیسرے نمبر پر موجود بابر اعظم دراصل اس وقت سب کی نگاہوں کا مرکز ہیں، اگرچہ اب تک کھیلے گئے ایڈیشنز میں انھوں نے 35 میچز میں 32.59 کی اوسط سے 1043 رنز بنائے مگر اس وقت وہ آئی سی سی ٹوئنٹی 20 بیٹسمین رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن پر فائز اور بھرپور فارم میں ہیں، شائقین انھیں اپنی آنکھوں کے سامنے رنز کے دریا بہاتے ہوئے دیکھنے کیلیے بے تاب ہیں، بابر اعظم کراچی کنگز کا حصہ ہیں، قیادت کا بوجھ کندھوں پر نہ ہونے کی وجہ سے وہ آزادانہ انداز میں صرف اپنی بیٹنگ پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔
پی ایس ایل کے پانچویں ایڈیشن میں دنیائے کرکٹ اور خاص طور پر ٹوئنٹی 20 فارمیٹ کے اسپیشلسٹ بیٹسمینوں کی بڑی تعداد شرکت کررہی ہے، اس لیے سیزن کا ٹاپ اسکورر کون رہتا ہے، اس بارے میں کچھ بھی اندازہ لگانا قبل از وقت ہی ہوگا، کوئی نیا ستارہ بھی طلوع ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب اب تک کھیلے گئے ایڈیشنز میں اگر بولنگ پرفارمنس پر نظر ڈالیں تو ہمیں سب سے اوپر وہاب ریاض 65 وکٹوں کے ساتھ براجمان دکھائی دیتے ہیں، پشاور زلمی کی کامیابیوں میں ان کا بھی کامران اکمل کی طرح اہم کردار ہے، اس دوران ان کی ایوریج 17.38 اور اکانومی ریٹ 6.76 رہا ہے۔ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر بھی پشاور زلمی کے ہی فاسٹ بولر حسن علی موجود ہیں، جنھوں نے 36 میچز میں51 شکارکھیلے تاہم اب وہ پسلی کی انجری سے نجات کے بعدکھیل میں واپس لوٹ رہے ہیں، میچ پریکٹس کا نہ ہونا ان کیلیے منفی پوائنٹ ثابت ہوسکتا ہے۔
اس بار سب سے زیادہ توجہ کا مرکز پاکستان نوجوان اسپیڈ اسٹارز شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، محمد حسنین ہوں گے جبکہ محمد عامر جیسے سینئر پیسرز بھی اپنی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار کیلیے تیار ہیں۔ سپر لیگ سے پاکستان کرکٹ کو اب تک کئی اسٹارز ملے اور انھوں نے عالمی کرکٹ میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
یہ ٹورنامنٹ ایک بار پھر نوجوان کھلاڑیوں کیلیے بہت بڑا موقع ثابت ہونے والا ہے، وہ اپنے ٹیلنٹ کو ظاہرکرکے دنیا کی نظروں میں آسکتے ہیں۔ آنے والوں دنوں میں پاکستان کے بڑے شہروں میں کرکٹ کی گھمسان کی جنگ شروع ہونے والی اور اس کا اصل ہیرو وہی ہوگا جو اعصاب کو مکمل طور پر کنٹرول میں رکھتے ہوئے اپنی ٹیم کو مشکل ترین صورتحال میں فتح سے ہمکنار کرے۔