کراچی زندہ جلنے والی 14سالہ عائشہ ملزم کی لے پالک بیٹی تھی
صدرپولیس اپنے پیٹی بندبھائی طارق کوبچانے کیلیے خودسوزی ظاہر کررہی ہے
صدر پولیس لائن میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں زندہ جلائی گئی عائشہ ملزم کی لے پالک بیٹی تھی جسے6ماہ کی عمر میں گودلیاگیاتھا،صدرپولیس اپنے پیٹی بندبھائی کوبچانے کے لیے واقعے کو خودسوزی کارنگ دینے کی کوششیں کر رہی ہے ۔
صدر پولیس لائن کے کوارٹرنمبر 25 میں رہائش پذیرہیڈ کانسٹیبل طارق کے ہاتھوں زندہ جلائی جانے والی 14 سالہ عائشہ اس کی لے پالک بیٹی تھی،ملزم طارق کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ طارق نے عائشہ کوایبٹ آباد کی رہائشی بیوہ خاتون سے گود لیاتھا جبکہ ملزم عائشہ پر گزشتہ ایک ماہ سے ظلم کر رہاتھا اور اس کے گھر سے باہرجانے پر بھی پابندی لگا دی تھی ،عائشہ کو یہ علم نہیں تھا کہ وہ لے پالک بیٹی ہے۔
تاہم جب اسے اس بات کاعلم ہوا تو وہ شدیدصدمے سے دوچار ہوگئی تھی،خاندانی ذرائع نے انکشاف کیاہے کہ ملزم طارق نے عائشہ کوباتھ روم میں بندکرکے مٹی کاتیل چھڑک کر زندہ جلا دیاتھا اوراس واقعہ کو ایس ایچ او صدر ارشدآفریدی خودسوزی قراردینے کی کوششوں میں مصروف ہے،پولیس کی جانبداری کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی لگایا جاسکتاہے کہ 42فیصد جھلس کر زخمی ہونے والی عائشہ کا پولیس نے نزاعی بیان تک نہیں لیااور 10 نومبر کو پیش آنے والے واقعہ اور16 نومبرکوعائشہ کی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاکت کے بعدپولیس نے 19 نومبرکومقدمہ درج کیا۔
صدر پولیس لائن کے کوارٹرنمبر 25 میں رہائش پذیرہیڈ کانسٹیبل طارق کے ہاتھوں زندہ جلائی جانے والی 14 سالہ عائشہ اس کی لے پالک بیٹی تھی،ملزم طارق کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ طارق نے عائشہ کوایبٹ آباد کی رہائشی بیوہ خاتون سے گود لیاتھا جبکہ ملزم عائشہ پر گزشتہ ایک ماہ سے ظلم کر رہاتھا اور اس کے گھر سے باہرجانے پر بھی پابندی لگا دی تھی ،عائشہ کو یہ علم نہیں تھا کہ وہ لے پالک بیٹی ہے۔
تاہم جب اسے اس بات کاعلم ہوا تو وہ شدیدصدمے سے دوچار ہوگئی تھی،خاندانی ذرائع نے انکشاف کیاہے کہ ملزم طارق نے عائشہ کوباتھ روم میں بندکرکے مٹی کاتیل چھڑک کر زندہ جلا دیاتھا اوراس واقعہ کو ایس ایچ او صدر ارشدآفریدی خودسوزی قراردینے کی کوششوں میں مصروف ہے،پولیس کی جانبداری کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی لگایا جاسکتاہے کہ 42فیصد جھلس کر زخمی ہونے والی عائشہ کا پولیس نے نزاعی بیان تک نہیں لیااور 10 نومبر کو پیش آنے والے واقعہ اور16 نومبرکوعائشہ کی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاکت کے بعدپولیس نے 19 نومبرکومقدمہ درج کیا۔