ڈاکٹر شکیل آفریدی کے خلاف قتل سمیت مزید 3 نئے مقدمات درج

غیر قانونی آپریش کرنے پر پولیٹیکل انتظامیہ نے دفعہ 302، 419 اور 11 ایف سی آر کے تحت مقدمات درج کرلئے۔

مئی 2012ء میں انہیں باڑہ میں ایک کالعدم تنظیم سے تعلقات پر اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نے 33 برس قید کی سزا سنائی تھی۔ فوٹو: فائل

پولیٹیکل انتظامیہ نے خاتون کی درخواست پر اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن میں امریکا کو معاونت فراہم کرنے والے ڈاکٹرشکیل آفریدی کے خلاف قتل سمیت 3 نئے مقدمات درج کرلئے۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے علاقے سپاہ کی خاتون نصیبہ گل نے پولیٹیکل انتظامیہ کو تحریری درخواست دی کہ ڈاکٹرشکیل آفریدی نے اس کے بیٹے سلمان آفریدی کا غیر قانونی آپریشن کیا جس سے اس کا بیٹا جاں بحق ہوگیا، لہذا ڈاکٹرشکیل آفریدی کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں پولیٹیکل انتظامیہ نے ایجنسی کے طبی ماہرین سے پوچھ گچھ کی جس کے مطابق ڈاکٹر شکیل آفریدی عام جسمانی امراض کے ڈاکٹر تھے اور اسپیشلسٹ سرجن نہیں تھے۔ انہیں کسی طرح کی سرجری کا اختیار نہیں دیا گیا تھا جس پر پولیٹیکل انتطامیہ نے شکیل آفریدی کے خلاف دفعہ 302، 419 اور 11 ایف سی آر کے تحت مقدمات درج کرلئے، مقدمات کی سماعت سیکیورٹی وجوہات کی بناء پرسینٹرل جیل پشاور میں ہوگی، جہاں پولیٹیکل ایجنٹ مطاہر زیب 20 دسمبر کو سماعت کریں گے۔

واضح رہےکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی سی آئی اے کی مدد کے لیے ایبٹ آباد میں جعلی ویکسین مہم چلانے کے الزام میں مئی 2011ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد مئی 2012ء میں انہیں باڑہ میں ایک کالعدم تنظیم سے تعلقات پر ایک اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نے 33 برس قید کی سزا سنائی تھی۔
Load Next Story