مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں پاکستان نے 6 ارب ڈالر قرض لیا
بیرونی ادائیگیوں کا مسئلہ جلد حل ہوتا نظر نہیں آتا، نئے قرض لینا ہوں گے، ماہرین
حکومت پاکستان کو رواں مالی سال کے پہلے 7ماہ کے دوران مجموعی طور پر 6 رب ڈالر کا قرض موصول ہوا ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 138 فیصد زائد ہے، اس میں سے زیادہ تر رقم ایشیائی ترقیاتی بینک اور چین کی جانب سے فراہم کی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق اے ڈی بی اور چین کی جانب سے ملنے والی رقم سے پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں میں مدد ملی۔ وزارت برائے معاشی امور کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق بین الاقوامی اداروں یعنی اے ڈی بی اور دیگر دوست ملک کی جانب سے ہاکستان کو 6 ارب 10 کروڑ قرض فراہم کیا گیا ہے۔
گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں پاکستان نے 2 ارب 50 کروڑ ڈآلر قرض لیا تھا جبکہ وزارت مالیات نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ حکومت نے گزشتہ چھ ماہ میں عالمی اداروں کو 3 ارب 80 کروڑ ڈآلر قرض واپس کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق 6 ارب ڈآلر قرض کے علاوہ اس سات ماہ کے عرصے میں 3 ارب 32 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری حکومتی بانڈز میں کی گئی ہے۔ 6 ارب ڈالر کا حاصل کردہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے بجٹ کے دوران مقرر کردہ قرض کے 12 ارب 60 کروڑ ڈالر ہدف کا 47 اعشاریہ 7 فیصد بنتا ہے تاکہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اور قرضوں کی اقساط ادا کی جاسکے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے تخمینہ لگایا تھا کہ حکومت کو رواں برس 27 ارب 30 کروڑ ڈالر مالی ضروریات کے لیے درکار ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق اے ڈی بی اور چین کی جانب سے ملنے والی رقم سے پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں میں مدد ملی۔ وزارت برائے معاشی امور کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق بین الاقوامی اداروں یعنی اے ڈی بی اور دیگر دوست ملک کی جانب سے ہاکستان کو 6 ارب 10 کروڑ قرض فراہم کیا گیا ہے۔
گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں پاکستان نے 2 ارب 50 کروڑ ڈآلر قرض لیا تھا جبکہ وزارت مالیات نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ حکومت نے گزشتہ چھ ماہ میں عالمی اداروں کو 3 ارب 80 کروڑ ڈآلر قرض واپس کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق 6 ارب ڈآلر قرض کے علاوہ اس سات ماہ کے عرصے میں 3 ارب 32 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری حکومتی بانڈز میں کی گئی ہے۔ 6 ارب ڈالر کا حاصل کردہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے بجٹ کے دوران مقرر کردہ قرض کے 12 ارب 60 کروڑ ڈالر ہدف کا 47 اعشاریہ 7 فیصد بنتا ہے تاکہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اور قرضوں کی اقساط ادا کی جاسکے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے تخمینہ لگایا تھا کہ حکومت کو رواں برس 27 ارب 30 کروڑ ڈالر مالی ضروریات کے لیے درکار ہوں گے۔