بھارتی پنجاب پولیس ڈائریکٹر کے کرتارپورسے متعلق بیان پر سکھوں کاسخت ردعمل
کرتارپور راہداری کے راستے بھارت سے پاکستان جانیوالے صبح جاتے اورشام کو دہشتگرد بن کر لوٹتے ہیں، بھارتی پولیس آفیسر
بھارتی پنجاب کی پولیس کے ڈائریکٹرجنرل دنکارگپتا کے کرتارپورسے متعلق بیان پر پاکستان اوربھارت میں بسنے والے سکھوں کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
سکھوں کے مقدس مقام شری اکال تخت کے جتھہ دار گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا ہے اگرکسی سکھ پر کرتارپورصاحب آنے اوریہاں درشن کرنے سے دہشت گرد ہونے کا الزام لگتا ہے تووہ یہ الزام قبول کرنے کوتیارہیں، انہوں نے کہا کہ وہ بھارتی پنجاب کی حکومت سے ڈی جی پی کے بیان کانوٹس لینے اوران کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بھارتی حکومت کوکرتارپور راہداری کے راستے بھارتی سکھوں اورنانک نام لیوا سنگتوں کی پاکستان آمد سے سخت پریشانی کا سامنا ہے،بھارتی حکومت کرتارپور راہداری کے راستے گورودوارہ دربارصاحب درشن کے لئے آنیوالوں کے لیے مختلف بہانوں سے سختیاں کرتی نظرآتی ہے۔
بھارتی پنجاب کی پولیس کے ڈائریکٹرجنرل دنکارگپتانے بیان دیا ہے کہ کرتارپور راہداری کے راستے بھارت سے پاکستان جانیوالے صبح جاتے اورشام کو دہشت گرد بن کرواپس لوٹتے ہیں۔ یہ بیان انہوں نے ایسے وقت میں دیا میں جب شری اکال تخت صاحب جوسکھوں کا ایک مقدس مقام ہے وہاں کے جتھے دار گیانی ہرپریت سنگھ وفد سمیت ساکا ننکانہ صاحب منانے پاکستان آئے ہوئے ہیں اورانہوں نے گزشتہ روز گورودوارہ دربارصاحب کرتارپور کے درشن بھی کئے ہیں۔
بھارتی پنجاب کے ڈی جی پی کے بیان پرردعمل دیتے ہوئے گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا کہ جب کوئی مسلمان مکہ یا مدینہ جاتاہے ، کوئی ہندو کٹاس راج یا ہرے دوارجانے سے اورکوئی عیسائی یروشلم جانے سے دہشت گردنہیں بنتاتوکوئی سکھ کرتارپورصاحب جانے سے دہشت گردکیسے بن سکتا ہے۔
گورونانک دیوجی نے توہمیشہ امن ،محبت اوربھائی چارے کا درس دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گورونانک کے گھرکے درشن اپنی جان سے زیادہ عزیزہیں اگر یہاں درشن کرنے سے سکھوں پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگتا ہے توہمیں یہ الزام قبول ہے ۔
گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا وہ اپنے ساتھیوں سمیت پاکستان آئے ہیں ، یہاں انہیں ہرجگہ پیار،محبت اوربھائی چارہ ملا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ واپس جاکر اس حوالے سے اعلی حکام سے بات بھی کریں گے اور اب بھی بھارتی پنجاب کے وزیراعلی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ڈی جی پی کے بیان کا نوٹس لیں انہیں فوری طورپر عہدے سے ہٹایا جائے اوران کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سابق پردھان اورسکھ رہنما سردار بشن سنگھ نے کہا کہ بھارتی حکومت اور افسروں کے اس طرح کے بیانات سکھوں کوپاکستان آنے سے نہیں روک سکتے ہیں۔ ڈی جی پی دنکارگپتا سے پہلے بھی کئی افسرآئے جواس طرح کے بیانات دیتے رہے مگرآج ان کا کوئی نام لینے والابھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورونانک کی دھرتی امن اورمحبت کی دھرتی ہے۔ جس جگہ گورونانک نے کرت کرو ، نام جپو اور ونڈچھکو کا نعرہ لگایا وہاں سے دہشت گردی کیسی پیداہوسکتی ہے۔ بھارتی پنجاب کی پولیس سربراہ کا یہ بیان سکھوں کو اشتعال دلانے کی سازش ہے۔ پاکستانی سکھ اس کی بھرپورمذمت کرتے ہیں۔
سکھوں کے مقدس مقام شری اکال تخت کے جتھہ دار گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا ہے اگرکسی سکھ پر کرتارپورصاحب آنے اوریہاں درشن کرنے سے دہشت گرد ہونے کا الزام لگتا ہے تووہ یہ الزام قبول کرنے کوتیارہیں، انہوں نے کہا کہ وہ بھارتی پنجاب کی حکومت سے ڈی جی پی کے بیان کانوٹس لینے اوران کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بھارتی حکومت کوکرتارپور راہداری کے راستے بھارتی سکھوں اورنانک نام لیوا سنگتوں کی پاکستان آمد سے سخت پریشانی کا سامنا ہے،بھارتی حکومت کرتارپور راہداری کے راستے گورودوارہ دربارصاحب درشن کے لئے آنیوالوں کے لیے مختلف بہانوں سے سختیاں کرتی نظرآتی ہے۔
بھارتی پنجاب کی پولیس کے ڈائریکٹرجنرل دنکارگپتانے بیان دیا ہے کہ کرتارپور راہداری کے راستے بھارت سے پاکستان جانیوالے صبح جاتے اورشام کو دہشت گرد بن کرواپس لوٹتے ہیں۔ یہ بیان انہوں نے ایسے وقت میں دیا میں جب شری اکال تخت صاحب جوسکھوں کا ایک مقدس مقام ہے وہاں کے جتھے دار گیانی ہرپریت سنگھ وفد سمیت ساکا ننکانہ صاحب منانے پاکستان آئے ہوئے ہیں اورانہوں نے گزشتہ روز گورودوارہ دربارصاحب کرتارپور کے درشن بھی کئے ہیں۔
بھارتی پنجاب کے ڈی جی پی کے بیان پرردعمل دیتے ہوئے گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا کہ جب کوئی مسلمان مکہ یا مدینہ جاتاہے ، کوئی ہندو کٹاس راج یا ہرے دوارجانے سے اورکوئی عیسائی یروشلم جانے سے دہشت گردنہیں بنتاتوکوئی سکھ کرتارپورصاحب جانے سے دہشت گردکیسے بن سکتا ہے۔
گورونانک دیوجی نے توہمیشہ امن ،محبت اوربھائی چارے کا درس دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گورونانک کے گھرکے درشن اپنی جان سے زیادہ عزیزہیں اگر یہاں درشن کرنے سے سکھوں پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگتا ہے توہمیں یہ الزام قبول ہے ۔
گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا وہ اپنے ساتھیوں سمیت پاکستان آئے ہیں ، یہاں انہیں ہرجگہ پیار،محبت اوربھائی چارہ ملا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ واپس جاکر اس حوالے سے اعلی حکام سے بات بھی کریں گے اور اب بھی بھارتی پنجاب کے وزیراعلی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ڈی جی پی کے بیان کا نوٹس لیں انہیں فوری طورپر عہدے سے ہٹایا جائے اوران کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سابق پردھان اورسکھ رہنما سردار بشن سنگھ نے کہا کہ بھارتی حکومت اور افسروں کے اس طرح کے بیانات سکھوں کوپاکستان آنے سے نہیں روک سکتے ہیں۔ ڈی جی پی دنکارگپتا سے پہلے بھی کئی افسرآئے جواس طرح کے بیانات دیتے رہے مگرآج ان کا کوئی نام لینے والابھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورونانک کی دھرتی امن اورمحبت کی دھرتی ہے۔ جس جگہ گورونانک نے کرت کرو ، نام جپو اور ونڈچھکو کا نعرہ لگایا وہاں سے دہشت گردی کیسی پیداہوسکتی ہے۔ بھارتی پنجاب کی پولیس سربراہ کا یہ بیان سکھوں کو اشتعال دلانے کی سازش ہے۔ پاکستانی سکھ اس کی بھرپورمذمت کرتے ہیں۔