کراچیپولیس افسر سمیت 3 افراد قتل لیاری میں راکٹ حملے بابا گولڈن سمیت 3 گینگسٹر مارے گئے

ٹیپو سلطان تھانے کی حدودبلوچ پاڑہ میں اے ایس آئی، سعود آباد میں مدرسے کا طالبعلم اور سہراب گوٹھ کے قریب ایک شخص قتل

قانون نافذ کرنے والے ادارے لیاری میں جاری قتل و غارت گری کی وارداتیں روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے۔فوٹو:فائل

شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں پولیس افسر،مذہبی کارکن سمیت 3افراد جاں بحق اور5 زخمی ہوگئے، لیاری میں راکٹ ، اوان گولوں، دستی بم حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں 3 گینگسٹرز ہلاک اور بچوں اور خواتین سمیت 2 درجن سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔

سعود آباد کے علاقے نیشنل ہائی وے ملیر15 اور کالا بورڈ کے درمیان میں واقعے عطیہ اسپتال کے سامنے نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے موٹر سائیکل سوار 26 سالہ حامد زمان ہلاک جبکہ اس کے 2 ساتھی28 سالہ مولانا عدنان اور 22 سالہ شاہد اﷲ زخمی ہو گئے، اہلسنت و الجماعت کے ترجمان معاویہ کے مطابق مقتول حامد اہلسنت و الجماعت قائد آباد سیکٹر کا عہدیدار تھا جبکہ زخمی ہونے والے کارکن ہیں، ہلاک و زخمی ہونے والے بن قاسم ٹاؤن آفریدی کالونی کے رہائشی غیر شادی شدہ اور مدرسہ جامع احسن العلوم، گلشن اقبال کے طالب علم تھے، اہلسنت و الجماعت کے رہنما مولانا اورنگ زیب فاروقی نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ سہراب گوٹھ کے علاقے سپر ہائی وے ملک آغا ہوٹل کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے32سالہ ولی محمد ہلاک ہو گیا،پولیس کے مطابق مقتول سپر ہائی وے سپر مارکیٹ کے قریب کا رہائشی ہے اور واقعہ خاندانی رنجش کا شاخسانہ ہے۔

کراچی میں پولیس و رینجرز کی جانب سے شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے سرچ آپریشن ، ٹارگٹڈ آپریشن اور تابڑ توڑ چھاپہ مار کارروائیوں کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے لیاری میں جاری قتل و غارت گری کی وارداتیں روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے جبکہ شہر کے دیگر علاقوں سے ٹارگٹ کلر نامعلوم مقام پر روپوش ہو گئے جسے قانون نافذ کرنے والی اپنی کامیابی قرار دے رہے ہیں، لیاری میں ہفتے کی صبح سے کالعدم پیپلز امن کمیٹی اور لیاری گینگ کے ملزمان ایک دوسرے پر راکٹ، اوان گولوں، دستی بم حملے اور جدید آتشی اسلحہ سے فائرنگ کرتے رہے جس کے باعث لیاری کے بیشتر علاقوں میں کاروباری زندگی اور ٹریفک کی روانی معطل رہی۔ ذرائع نے بتایا کہ لیاری گینگ کے مرکزی کردار غفار ذکری کے بھائی شیراز ذکری اور نور محمد عرف بابا لاڈلا کے ساتھیوں نے مشترکہ طور پر عذیر بلوچ کے علاقے کلاکوٹ کے علاقے ریکسر لائن میںراکٹ اور اوان گولے داغے، ریکسر لائن کے رہائشی جمال بلوچ کے گھر میں ایک راکٹ گرا جس کے نتیجے میں40 سالہ رمضان ، 35سالہ روزینہ ، 13سالہ شاہ زیب ، 12سالہ نادرہ ، 7سالہ عریبہ ، اور 9 سالہ علی رضا زخمی ہو گئے۔




ذرائع نے بتایا کہ افشانی گلی غریب شاہ مزار القادر اسکول کے قریب راکٹ حملے میں 2 افراد، شاہ ولی اﷲ روڈ پر کریکر حملے میں4 افراد، شاہ بیگ لائن میں اوان گولے مارنے سے 2 افراد زخمی ہوئے جبکہ دبئی چوک، سلاٹر ہاؤس گل محمد لین، پھول پتی لین ، علی محمد محلہ میں گینگ وار کے 2 گروپوں میں فائرنگ کے واقعات میں 10سالہ محمد شہزاد، 12سالہ ندا دختر عبدالغنی، 3سالہ علیبا دختر ساہیو ، لیاری مرزا آدم خان روڈ پر25 سالہ مصدق زخمی ہوگئے جن کو پولیس نے فوری طور پر علاج و معالجے کے لیے سول اسپتال اور لیاری جنرل اسپتال پہنچایا۔ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شیراز کامریڈ کا ساتھی بابا گولڈن ہلاک ہوگیا جس کی لاش گینگ وار کے کارندے اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے جبکہ فائرنگ کی زد میں آکر30 سالہ اسماعیل ہلاک ہوگیا جس کی لاش سول اسپتال نہیں لائی گئی جبکہ علاقہ پولیس اور رینجرز اس حوالے سے تصدیق نہیں کررہی۔

لیاری دریا آباد میں شیراز ذکری اور بابا لاڈلا کے ساتھیوں کی فائرنگ سے عذیر بلوچ گروپ کے فہیم بادشاہ خان کا ساتھی40سالہ ثنا اﷲ ہلاک ہو گیا جس کی لاش پولیس نے سول اسپتال پہنچائی، آخری اطلاعات تک لیاری میں فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری تھا۔ٹیپو سلطان کے علاقے بلوچ کالونی فلائی اوور کے قریب بلوچ پاڑہ میں نماز عشاکی ادائیگی کے بعد جانے والے اے ایس آئی 50 سالہ جمال الدین کو موٹر سائیکل پر سوار ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا اور فرار ہوگئے، ایس ایچ او حیدر محسود نے بتایا کہ مقتول ٹیپو سلطان تھانے میں گزشتہ 8 ماہ سے تعینات تھا اور دوران ڈیوٹی وہ عشا کی نماز پڑھ کر مسجد سے نکل کر جا رہا تھا کہ اسے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا دیا گیا، مقتول قیوم آباد میں واقع ایس آر پی بیس میں رہائش پذیر اور اس کا آبائی تعلق کشمور سے تھا۔ نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے نبی بخش کے علاقے جوبلی کے قریب امجد ،گلشن معمار چادر ہوٹل کے قریب 40 سالہ افضل گلستان جوہر کے علاقے بھٹائی آباد میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے ارشد سومرو نامی شخص زخمی ہوگیا ۔
Load Next Story