ریاستی ادارے پاکستان کو اس کے اصل راستے پر چلنے نہیں دے رہے مولانا فضل الرحمان
تمام مسالک اور مکتبہ فکر کے علمائے کرام متفق ہیں کہ ملک میں آئین کے دائرے میں شریعت کا نفاذ کیاجائے، سربراہ جے یو آئی
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ریاستی ادارے ملک کو اس کے اصل راستے پر چلنے نہیں دے رہے۔
کرک میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارادامن بے داغ ہے ہمارا ماضی اور حال سب کے سامنے ہے، لوگوں کے دلوں سے جمعیت علمائے اسلام کی محبت کوئی ختم نہیں کرسکتا کیونکہ خدا کی زمین پر خدا کا نظام قائم کرنا جے یو آئی کا نصب العین ہے، غیر مسلموں کو اسلام کی طرف دعوت دینا اور مسلم امہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا جمعیت علما اسلام کا پیغام ہے اور اگر بارک اوباما کلمہ پڑھتےہیں تووہ ہمارے بھائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نام نہاد قوم پرستوں کے مقابلے میں صوبائی حقوق کے لیے زیادہ موثر آواز اٹھائی ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت جماعتوں کو چھوڑ کر جے یو آئی (ف) کی جانب آ رہے ہیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں آگ لگی ہوئی ہے اور خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہے،ہمیں مل کر اس آگ کو بجھانا ہے۔ پاکستان میں الیکشن ہوتے تو سب منشور کی بات کرتے ہیں، انتخابی منشورمیں ہمارا نعرہ قوم کو امن دینے کا تھا اور مذاکراتی عمل نے ثابت کردیا ہماری پالیسیاں درست ہیں،تحریک طالبان نےبھی لویہ جرگے پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ تمام مسالک اور مکتبہ فکر کے علما اس بات پر متفق ہیں کہ ملک میں آئین کے دائرے میں شریعت کا نفاذ کیا جائے، ہم بندوق کے ذریعے شریعت نہیں لانا چاہتے، ہم اس کے حق میں نہیں ملک میں قانون سازی شریعت سازی نہیں ہورہی کیونکہ پاکستان کے ریاستی ادارے ملک کو اصل راستے پر چلنے نہیں رہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہانصاف کےنام پرتحریک بنائی گئی مگرانصاف کہاں گیا یہ پتہ نہیں، خیبر پختونخوا میں حکومت چلاناآسان نہیں، عمران خان کہتے ہیں کہ حکومت نہ چلاسکےتواسمبلی توڑدیں گے، اسمبلیوں کی تحلیل کون سی جمہوریت ہے۔ دھرنوں کےذریعےنیٹوسپلائی بندکرناکوئی بڑاکام نہیں ہے۔ نیٹو سپلائی ہم بھی بند کر سکتے ہیں اور ملک کی ہرسیاسی پارٹی یہ کام کرسکتی ہے لیکن اےپی سی میں قومی اتفاق رائےاورمفاہمت کوترجیح دی گئی ہے۔
کرک میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارادامن بے داغ ہے ہمارا ماضی اور حال سب کے سامنے ہے، لوگوں کے دلوں سے جمعیت علمائے اسلام کی محبت کوئی ختم نہیں کرسکتا کیونکہ خدا کی زمین پر خدا کا نظام قائم کرنا جے یو آئی کا نصب العین ہے، غیر مسلموں کو اسلام کی طرف دعوت دینا اور مسلم امہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا جمعیت علما اسلام کا پیغام ہے اور اگر بارک اوباما کلمہ پڑھتےہیں تووہ ہمارے بھائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نام نہاد قوم پرستوں کے مقابلے میں صوبائی حقوق کے لیے زیادہ موثر آواز اٹھائی ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت جماعتوں کو چھوڑ کر جے یو آئی (ف) کی جانب آ رہے ہیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں آگ لگی ہوئی ہے اور خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہے،ہمیں مل کر اس آگ کو بجھانا ہے۔ پاکستان میں الیکشن ہوتے تو سب منشور کی بات کرتے ہیں، انتخابی منشورمیں ہمارا نعرہ قوم کو امن دینے کا تھا اور مذاکراتی عمل نے ثابت کردیا ہماری پالیسیاں درست ہیں،تحریک طالبان نےبھی لویہ جرگے پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ تمام مسالک اور مکتبہ فکر کے علما اس بات پر متفق ہیں کہ ملک میں آئین کے دائرے میں شریعت کا نفاذ کیا جائے، ہم بندوق کے ذریعے شریعت نہیں لانا چاہتے، ہم اس کے حق میں نہیں ملک میں قانون سازی شریعت سازی نہیں ہورہی کیونکہ پاکستان کے ریاستی ادارے ملک کو اصل راستے پر چلنے نہیں رہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہانصاف کےنام پرتحریک بنائی گئی مگرانصاف کہاں گیا یہ پتہ نہیں، خیبر پختونخوا میں حکومت چلاناآسان نہیں، عمران خان کہتے ہیں کہ حکومت نہ چلاسکےتواسمبلی توڑدیں گے، اسمبلیوں کی تحلیل کون سی جمہوریت ہے۔ دھرنوں کےذریعےنیٹوسپلائی بندکرناکوئی بڑاکام نہیں ہے۔ نیٹو سپلائی ہم بھی بند کر سکتے ہیں اور ملک کی ہرسیاسی پارٹی یہ کام کرسکتی ہے لیکن اےپی سی میں قومی اتفاق رائےاورمفاہمت کوترجیح دی گئی ہے۔