ناقدین کی توپوں کارخ مصباح الحق کی جانب ہوگیا
سرفراز نواز نے بھی مصباح کی کپتانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انکی دفاعی حکمت عملی کی وجہ سے سیریز میں شکست ہوئی۔
آسٹریلیا سے ون ڈے سیریز میں شکست کے بعد ناقدین کی توپوں کا رخ پاکستانی کپتان مصباح الحق کی جانب ہو گیا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹرز کے مطابق متعدد غلطیوں اور خراب حکمت عملی کی وجہ سے سیریز ہاتھوں سے نکل گئی۔ سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ مصباح سے نہ بیٹنگ ہورہی ہے اور نہ کپتانی، عمر کے اس حصے میں انھیں بڑے دل کیساتھ باقی کرکٹ کھیلنی ہوگی، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ مائیک ہسی کا ریفرل نہ لینا بڑی غلطی تھی، یہ فیصلہ وکٹ کیپر کامران اور بولر سعید اجمل کو کرنا چاہیے تھا۔
وسیم اکرم نے کہا کہ محمد حفیظ نے عملی طور پر کپتانی سنبھال رکھی تھی جبکہ انھوں نے آغاز بھی بہت آہستہ کھیل کر کیا،اگرچہ انھوں نے ففٹی بنائی تاہم وہ پاکستان کو بڑے اسکور تک پہنچانے میں ناکام رہے، بڑے میچز میں مثبت سوچ کے ساتھ کھیلنا چاہیے۔ سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ آفریدی کو نمبر 3 پر بھیجنے کا فیصلہ درست نہیں تھا کیونکہ اب وہ بطور بولر ٹیم میں شامل ہیں،وہ جارحانہ شاٹس آخری اوورز میں کھیلتے ہیں۔
انھوں نے مشورہ دیا کہ اب آفریدی کو بولرہی سمجھنا چاہیے کیونکہ وہ شازونادر ہی اچھی بیٹنگ کرپاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ تیسرے میچ میں بیٹنگ آرڈر بھی غلط تھا، میں کہتا رہا ہوں کہ کامران اکمل کو اوپر بھیجا جائے،اسے ساتویں اور آٹھویں نمبر پر ضائع کیا جارہا ہے۔ وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کے اکثر بیٹسمین اپنا قدرتی کھیل کھیلنے سے ڈرتے رہے جس کے نتیجے میں حریف بولرز حاوی ہوگئے۔
انھوں نے صرف ایک فاسٹ بولر جنید خان اور اسپنرز پر انحصار کیا،یہ حکمت عملی ناکام رہی۔ سابق ٹیسٹ بیٹسمین باسط علی نے نمائندہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میچ میں کوچ واٹمور کی صلاحیتیں بے نقاب ہوگئیں، میں انھیں بڑا کوچ سمجھتا تھا تاہم ان کی پلاننگ ناقص رہی، ون ڈائون پر آفریدی کی جگہ کامران کو بھیجنا چاہیے تھا،انھوں نے کہا کہ مصباح کی دفاعی حکمت عملی ٹیم کو لے ڈوبی۔
سابق فاسٹ بولر سرفراز نواز نے بھی مصباح کی کپتانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انکی دفاعی حکمت عملی کی وجہ سے سیریز میں شکست ہوئی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹرز کے مطابق متعدد غلطیوں اور خراب حکمت عملی کی وجہ سے سیریز ہاتھوں سے نکل گئی۔ سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ مصباح سے نہ بیٹنگ ہورہی ہے اور نہ کپتانی، عمر کے اس حصے میں انھیں بڑے دل کیساتھ باقی کرکٹ کھیلنی ہوگی، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ مائیک ہسی کا ریفرل نہ لینا بڑی غلطی تھی، یہ فیصلہ وکٹ کیپر کامران اور بولر سعید اجمل کو کرنا چاہیے تھا۔
وسیم اکرم نے کہا کہ محمد حفیظ نے عملی طور پر کپتانی سنبھال رکھی تھی جبکہ انھوں نے آغاز بھی بہت آہستہ کھیل کر کیا،اگرچہ انھوں نے ففٹی بنائی تاہم وہ پاکستان کو بڑے اسکور تک پہنچانے میں ناکام رہے، بڑے میچز میں مثبت سوچ کے ساتھ کھیلنا چاہیے۔ سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ آفریدی کو نمبر 3 پر بھیجنے کا فیصلہ درست نہیں تھا کیونکہ اب وہ بطور بولر ٹیم میں شامل ہیں،وہ جارحانہ شاٹس آخری اوورز میں کھیلتے ہیں۔
انھوں نے مشورہ دیا کہ اب آفریدی کو بولرہی سمجھنا چاہیے کیونکہ وہ شازونادر ہی اچھی بیٹنگ کرپاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ تیسرے میچ میں بیٹنگ آرڈر بھی غلط تھا، میں کہتا رہا ہوں کہ کامران اکمل کو اوپر بھیجا جائے،اسے ساتویں اور آٹھویں نمبر پر ضائع کیا جارہا ہے۔ وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کے اکثر بیٹسمین اپنا قدرتی کھیل کھیلنے سے ڈرتے رہے جس کے نتیجے میں حریف بولرز حاوی ہوگئے۔
انھوں نے صرف ایک فاسٹ بولر جنید خان اور اسپنرز پر انحصار کیا،یہ حکمت عملی ناکام رہی۔ سابق ٹیسٹ بیٹسمین باسط علی نے نمائندہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میچ میں کوچ واٹمور کی صلاحیتیں بے نقاب ہوگئیں، میں انھیں بڑا کوچ سمجھتا تھا تاہم ان کی پلاننگ ناقص رہی، ون ڈائون پر آفریدی کی جگہ کامران کو بھیجنا چاہیے تھا،انھوں نے کہا کہ مصباح کی دفاعی حکمت عملی ٹیم کو لے ڈوبی۔
سابق فاسٹ بولر سرفراز نواز نے بھی مصباح کی کپتانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انکی دفاعی حکمت عملی کی وجہ سے سیریز میں شکست ہوئی۔