پاکستان تسلیم شدہ ایٹمی پاور ایران معاہدے کا اثر نہیں پڑیگا
بہترموقع ہے پاکستان گیس منصوبہ مکمل کرے،حاجی عدیل،امریکی دباؤ مسترد کیاجائے، حمید گل
جنیوا میں ایران اور6 عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے سے پاکستان پر ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے یا محدودکرنے کے حوالے سے کوئی دبائو آسکتاہے اورنہ ہی ایسا ممکن ہے۔
پاکستان اورایران کے جوہری پروگرام میں زمین آسمان کا فرق ہے کیونکہ پاکستان ایک تسلیم شدہ نیوکلیئر پاور ہے جبکہ ایران کا جوہری پروگرام تسلیم شدہ نہیں ہے۔ پاکستان کوایران کیخلاف پابندیاں نرم ہونے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے چاہئیں جن کا حجم40 ارب ڈالر تک ہوسکتاہے۔ اس حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین حاجی عدیل نے کہا کہ پاکستان ایک تسلیم شدہ ایٹمی طاقت ہے جس پر اس معاہدے کا کوئی دبائو نہیں ہوسکتا البتہ پاکستان اورایران کے مابین تعلقات کو بہترکرنیکا یہ بہترین موقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران کی مجبوری تھی کہ وہ اپنے خلاف پابندیوں کو نرم کروائے تاکہ وہ تجارت کیلیے عالمی سطح پراپنی معیشت کومضوط کرسکے، اب پاکستان کو سوچناہے کہ اگر اس نے مناسب اقدامات نہ کیے توجوکردار پاکستان ادا کر رہا ہے وہ ایران کرلے گا یا دوسرے الفاظ میں پاکستان کی جگہ ایران لے لے گا، پاکستان کوایران کیساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کومکمل کرناچاہیے، جس سے توانائی بحران کم ہوسکتاہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میںڈرون حملوںکے جوازکوختم کرناچاہیے، یہ خودبخودختم ہوجائیں ، پاکستان کو دہشت گرد گروپس کیخلاف سخت ایکشن لیناہوگا یا انھیں پاکستان سے نکالیں یا ان کیخلاف ایکش لیں ، ان کی راولپنڈی، پشاور اور قبائلی علاقوں میں جائیدادیں ہیں ۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) حمیدگل نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین تجارتی حجم40 ارب ڈالرتک کیا جاسکتاہے، ایران سے گیس پائپ لائن منصوبے کومکمل کیا جاسکتا ہے جوایران کی سرحدتک پہنچ چکا ہے اورایران اس پرسرمایہ کاری کرنے کیلیے بھی تیارہے، ایران سے تیل، تارکول، ایل این جی، بجلی حاصل کی جاسکتی ہے جبکہ پاکستان سے زرعی اجناس، پھل، چمڑ اور چمڑے کی مصنوعات ایکسپورٹ کی جاسکتی ہیں۔
حمیدگل نے کہاکہ امریکاپاکستان پردبائو ڈال رہاہے کہ ترکمانستان گیس پائپ لائن کومکمل کیاجائے مگرامریکا کے افغانستان میں موجودگی تک اس پرعملدرآمدکرانا ایک خواب سے کم نہیںہے، پاکستانی قیادت کوملکی مفادمیںفیصلہ کرتے ہوئے فیصلہ کرناچاہیے اورکسی بھی ملک کے اعتراض یا احسان کوبالائے طاق رکھ کر ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے چاہئیں۔ حمیدگل نے کہاکہ پاکستان بھارت کیساتھ مذاکرات کیلیے مرا جا رہا ہے جبکہ بھارت اس پر راضی ہی نہیںہورہا اور مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کررہا ہے، پاکستان کابھارت کیساتھ حد سے زیادہ نرم رویہ سمجھ سے بالاترہے ۔ حمیدگل نے کہاکہ ایران اور عالمی طاقتوں کے معاہدے سے پاکستان پرکسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیںہوسکتے کیونکہ پاکستان تسلیم شدہ نیوکلئر پاور ہے۔
پاکستان اورایران کے جوہری پروگرام میں زمین آسمان کا فرق ہے کیونکہ پاکستان ایک تسلیم شدہ نیوکلیئر پاور ہے جبکہ ایران کا جوہری پروگرام تسلیم شدہ نہیں ہے۔ پاکستان کوایران کیخلاف پابندیاں نرم ہونے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے چاہئیں جن کا حجم40 ارب ڈالر تک ہوسکتاہے۔ اس حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین حاجی عدیل نے کہا کہ پاکستان ایک تسلیم شدہ ایٹمی طاقت ہے جس پر اس معاہدے کا کوئی دبائو نہیں ہوسکتا البتہ پاکستان اورایران کے مابین تعلقات کو بہترکرنیکا یہ بہترین موقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران کی مجبوری تھی کہ وہ اپنے خلاف پابندیوں کو نرم کروائے تاکہ وہ تجارت کیلیے عالمی سطح پراپنی معیشت کومضوط کرسکے، اب پاکستان کو سوچناہے کہ اگر اس نے مناسب اقدامات نہ کیے توجوکردار پاکستان ادا کر رہا ہے وہ ایران کرلے گا یا دوسرے الفاظ میں پاکستان کی جگہ ایران لے لے گا، پاکستان کوایران کیساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کومکمل کرناچاہیے، جس سے توانائی بحران کم ہوسکتاہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میںڈرون حملوںکے جوازکوختم کرناچاہیے، یہ خودبخودختم ہوجائیں ، پاکستان کو دہشت گرد گروپس کیخلاف سخت ایکشن لیناہوگا یا انھیں پاکستان سے نکالیں یا ان کیخلاف ایکش لیں ، ان کی راولپنڈی، پشاور اور قبائلی علاقوں میں جائیدادیں ہیں ۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) حمیدگل نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین تجارتی حجم40 ارب ڈالرتک کیا جاسکتاہے، ایران سے گیس پائپ لائن منصوبے کومکمل کیا جاسکتا ہے جوایران کی سرحدتک پہنچ چکا ہے اورایران اس پرسرمایہ کاری کرنے کیلیے بھی تیارہے، ایران سے تیل، تارکول، ایل این جی، بجلی حاصل کی جاسکتی ہے جبکہ پاکستان سے زرعی اجناس، پھل، چمڑ اور چمڑے کی مصنوعات ایکسپورٹ کی جاسکتی ہیں۔
حمیدگل نے کہاکہ امریکاپاکستان پردبائو ڈال رہاہے کہ ترکمانستان گیس پائپ لائن کومکمل کیاجائے مگرامریکا کے افغانستان میں موجودگی تک اس پرعملدرآمدکرانا ایک خواب سے کم نہیںہے، پاکستانی قیادت کوملکی مفادمیںفیصلہ کرتے ہوئے فیصلہ کرناچاہیے اورکسی بھی ملک کے اعتراض یا احسان کوبالائے طاق رکھ کر ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے چاہئیں۔ حمیدگل نے کہاکہ پاکستان بھارت کیساتھ مذاکرات کیلیے مرا جا رہا ہے جبکہ بھارت اس پر راضی ہی نہیںہورہا اور مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کررہا ہے، پاکستان کابھارت کیساتھ حد سے زیادہ نرم رویہ سمجھ سے بالاترہے ۔ حمیدگل نے کہاکہ ایران اور عالمی طاقتوں کے معاہدے سے پاکستان پرکسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیںہوسکتے کیونکہ پاکستان تسلیم شدہ نیوکلئر پاور ہے۔