جنیوا معاہدے سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی راہ ہموار ہوگی
پاکستان منصوبے پرسرمایہ کاری کیلیے چین اور روس کو دعوت دے گا، ایران سے تیل کی فراہمی بھی شروع ہونے کاامکان
امریکا اور5 دوسری عالمی طاقتوں کا ایران کیساتھ ایرانی ایٹمی پروگرام روکنے کے بدلے اقتصادی پابندیاں اٹھانے پراتوارکوتاریخی معاہدہ طے پانے کے بعدپاکستان نے امیدظاہرکی ہے کہ وہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پرسرمایہ لگانے کیلیے چین اورروس کو دعوت دیگا۔
اس معاہدے سے پاکستان کوایران سے تیل کی فراہمی شروع کرنے میں بھی مدد ملے گی جوامریکا اوریورپی یونین کی پابندیوں کے باعث 2010ء سے معطل ہے۔ ان پابندیوں کی وجہ سے عالمی بینکوں نے تیل کی درآمد کے لیے قرضوں کا لیٹر دینے سے انکارکر دیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے پاکستان اورایران کے وزرائے توانائی ترکی میں پہلی مرتبہ ملاقات کرنے جارہے ہیں اور حالیہ معاہدہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر فریقین کو بہتر انداز میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ ایک اعلیٰ پاکستانی عہدیدارنے بتایا امید ہے حالیہ معاہدے سے چین اورروس جیسے ملکوں کاایران گیس پائپ لائن منصوبے پرسرمایہ کاری کیلیے اعتماد بڑھے گا، پاکستانی حکام نے حالیہ دورہ امریکا میں درخواست کی تھی کہ گیس پائپ لائن منصوبے کو ممکنہ پابندیوں سے مستثنیٰ قراردیا جائے تاکہ اس منصوبے پرعملدرآمدکیا جا سکے لیکن امریکا نے کوئی یقین دہانی نہیں کروائی۔
منصوبے کیلیے سرمائے کے حصول میں ناکامی کی وجہ سے بھی پاکستان کواس منصوبے میں تاخیرکاسامنا ہے حتیٰ کہ موجودہ حکومت ایران سے یہ درخواست کرنے پرمجبورہوئی کہ وہ اس منصوبے کیلیے مکمل رقم فراہم کرے۔ وزارت پٹرولیم میں ایک عہدیدار نے بتایا ، اچھی خبرہے کہ پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کوعملی جامہ پہنانے کیلیے رقم کا بندوبست کرنے کے قابل ہوجائیگا جبکہ پہلی گیس کی فراہمی کی مدت دسمبر 2014ء ہے۔ اس منصوبے کیلیے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمٹیڈجیسی پاکستانی گیس کمپنیوں،نیشنل بینک آف پاکستان اور روسی بینک نے رقم دینے سے انکارکردیا تھا۔عہدیدارنے بتایا پاکستان چین اور روس سے رقم لینے کی بھرپورکوشش کررہاہے۔ حکام کاکہنا ہے پاکستان حالیہ معاہدے سے منصوبے کیلئے مطلوبہ پائپ لائن میٹریل اورکمپریسربھی درآمدکرسکے گا جس کیلیے کسی بھی پارٹی کوٹھیکہ دیاجائیگا جبکہ ایران بھی ٹیکنالوجی درآمدکرکے گیس فیلڈقائم کرسکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ فیصلے سے ایران سے تجارتی تعلقات بہتربنانے میں بھی مدد ملے گی۔
اس معاہدے سے پاکستان کوایران سے تیل کی فراہمی شروع کرنے میں بھی مدد ملے گی جوامریکا اوریورپی یونین کی پابندیوں کے باعث 2010ء سے معطل ہے۔ ان پابندیوں کی وجہ سے عالمی بینکوں نے تیل کی درآمد کے لیے قرضوں کا لیٹر دینے سے انکارکر دیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے پاکستان اورایران کے وزرائے توانائی ترکی میں پہلی مرتبہ ملاقات کرنے جارہے ہیں اور حالیہ معاہدہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر فریقین کو بہتر انداز میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ ایک اعلیٰ پاکستانی عہدیدارنے بتایا امید ہے حالیہ معاہدے سے چین اورروس جیسے ملکوں کاایران گیس پائپ لائن منصوبے پرسرمایہ کاری کیلیے اعتماد بڑھے گا، پاکستانی حکام نے حالیہ دورہ امریکا میں درخواست کی تھی کہ گیس پائپ لائن منصوبے کو ممکنہ پابندیوں سے مستثنیٰ قراردیا جائے تاکہ اس منصوبے پرعملدرآمدکیا جا سکے لیکن امریکا نے کوئی یقین دہانی نہیں کروائی۔
منصوبے کیلیے سرمائے کے حصول میں ناکامی کی وجہ سے بھی پاکستان کواس منصوبے میں تاخیرکاسامنا ہے حتیٰ کہ موجودہ حکومت ایران سے یہ درخواست کرنے پرمجبورہوئی کہ وہ اس منصوبے کیلیے مکمل رقم فراہم کرے۔ وزارت پٹرولیم میں ایک عہدیدار نے بتایا ، اچھی خبرہے کہ پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کوعملی جامہ پہنانے کیلیے رقم کا بندوبست کرنے کے قابل ہوجائیگا جبکہ پہلی گیس کی فراہمی کی مدت دسمبر 2014ء ہے۔ اس منصوبے کیلیے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمٹیڈجیسی پاکستانی گیس کمپنیوں،نیشنل بینک آف پاکستان اور روسی بینک نے رقم دینے سے انکارکردیا تھا۔عہدیدارنے بتایا پاکستان چین اور روس سے رقم لینے کی بھرپورکوشش کررہاہے۔ حکام کاکہنا ہے پاکستان حالیہ معاہدے سے منصوبے کیلئے مطلوبہ پائپ لائن میٹریل اورکمپریسربھی درآمدکرسکے گا جس کیلیے کسی بھی پارٹی کوٹھیکہ دیاجائیگا جبکہ ایران بھی ٹیکنالوجی درآمدکرکے گیس فیلڈقائم کرسکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ فیصلے سے ایران سے تجارتی تعلقات بہتربنانے میں بھی مدد ملے گی۔