مسلمانوں کے حق میں بولنا سوارا بھاسکر کو مہنگا پڑگیا

سوارا بھاسکر نے مودی سرکار کے علاوہ بھارتی پولیس اور سپریم کورٹ پر بھی شدید نکتہ چینی کی تھی

سوارا بھاسکر نے مودی سرکار کے علاوہ بھارتی پولیس اور سپریم کورٹ پر بھی شدید نکتہ چینی کی تھی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

BIRMINGHAM:
دہلی میں حالیہ مسلم کش فسادات کے اصل ذمہ داران کو گرفتار کرنے کے بجائے بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے، جس کےلیے لانچ کیا گیا ہیش ٹیگ #ArrestSwaraBhaskar آج بھارت میں سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنا رہا۔

سوارا بھاسکر پر الزام لگانے والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یکم فروری 2020 کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی پولیس، بھارتی سپریم کورٹ اور مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے، مسلمانوں کو ''مزاحمت'' کا نام لے کر فساد کرنے پر اُکسایا تھا جس کی وجہ سے مسلمانوں نے ہنگامے شروع کیے اور ہندوؤں کی املاک بھی جلائیں، جس کے بعد ہندوؤں نے جوابی کارروائی کے طور پر دہلی کی مسلمان آبادیوں پر حملے کیے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: اداکارہ سوارا بھاسکر نے مسلم دشمنی پر مودی سرکار کو آئینہ دکھا دیا




دوسری جانب دہلی ہائی کورٹ میں بھی سوارا بھاسکر سمیت کئی دوسرے سیاسی و سماجی رہنماؤں اور دانشوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کےلیے ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں درخواست گزار نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ آر ایس ایس، عام آدمی پارٹی اور ''جعلی لبرل دانشوروں'' نے باقاعدہ سازش کے تحت اُس موقع پر دہلی میں فسادات کو ہوا دی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے دورے پر تھے۔ اس سے بھارت کی شہرت خراب ہوئی اور بھارت کے بارے میں منفی تاثر دنیا کے سامنے گیا۔

یہ خبر بھی پڑھیے: بھارت میں خواتین کا تحفظ خطرناک صورتحال اختیار کرچکا، سوارا بھاسکر

اس مقدمے میں ایف آئی آر کےلیے نامزد کردہ افراد میں عام آدمی پارٹی کے وزیر امانت اللہ خان کے علاوہ سوارا بھاسکر، بی جے پی وزراء کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش شرما کے علاوہ دوسرے کئی رہنماؤں کے نام بھی شامل ہیں۔
Load Next Story