افغان امریکا سیکیورٹی معاہدہ

حامد کرزئی رواں برس کے اختتام سے قبل معاہدے پر دستخط کر دیں، افغان لویہ جرگہ

افغان حکومت نے معاہدے پرجلد دستخط نہ کئے تو افغانستان کو دی جانے والی امداد خطرے میں پڑ سکتی ہے، وائٹ ہاؤس۔ فوٹو؛ فائل

افغان عمائدین پر مشتمل لویہ جرگہ نے امریکا سے سیکیورٹی کے معاہدے کی منظوری دیتے ہوئے صدر حامد کرزئی سے کہا ہے کہ وہ رواں برس کے اختتام سے قبل معاہدے پر دستخط کر دیں۔ اس کے تحت ہزاروں امریکی فوجیوں کو 2014 ء کے بعد بھی ملک میں قیام کی اجازت ہوگی۔


دوسری جانب افغان صدر کا اس پر فوری دستخط سے انکار معنی خیز ہے ۔لویہ جرگہ کی حیثیت مشاورتی کونسل کی ہے۔معاہدے کی افغان پارلیمان سے منظور بھی لازمی ہے، امریکی میڈیا نے اسے تاریخی معاہدہ قرار دیا ہے جب کہ صدر کرزئی کا کہنا ہے کہ اگر معاہدے سے ملک میں امن قائم ہوا تب اس پر دستخط کریں گے ۔کرزئی درحقیقت معاہدہ سے اپنے اور اپنے اتحادیوں کے لیے کچھ یقین دہانیوں اور 2014 ء کے بعد کے سیاسی نظام کو فرینڈلی دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں،اور سال رواں کے آخر میں اس پر دستخط کرنے کے موڈ میں نہیں،ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ معاہدہ سے ملک میں امن قائم نہ ہو سکا تو یہ افغانستان کے لیے تباہ کن اور بدقسمتی کی علامت ثابت ہوگا، کرزئی کی حکمت عملی تاخیری حربہ ہے وہ اصرار کررہے ہیں کہ امریکا ان سے تعاون کرے اور ملک میں سیکیورٹی معاہدے پر دستخط سے قبل ہر صورت امن لائے ، امن افغان عوام کی بنیادی ضرورت اور شرط ہے جب کہ اربوں روپے کی امریکی امداد خود ان کی حکومت گزشتہ کئی برسوں سے حاصل کرتی رہی لیکن امن و استحکام کی منزل انھیں بھی نہیں ملی۔

ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ معاہدے پر فوری دستخط نہ ہونے سے تقریباً 8 ارب ڈالر سالانہ کی امداد خطرے میں پڑ سکتی ہے ،جو معطل ہوئی توافغانستان کے لیے خطرناک ہوگا۔ دوسری طرف جرگے کے سربراہ اورصدر کرزئی کے قریبی اتحادی سابق صدر صبغت اللہ مجددی کی دھمکی بھی قابل غور ہے کہ کرزئی نے معاہدہ پر دستخط نہیں کیے تو وہ ملک چھوڑ دیں گے ، جرگے نے 31 ترامیم پیش کیں جن 19افغان قیدیوں کی گوانتاناموبے جیل سے رہائی اور دیگر مطالبات شامل تھے۔دریں اثنا افغان طالبان نے لویہ جرگے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کی اور سیکیورٹی معاہدہ کو غلامی کا معاہدہ قرار دیا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اس گنجلک صورتحال سے افغانستان کو نکالنے کے لیے امریکا طالبان اور صدر کرزئی کے دو طرفہ دبائو اور ملک کی داخلی مخدوش صورتحال کی بہتری کا کیا حل تلاش کرتا ہے۔
Load Next Story