بھارتی فلموں کی نمائش کیخلاف حکم امتناعی میں 12 دسمبر تک توسیع
بعض ڈسٹری بیوٹرز اسمگل شدہ بھارتی فلمیں جعلی دستاویزات پر پاکستان میں لا رہے ہیں، درخواست گزار
لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس خالد محمود خان نے پاکستان میں بھارتی فلموں کی غیر قانونی نمائش کے خلاف دائر درخواست پرجاری حکم امتناعی میں 12 دسمبر تک توسیع کر دی ہے جب کہ وفاقی حکومت سے دوبارہ جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی ہے۔
درخواست گزار مبشر لقمان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بعض ڈسٹری بیوٹرز اسمگل شدہ بھارتی فلمیں جعلی دستاویزات پر پاکستان میں لا رہے ہیں اور سنسر بورڈ کی ملی بھگت سے ان فلموں کی نمائش ہو رہی ہے جو نہ صرف قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے پاکستانی فلم انڈسٹری بھی متاثر ہو رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جواب داخل کروانے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی گئی تھی جس پر عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے حکومت کا موقف سننے کے بعد اس پر قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ قانونی طور پر انڈیا میں بننے والی اور فلمائی گئی فلم کو پاکستان میں نمائش کے لیے درآمد کر کے نمائش کے لیے پیش کرنے کی اجازت نہیں۔
درخواست گزار مبشر لقمان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بعض ڈسٹری بیوٹرز اسمگل شدہ بھارتی فلمیں جعلی دستاویزات پر پاکستان میں لا رہے ہیں اور سنسر بورڈ کی ملی بھگت سے ان فلموں کی نمائش ہو رہی ہے جو نہ صرف قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے پاکستانی فلم انڈسٹری بھی متاثر ہو رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جواب داخل کروانے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی گئی تھی جس پر عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے حکومت کا موقف سننے کے بعد اس پر قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ قانونی طور پر انڈیا میں بننے والی اور فلمائی گئی فلم کو پاکستان میں نمائش کے لیے درآمد کر کے نمائش کے لیے پیش کرنے کی اجازت نہیں۔