ڈنگی وائرس کے مکمل خاتمے کیلیے جامع تحقیقات کا فیصلہ کمیٹی قائم

ماہرین اسپرے میں استعمال کی جانے والی دوا کی افادیت پر بھی تحقیق کریں گے، محکمہ صحت

اب تک ہزاروں افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ، فوٹو: ایکسپریس / فائل

KARACHI:
صوبائی حکومتوںکو ہرسال پریشان کرنے والے ڈنگی وائرس اوراس کے لاروے پر تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، اس وائرس نے سندھ سمیت کئی صوبوںکوگزشتہ 8 سال سے پریشان کررکھا ہے۔

تاہم کے ایم سی نے ڈنگی وائرس کا سبب بننے والی مادہ مچھر ایڈیزایجپٹی ،ان کے انڈوں( لاروے ) اورکیے جانے والے اسپرے کی دوا پر ایک سالہ تحقیقات کرنے کیلیے کمیٹی قائم کردی ،یہ کمیٹی سینئر مائیکروبیالوجسٹ ڈاکٹر شاہانہ عروج کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے جبکہ ایک سالہ تحقیقی منصوبہ بلدیہ عظمٰی کراچی نے تیارکیا ہے جس کو منظوری کیلیے صوبائی سیکریٹری صحت جام انعام اللہ دھاریجوکو بھیج دیاگیا ہے، محکمہ صحت کے افسرکے مطابق یہ منصوبہ جامعہ کراچی کے مائیکروبیالوجسٹ ڈاکٹر طارق راجپوت کے اشتراک سے تیار کیاگیا ہے۔


اس تحقیقی منصوبے میں 4مائیکروبیا لوجسٹ ، 6فیلڈ انٹالوجسٹ بھی تحقیقی کام میں شامل ہوں گے ،ایک سالہ تحقیقی منصوبے کا تخمینہ 27ملین روپے لگایاگیا ہے، محکمہ صحت کے افسرکے مطابق اس تحقیق میں یہ بھی معلوم کیاجائیگاکہ شہر میں کی جانے والی اسپرے مہم میں جو دوا استعمال کی جارہی ہے وہ موثر ہے یا نہیں یا مچھروں نے اس دوا کے خلاف قوت مدافعت تو پیدا نہیں کرلی۔



ایک سالہ تحقیق کے دوران مچھروں پر بھی تحقیق کی جائیگی جبکہ ڈنگی کا سبب بننے والی ایڈیزایجپٹی مادہ مچھروں کے انڈوں (لاروں) پر بھی تحقیق کی جائیگی، سینئر میڈیکل ڈائریکٹر کے ایم سی محمد علی عباسی کے مطابق اس تحقیق میں یہ بھی معلوم کیاجائیگا کہ جراثیم کش ادویات کا اسپرے ان مچھروں کے خاتمے کے لیے مفید ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں ڈنگی وائرس کا سبب بننے والے مچھروں نے گزشتہ8سال سے تمام حکومتوں کو پریشان کررکھا ہے اور اب تک ہزاروں افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں لیکن کسی بھی حکومت نے اس وائرس پر تحقیق کا نہیں سوچا، ڈنگی وائرس نے بھی تمام حکومتوں کو ہلا کررکھا ہوا ہے ،متعدد اسپرے مہم کے راؤنڈز کے باوجود صوبے سے ڈنگی وائرس کی تباہ کاریوں پر قابو نہ پایاجاسکا جبکہ اسپتالوں میں بھی طبی امداد کی صرف اعلان کیے گئے ،عملی طور پر اسپتال کا عملہ غیر تربیت یافتہ ہی رہا۔

Load Next Story