6 ماہ سے پاک بھارت تجارت بند ہزاروں افراد بے روزگار
واہگہ اور اٹاری سرحد کے قریب کاروباری سرگرمیاں ماندپڑچکی ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے مابین مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کولیکر واہگہ اٹاری بارڈر کے راستے دوطرفہ تجارت کوبند ہوئے 6 ماہ ہونے کوہیں۔
پاکستان اور بھارت میں باہمی تجارت کی بندش سے جہاں دونوں ملکوں کی تجارت کی وجہ سے حاصل ہونیوالی آمدن بندہوئی ہے وہیں اس کام سے جڑے ہزاروں افراد بھی بیروزگار ہیں جبکہ واہگہ اور اٹاری سرحد کے قریب کاروباری سرگرمیاں ماندپڑچکی ہیں۔
فروری 2019 میں مقبوضہ کشمیرکے پلوامہ ضلع میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے پاکستان سے تجارتی سامان کی درآمدپر 200 فیصد ڈیوٹی عائد کردی اورپاکستان سے موسٹ فیورڈنیشن کادرجہ واپس لے لیا تھا جبکہ اگست 2019 میں جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی توپاکستان نے بطور ردعمل بھارت سے تجارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔
پاکستان اور بھارت میں باہمی تجارت کی بندش سے جہاں دونوں ملکوں کی تجارت کی وجہ سے حاصل ہونیوالی آمدن بندہوئی ہے وہیں اس کام سے جڑے ہزاروں افراد بھی بیروزگار ہیں جبکہ واہگہ اور اٹاری سرحد کے قریب کاروباری سرگرمیاں ماندپڑچکی ہیں۔
فروری 2019 میں مقبوضہ کشمیرکے پلوامہ ضلع میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے پاکستان سے تجارتی سامان کی درآمدپر 200 فیصد ڈیوٹی عائد کردی اورپاکستان سے موسٹ فیورڈنیشن کادرجہ واپس لے لیا تھا جبکہ اگست 2019 میں جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی توپاکستان نے بطور ردعمل بھارت سے تجارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔