نیب کا خوف محکمہ صحت خیبرپختونخواکورونا ایمرجنسی کے باوجود ضروری سامان نہ خرید سکا
حکومت نے صوبے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر 10 کروڑ روپے جاری کئے تھے
ANKARA:
محکمہ صحت نیب کے خوف کے باعث صوبے میں کورونا کے حوالے سے ایمرجنسی کے باوجود ضروری سامان خرید نہ سکاجس سے حکومتی 10 کروڑ روپے کے فنڈز بھی بیکار پڑے رہ گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے صوبے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر 31 جنوری کو ایک ماہ کےلئے ایمرجنسی نافذ کرنے کے بعد 10 کروڑ روپے جاری کئے تھے جس سے محکمے نے اسپتالوں کے لئے ضروری سامان کی ہنگامی بنیادوں پر خریداری کرنی تھی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں محکمہ صحت کاغذی کارروائی سے آگے نہیں بڑھ سکا ہے اور تاحال صوبے میں اس سلسلے میں کوئی خریداری نہ ہوسکی ہے۔
دوسری جانب بتایا جارہا ہے کہ محکمہ صحت کی روایتی سستی کے باعث ایمرجنسی سامان کےلئے مختص فنڈز بھی کم پڑ جانے کا اندیشہ ہے۔ این 95 ماسک جوکہ 75 روپے کا تھا اب اس کی قیمت بھی ایک ہزار روپے ہوگئی ہے اسی طرح مارکیٹ میں کئی ضروری اشیاء کو منافع کی غرض سے یا تو غائب کردیا گیا ہے یا پھر ان اشیاء کی قیمتیں آسمانوں کو چھونے لگی ہیں جس کے بعد یہ فنڈز بھی ان اشیاء کی خریداری کےلئے قلیل پڑ جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تاخیر کا ایک سبب نیب کا خوف بھی بتایا جارہا ہے جس کی وجہ سے بیشتر افسران خریداری سے جان بچارہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل صوبے میں ڈینگی کی ایمرجنسی کے دوران بھی جو ادویات محکمہ صحت نے خریدی تھیں تاحال اس معاملے میں محکمے کے بعض افسران کی نیب سے جان نہیں چھوٹ سکی ہے اور وہ اب بھی پیشی بھگت رہے ہیں اور اس صورتحال نے اب بھی کئی افسران کو خوف سے دوچار کررکھا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تاحال محکمے کے پاس اس وقت کورونا وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے سامان موجود نہیں جبکہ محکمے نے اس سے قبل عالمی ادارہ صحت سے بھی بعض طبی سامان کی فراہمی کی درخواست کی تھی۔
محکمہ صحت نیب کے خوف کے باعث صوبے میں کورونا کے حوالے سے ایمرجنسی کے باوجود ضروری سامان خرید نہ سکاجس سے حکومتی 10 کروڑ روپے کے فنڈز بھی بیکار پڑے رہ گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے صوبے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر 31 جنوری کو ایک ماہ کےلئے ایمرجنسی نافذ کرنے کے بعد 10 کروڑ روپے جاری کئے تھے جس سے محکمے نے اسپتالوں کے لئے ضروری سامان کی ہنگامی بنیادوں پر خریداری کرنی تھی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں محکمہ صحت کاغذی کارروائی سے آگے نہیں بڑھ سکا ہے اور تاحال صوبے میں اس سلسلے میں کوئی خریداری نہ ہوسکی ہے۔
دوسری جانب بتایا جارہا ہے کہ محکمہ صحت کی روایتی سستی کے باعث ایمرجنسی سامان کےلئے مختص فنڈز بھی کم پڑ جانے کا اندیشہ ہے۔ این 95 ماسک جوکہ 75 روپے کا تھا اب اس کی قیمت بھی ایک ہزار روپے ہوگئی ہے اسی طرح مارکیٹ میں کئی ضروری اشیاء کو منافع کی غرض سے یا تو غائب کردیا گیا ہے یا پھر ان اشیاء کی قیمتیں آسمانوں کو چھونے لگی ہیں جس کے بعد یہ فنڈز بھی ان اشیاء کی خریداری کےلئے قلیل پڑ جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تاخیر کا ایک سبب نیب کا خوف بھی بتایا جارہا ہے جس کی وجہ سے بیشتر افسران خریداری سے جان بچارہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل صوبے میں ڈینگی کی ایمرجنسی کے دوران بھی جو ادویات محکمہ صحت نے خریدی تھیں تاحال اس معاملے میں محکمے کے بعض افسران کی نیب سے جان نہیں چھوٹ سکی ہے اور وہ اب بھی پیشی بھگت رہے ہیں اور اس صورتحال نے اب بھی کئی افسران کو خوف سے دوچار کررکھا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تاحال محکمے کے پاس اس وقت کورونا وائرس سے بچاؤ کے حوالے سے سامان موجود نہیں جبکہ محکمے نے اس سے قبل عالمی ادارہ صحت سے بھی بعض طبی سامان کی فراہمی کی درخواست کی تھی۔