ریاستی ادارے کچھ نہیں کر سکتے تو آئین کی کتاب بھی بیکا رہے چیف جسٹس

اداروں کی بےبسی کےباعث لاقانونیت کی لہرہے ایجنسیاں وفاق کی ماتحت ہیں لیکن کسی کونہیں معلوم کہ لاپتہ وکیل کہاں ہیں

پیر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وکلا کی ٹارگٹ کلنگ اور گمشدگی کیخلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے لاپتہ وکیل کے بازیاب نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ایجنسیاں وفاق کے ماتحت ہیں لیکن کسی کو نہیں پتہ کہ لاپتہ وکیل کہاں ہیں؟۔

ملک میں ریاستی اداروں کی بے بسی کے باعث لاقانونیت کی لہر ہے، ملک بھر میں لوگ قتل اور لاپتہ ہو رہے ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے کچھ نہیں کر سکتے تو آئین و قانون کی کتاب بھی بیکار ہے۔ پیر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وکلا کی ٹارگٹ کلنگ اور گمشدگی کیخلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس افتخارچوہدری کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ رواں سال جولائی میں راولپنڈی سے لاپتہ وکیل ظہیر گوندل کی بازیابی کیلیے کیا کیا گیا ؟۔




عدالت میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفی رمدے اور آر پی او راولپنڈی اختر لالیکا پیش ہوئے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے موقف پیش کیا کہ خفیہ ایجنسیاں ہمیں پاس پھٹکنے نہیں دیتیں، پنجاب حکومت کو سیف ہاؤس پر چھاپے مارنے کی اجازت نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام ایجنسیاں وفاق کے ماتحت ہیں، آپ پھر بھی بے بس ہیں۔ عدالت نے پولیس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آر پی او راولپنڈی کو حکم دیا کہ مغوی وکیل کو ہر صورت2دسمبر تک بازیاب کر کے پیش کیا جائے۔ وکیل جولائی میں لاپتہ ہوا لیکن ابھی تک کسی کو نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہے۔ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہے،عدالت اس معاملے کی تہہ تک جائے۔
Load Next Story