افغان صدر حامد کرزئی کا امریکا کیساتھ مجوزہ سیکیورٹی معاہدے پر دستخط سے انکار
معاہدے پرفوری دستخط نہ ہوئے تو امریکا افغانستان سے مکمل فوجی انخلا پر مجبور ہوگا، امریکی مشیر برائے قومی سلامتی
افغان صدر حامد کرزئی نے لویہ جرگے کی منظوری کے باوجود 2014 کے بعد بھی ملک میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی سے متعلق مجوزہ معاہدے پر دستخط سے انکار کرتے ہوئے امریکا کے سامنے مزید شرائط رکھ دی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر ملک میں 2014 کے بعد بھی غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی سے متعلق امریکا سے طے پانے والے مجوزہ معاہدے پر آئندہ انتخابات سے قبل دستخط کرنے کو تیار نہیں ، گزشتہ روز کابل میں امریکی حکومت کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس سے ملاقات کے دوران حامد کرزئی نے سیکیورٹی سے متعلق مجوزہ معاہدے پر دستخط کے لئے نئی شرائط رکھی ہیں ، جس کے تحت امریکی فوجی افغان شہریوں کے گھروں پر چھاپے نہیں ماریں گے اور امریکا طالبان کے ساتھ معطل ہونے والے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے میں مدد کرے گا۔ حامد کرزئی نے مطالبہ کیا کہ امریکا آئندہ برس اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے آزادانہ اور شفاف انعقاد کی یقین دہانی کرائے جبکہ گوانتاناموبے جیل میں قید افغان شہریوں کو ان کے حوالے کرے۔
دوسری جانب امریکی حکومت کی قومی سلامتی ک مشیر سوزن رائس کا کہنا ہے کہ اگر افغان صدر نے رواں برس کے آخر تک معاہدے پر دستخط نہ کئے تو امریکا اور نیٹو 2014 کے بعد غیر ملکی افواج کے افغانستان میں رہنے کے بارے میں واضح حکمت عملی نہیں بناپائیں گے اور امریکا کے پاس 2014 میں اپنے مکمل فوجی انخلا کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا جسے افغانستان اور خطے کے لئے اچھا نہیں کہا جاسکتا۔
واضح رہے کہ 2014 میں افغانستان سے امریکا اور دیگر ممالک کی افواج واپس چلی جائیں گے تاہم افغان حکومت اور امریکا کے درمیان ایک معاہدے کے تحت 15ہزار امریکی فوجی 2014 کے بعد بھی موجود رہیں گے جو افغان فورسز کو ٹریننگ اور دہشتگردوں کے خاتمے کے لئے خصوصی دستوں پر مشتمل ہوگی۔ اس مجوزہ معاہدے کی گزشتہ دنوں ہونے والے افغان لویہ جرگے نے بھی منظوری دے دی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر ملک میں 2014 کے بعد بھی غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی سے متعلق امریکا سے طے پانے والے مجوزہ معاہدے پر آئندہ انتخابات سے قبل دستخط کرنے کو تیار نہیں ، گزشتہ روز کابل میں امریکی حکومت کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس سے ملاقات کے دوران حامد کرزئی نے سیکیورٹی سے متعلق مجوزہ معاہدے پر دستخط کے لئے نئی شرائط رکھی ہیں ، جس کے تحت امریکی فوجی افغان شہریوں کے گھروں پر چھاپے نہیں ماریں گے اور امریکا طالبان کے ساتھ معطل ہونے والے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے میں مدد کرے گا۔ حامد کرزئی نے مطالبہ کیا کہ امریکا آئندہ برس اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے آزادانہ اور شفاف انعقاد کی یقین دہانی کرائے جبکہ گوانتاناموبے جیل میں قید افغان شہریوں کو ان کے حوالے کرے۔
دوسری جانب امریکی حکومت کی قومی سلامتی ک مشیر سوزن رائس کا کہنا ہے کہ اگر افغان صدر نے رواں برس کے آخر تک معاہدے پر دستخط نہ کئے تو امریکا اور نیٹو 2014 کے بعد غیر ملکی افواج کے افغانستان میں رہنے کے بارے میں واضح حکمت عملی نہیں بناپائیں گے اور امریکا کے پاس 2014 میں اپنے مکمل فوجی انخلا کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا جسے افغانستان اور خطے کے لئے اچھا نہیں کہا جاسکتا۔
واضح رہے کہ 2014 میں افغانستان سے امریکا اور دیگر ممالک کی افواج واپس چلی جائیں گے تاہم افغان حکومت اور امریکا کے درمیان ایک معاہدے کے تحت 15ہزار امریکی فوجی 2014 کے بعد بھی موجود رہیں گے جو افغان فورسز کو ٹریننگ اور دہشتگردوں کے خاتمے کے لئے خصوصی دستوں پر مشتمل ہوگی۔ اس مجوزہ معاہدے کی گزشتہ دنوں ہونے والے افغان لویہ جرگے نے بھی منظوری دے دی ہے۔